کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ وزیراعظم پر افسوس ہوتا ہے انہیں تاریخ کا بالکل پتہ نہیں، پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم بنیادی طور پر حکومت سے استعفے لینے آرہے ہیں، استعفے دینے کا آپشن استعمال کرنے کا وقت آیا تو ضرور استعفے دیں گے، اپوزیشن نے استعفے دیدیئے تو سینیٹ الیکشن کیلئے الیکٹورل کالج مکمل نہیں ہوگا، اپوزیشن تحریک کے مقاصد سینیٹ الیکشن سے بہت بڑے ہیں، ہمارا مقصد اس حکومت کو گھر بھیجنا ہے، وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ شطرنج کا کھیل ابھی شروع ہوا ہے ہماری باری کا انتظار کریں،نواز شریف کے اداروں اور ریاست پاکستان کیخلاف بیانیہ سے ن لیگ کے ارکان اسمبلی اور کارکن نالاں ہیں، نواز شریف کو کل یہاں تک کہنا پڑا کہ پاکستان میں کارکنوں نے گرفتاری نہیں دی تو وہ بزدل ہیں، نواز شریف اور ان کے بچے خود لندن میں بیٹھے ہیں لیکن چاہتے ہیں پاکستان میں لوگ گرفتاریاں دیدیں۔ ن لیگ کے سینئر رہنما محمد زبیر نے کہا کہ وزیراعظم پر افسوس ہوتا ہے انہیں تاریخ کا بالکل پتا نہیں ہے، عمران خان نے تو خمینی کا صحیح نام بھی دو تین کوششوں میں لیا تھا،آیت اللہ خمینی نے فرانس میں بیٹھ کر شاہ ایران کیخلاف جدوجہد کی تھی، شاہ ایران کا جہاز اڑنے کے دو گھنٹے بعد خمینی ایران پہنچے تھے، وزیراعظم غلط کہتے ہیں کہ شاہ ایران نے زبردستی خمینی کو باہر بھیجا تھا، آیت اللہ خمینی کی سوچ صحیح تھی کہ باہر رہ کر جدوجہد کی موثر قیادت کرسکیں گے۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ حکومت صرف ڈرامے کررہی ہے درحقیقت نہیں چاہتی کہ نواز شریف واپس آئیں، نواز شریف باہر بیٹھ کر لیڈ کررہے ہیں اس پر ہی حکومت کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں، حکومت کی مریم نواز سے جان نکلتی ہے نواز شریف آگئے تو ان کا کیا حال ہوگا، حکومت کی سیاسی جان نکالنا ہوگی تو نواز شریف واپس آجائیں گے، نواز شریف اپنی خراب صحت کی بناء پر لندن میں ہیں، پارٹی نے دو ٹوک کہہ دیا ہے کہ نواز شریف علاج کروا کے ہی واپس آئیں۔ محمد زبیر نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کلثوم نواز کی بیماری پر بھی سوالات اٹھاتے تھے، یہاں تک کہ اسپتال کے کمرے میں ویڈیو بنانے کیلئے پہنچ گئے تھے، 1993ء میں غلام اسحاق خان نے نواز شریف کو نکالا اس وقت انہوں نے جو چیلنج کیا اس کے بعد مڑ کر نہیں دیکھا، عمران خان آج وضاحت کردی کہ 2014ء میں امپائر کی انگلی سے ان کا اشارہ کس طرف تھا۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آج تصدیق کردی کہ جنرل ظہیر الاسلام نے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ مانگا تھا، جنرل ظہیر الاسلام خود استعفیٰ مانگنے نہیں آئے تھے کسی کے ہاتھ پیغام بھیجا تھا، جنرل ظہیر الاسلام کے پیغام میں کہیں نہیں تھا کہ نواز شریف کرپٹ ہیں اس لئے انہیں مستعفی ہوجانا چاہئے، عمران خان فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں، عمران خان نے آج تصدیق کی کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں وزیراعظم کو مانیٹر کرتیں اور ان پر تلوار رکھتی ہیں حالانکہ یہ آئی ایس آئی کا کام نہیں ہے، عمران خان کہتے ہیں ڈی جی آئی ایس آئی کو نواز شریف کی کرپشن کا پتا تھا کیوں پتا تھا کیا یہ ان کا کام ہے۔