کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہےکہ عمران خان فوج اپنے لیے استعمال نہ کریں،کرپشن دیکھنا فوج کا کام نہیں، ادارے ہر پاکستانی کے ادارے ہیں،میرے لیے جیل جانا مسئلہ نہیں،حکومت کو جانا ہی جانا ہے، تحریک عدم اعتماد اور استعفے دونوں آپشنز موجود ہیں،ہمارے انٹرویوز تک سنسر ہوتے ہیں، یہ انتقام میں اندھے ہوگئے ۔
صوبے کے آئی لینڈ پر قبضے کی کوشش کو مسترد کرتے ہیں، حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوگئی اور وقت آگیا ہے کہ عمران خان کو گھبرانا پڑے گا۔بلاول ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت اور وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک آپ کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔
عوام تو نہیں گھبرا رہے لیکن اب حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوگئی اور وقت آگیا ہے کہ عمران خان کو گھبرانا پڑے گا،انہوں نے سمندری جزائرسے متعلق وفاقی حکومت کے اقدام کوسندھ حکومت پرحملہ قراردیتے ہوئے کہاکہ ایک آرڈیننس کے ذریعہ سندھ کا جغرافیہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
گلگت بلتستان میں شفاف انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاکہ قائد حزب اختلاف میاں شبہازشریف سمیت تمام سیاسی قیدیوں کورہا کیا جائے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک ہر فورم پر اس لیے ناکام ہورہا ہے کیونکہ ایک نالائق، ناکام، سلیکٹڈ حکمران اس عہدے پر بیٹھا ہے جو کام کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ،ساری جمہوری جماعتیں مل کر اس نااہل حکومت کو ختم کریں گی اور عوامی حکومت لائیں گے۔
اب حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوگئی، پارلیمنٹ ایک ربڑ اسٹمپ بن گئی اور عوام کے لیے آواز نہیں اٹھا سکتی،اسپیکر اسمبلی نے حکومت کے کہنے پر آمرانہ طریقہ کار اپنایا ہے، ہمارے انٹرویو تک سنسر ہوتے ہیں، یہ انتقام میں اتنے اندھے ہوگئے کہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم پر غداری کا مقدمہ درج کرادیا گیاہے، وفاقی حکومت نے جو حالیہ حملہ سندھ حکومت پر کیا ہے۔
ہم اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، کوئی پاکستانی اسے برداشت نہیں کرسکتا کہ ایک صدارتی آڈیننس کے ذریعے سندھ یا بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرنے کی کوشش پرخاموش نہیں رہ سکتے ،ہم اس آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں آج کچھ جزائر پر قبضہ کر رہے ہیں کل آپ عمر کوٹ اور بدین پر قبضہ کرلیں گے۔
س قسم کی بچکانہ حرکت سے کتنا نقصان ہوگا اس کا اندازہ نہیں،جزیروں پر ماہی گیر رہتے ہیں،ماہی گیر وفاقی حکومت سے سخت ناراض ہیں،وفاقی حکومت کو فشنگ پالیسی بھی تبدیل کرنا پڑے گی ،عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے اندازہ نہیں تھا یہ حکومت اس طرح کی حرکت کرسکتی ہے ۔