عالمی وبا کورونا کی دوسری لہر نے بیلجیئم کو مشکل میں ڈال دیا ہے، ایک طرف کورونا وائرس کے پازیٹیو مریضوں کی تعداد بڑھ کر ( منگل کے روز تک) 5000 ہوگئی ہے جبکہ ماہرین کے مطابق اس تعداد کے اس ویک اینڈ تک (10000) دس ہزار تک پہنچ جانے کا خطرہ ہے۔
وزیر صحت سمیت دیگر حکام سیکنڈ لاک ڈاؤن لگانے کو خارج از امکان قرارنہیں دے رہے، دوسری جانب فیڈریشن آف بیلجئین انٹرپرائزز FEB کے منیجنگ ڈائریکٹر پیٹر ٹمر مینز نے خبردار کیا ہے کہ اگر دوسرا لاک ڈاؤن لگایا گیا تو اس سے 60 ہزار کاروبار بند ہوجائیں گے، جس کے نتیجے میں 3 لاکھ افراد بے روزگار ہو جائیں گے ۔
ٹمر مینز کے مطابق یہ تعداد بیلجیئم میں موجود بزنسس کا 16 فیصد بنتی ہے، FEB کے منیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق یہ تمام کاروبار کورونا وائرس کے آنے سے قبل نفع کما رہے تھے لیکن اس وقت یہ انتہائی مشکل میں ہیں، اگر ایک اور لاک ڈاؤ ن لگایا گیا تو یہ تمام کاروبار دیوالیہ ہوجائیں گے ۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہمارا ملک یہ نقصان برداشت کر سکتا ہے؟
دوسری جانب بیلجیئم میں کورونا وائرس کے متعلق ادارےسائنسدانو کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 4 اکتوبر سے لے کر 10 اکتوبر کے دوران روزانہ 5057 نئے مریض سامنے آئے ہیں ۔
مذکورہ تاریخوں کے درمیان مجموعی طور پر 36 ہزار نئے افراد میں کورونا پازیٹیو آیا جبکہ اس سے ایک ہفتہ قبل یہی تعداد 18862 تھی۔
اس وقت بیلجیئم کے اسپتالوں میں روزانہ 152 نئے مریض داخل ہو رہے ہیں ۔ مرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ کر 18 افراد روزانہ ہو چکی ہے ۔
اس ساری صورتحال کے تناظر میں بیلجیئم کی نئی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے۔
اگر وکے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن لگاتے ہیں تو تین لاکھ افراد بے روزگار ہوتے ہیں اور اگر لاک ڈاؤن نہیں لگاتے تو کورونا کے مریضوں کی تعداد دن بدن دوگنی ہوتی جارہی ہے۔