• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کو اپوزیشن کے جلسوں پر کوئی فکر، ڈر یا پرواہ نہیں، شبلی فراز


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن کے جلسوں پر کوئی فکر، ڈر یا پرواہ نہیں ہے۔

ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ٹائیگر فورس کاحال 70کی دہائی میں بنائی گئی فورس سے مختلف نہیں ہوگا، مہنگائی کنٹرول کرنے کی ذمہ داری ٹائیگر فورس کو دینا حکومتی عملداری ناکام ہونے کا ثبوت ہے،عمران خان ذاتی ملیشیا کے ذریعہ مہنگائی کنٹرول کرنا چاہ رہے ہیں، وزیراعظم اپنا اس سے زیادہ مذاق خود نہیں بناسکتے تھے، عمران خان نے قبول کرلیا ہے کہ ان کی انتظامیہ ناکام ہوچکی ہے۔

صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں مہنگائی مافیا نے کی ہے، تاجر مافیا نہیں ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس نہ اخلاقی جواز نہ عوام کے دینے کیلئے کوئی پلان ہے، پی ڈی ایم کے ساتھ لوگ نہیں یہ اپنا شوق پورا کرلیں۔ 

پی ڈی ایم بنیادی طور پر ایک ڈس کریڈٹ لاٹ ہے، ا ن کی تمام اعلیٰ قیادت پر مقدمے اور سزائیں ہوچکی ہیں، پی ٹی آئی نے جتنے بڑے جلسے کیے پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوئے، اپوزیشن خود کو بند گلی میں لے گئی ہے انہیں پتا نہیں ہے۔ 

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت اور اپوزیشن کی نہیں دو نظریوں کی جنگ ہے، ایک نظریہ وہ ہے جس نے کرپشن سے ملک کو نقصا ن پہنچایا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی پہلے فکس میچ کھیلتے تھیں اب تھرڈ پارٹی آگئی جو انہیں برداشت نہیں ہورہی۔

سپلائی چین ڈسٹرب کرنے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والے مہنگائی کرنے میں شامل ہیں، عمران خان کی کوئی شوگر مل نہیں مگر نواز شریف، شہباز شریف اور آصف زرداری کی شوگر ملیں ہیں، ان پر ہاتھ پڑا ہے تو یہ چینی غائب بھی کرسکتے ہیں، یہ بڑا آرگنائزقسم کا کرمنل گینگ ہے جو ہر چیز کو مینج کرسکتا ہے۔ 

شبلی فراز نے کہا کہ جہانگیر ترین کی شوگر ملز ہونے کے باوجود حکومت نے شوگر ملز پر کریک ڈاؤن کیا،ہم نے لوگوں کو بچانا ہوتا تو چینی بحران پر تحقیقات شروع ہی نہیں کرتے، ہمارا مقابلہ مافیاز سے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم جیتیں گے،ٹائیگر فورس پڑھے لکھے لوگوں پر مشتمل رضاکار فورس ہے۔

ٹائیگر فورس ملک بھر سے مہنگائی کا ڈیٹا فراہم کرے گی،ہمارے ملک میں رضاکاروں کا کلچر نہیں رہا ہے،پہلی دفعہ ملک میں رضاکارانہ خدمات کا کلچر پیدا کیا جارہا ہے، ٹائیگر فورس رضاکاروں کا گروپ ہے جو ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں گے۔

ٹائیگر فورس انتظامی اقدامات نہیں کرے گی کیونکہ ان کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے، کسی جگہ کوئی چیز مہنگی فروخت ہورہی ہو تو ٹائیگر فورس ضلعی انتظامیہ کو رپورٹ کرے گی۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ اپوزیشن کے دباؤ پر نہیں ہے، عاصم سلیم باجوہ سی پیک پر اپنا فوکس رکھنا چاہتے ہیں۔ 

ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ٹائیگر فورس کاحال 70کی دہائی میں بنائی گئی فورس سے مختلف نہیں ہوگا، مہنگائی کنٹرول کرنے کی ذمہ داری ٹائیگر فورس کو دینا حکومتی عملداری ناکام ہونے کا ثبوت ہے،عمران خان ذاتی ملیشیا کے ذریعہ مہنگائی کنٹرول کرنا چاہ رہے ہیں، وزیراعظم اپنا اس سے زیادہ مذاق خود نہیں بناسکتے تھے، عمران خان نے قبول کرلیا ہے کہ ان کی انتظامیہ ناکام ہوچکی ہے۔ 

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم نے پی ٹی آئی کو جلسوں، لانگ مارچ ،دھرنے اور ریڈزون میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی، تحریک انصاف نے سرکاری ٹی وی، وزیراعظم ہاؤس، پارلیمنٹ کی عمارت پر حملہ کیا مگر ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا،ہماری تحریک جمہوری عمل کا حصہ ہے۔

مہنگائی کے زمانے میں عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہے ہیں،حکومت اپوزیشن کو بذریعہ تشدد روکے گی تو بدامنی اور تشدد کی فضا پیدا ہوگی، اپوزیشن ہر قسم کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہے، دو سال تک ڈٹ کر مقابلہ کیا جعلی حکومت کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ 

خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے چار پانچ ارکان اسمبلی لوٹے ہوگئے ہیں،ان چار سے پانچ ارکان اسمبلی کی وفاداریاں ایک سال سے مشکوک تھیں، پہلے کبھی لوٹوں کیخلاف عوام اور پارٹی میں ایسا ردعمل نظر نہیں آتا تھا، ہماری سیاست میں اب وفاداریاں تبدیل کرناگھٹیا حرکت سمجھی جاتی ہے۔

حالیہ قانون سازی میں ن لیگ کے تقریباً تمام ایم این ایز پارلیمنٹ میں پارٹی ڈسپلن کے مطابق ووٹ دیا، آنے والے دنوں میں پتا چلے گا کہ وزیراعظم کے ساتھ کتنے لوگ کھڑے ہوں گے، پی ٹی آئی کے 70فیصد لوگ وزیراعظم کے ساتھ نہیں ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ دو مہینے پہلے پی ٹی آئی کے رکن نے لندن فون کیا تھا، فون کرنے والے کا کہنا تھا کہ دس بارہ ایم این ایز اس کے ساتھ ہیں، پی ٹی آئی کے لوگ اسمبلی اجلاس میں مسلسل ہم سے رابطے میں رہتے ہیں، کابینہ میں بیٹھے لوگ بھی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، کابینہ کے لوگ بتاتے ہیں کہ وہاں خوشامد اور چاپلوسی کا دور دورہ ہے، میرے خلاف آرٹیکل چھ کی پریس کانفرنس کرنے والے صاحب خوشامد اور چاپلوسی میں سب سے آگے ہیں۔ 

خواجہ آصف نے کہا کہ سیاسی برادری میں وفاداریاں تبدیل کرنے کا دروازہ بند ہوئے بغیر سیاسی کلچر بہتر نہیں ہوگا، یہ کرائے کے لوگ اپنا ضمیر بیچتے ہیں ان پر دروازہ بند کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے، کابینہ میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے چار چار پارٹیاں تبدیل کی ہوئی ہیں۔

ان کے پاس ضمیر نام کی کوئی چیز نہیں ہے آج کسی کی تعریف تو کل اسی کو گالی دیتے ہیں، ہماری پارٹی کا بھی قصور ہے کہ ہم نے ان لوٹوں کو جائے پناہ فراہم کی، ماضی کے تجربات سے ہم نے سیکھا ہے بہتر ہوئے ہیں، وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کی سیاسی جماعتوں کی صفوں میں اب کوئی جگہ نہیں ہوگی۔

تازہ ترین