• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بولٹن کی ڈائری/ابرار حسین
ہم بولٹن کونسل کے ذمہ داران کے مشکورہیں کہ انہوں نے جنگ میں چھپنے والی ہماری بولٹن کی ڈائری میں ڈرائیورز کو ماسک کی فراہمی کے مطالبے پر فوری نوٹس لے کرنہ صرف ماسکس بلکہ سینیٹائزر بھی مفت فراہم کئے جارہے ہیں اور ٹیکسی مارشل ٹیکسی میں بیٹھنے والے مسافروں کو ماسک کی آفر کرتے نظر آتے ہیں جس پر کونسل کے ارباب اختیار مبارک باد کے مستحق ہیں ۔’’ویل ڈن بولٹن کونسل‘‘ اب آتے ہیں تازہ ترین معاملات کی طرف برطانیہ کے شمالی انگلستان کی قیادت کی جانب سے کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال پر اضافی پابندیوں اور لاک ڈائون پر تحفظات کا اظہار مقامی کے بعد اب قومی ذرائع ابلاغ میں بھی نمایاں جگہ پا رہا ہے ان ڈائریوں میں بھی برطانیہ کے اس پسماندہ خطہ کے لوگوں کی اس مسئلے پر آواز بلند کرنے کی سعی کی جاتی رہی ہے۔ بنیادی طور پر صحت عامہ سے متعلق پابندیاں ہر شخص کے تحفظ کیلئے ہوتی ہیں جس پرلوگ معترض نہیں ہوتے بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ لوگ مالی پریشانیوں سے پریشان حال ہیں وہ چاہتے ہیں کہ اس سلسلے میں مرکزی حکومت اپنا موثر اور جامع کردار ادا کرے ،لوگوں کو 66فیصد نہیں پہلے کی طرح 80فیصد ہی مالی پیکیج کا اعلان کرے تاکہ بند ہونے والا کاروبار اور ملازمت کو بچایا جاسکے۔اسی لئے مرکزی حکومت کا یہاں کی مقامی قیادت کے ساتھ تبادلہ خیال جاری ہے، کی رپورٹس بھی میڈیا کی زینت بن رہی ہیں ،یہ سوال بھی زیر بحث رہا ہے کہ کیا گریٹر مانچسٹر کو پابندیوں کے اعلیٰ درجے میں لے جایا جائے گا یا کہ نہیں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ کسی مالی پیکیج کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے اور مقامی رہنمائوں نےٹائر 3میں جانے کے باعث کاروباری صنعت پر پائے جانے والے خدشات کےبارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے جس کا وزیر برائے صحت مسٹر ہینکاک نے ہائوس آف کامنز میں تصدیق کرنے کے باوجود کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا اور انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہمیں اس سلسلے میں تیزی کے ساتھ پیش رفت کرنے کی ضرورت ہے ،ہماری حکومت سے یہی گزارش ہے کہ وہ جہاں اس امر کو یقینی بنائے کہ لوگ وائرس سے بچ سکیں، وہاں لوگوں کی ہر ممکن مدد کی کوشش بھی کرے، واضح رہے کہ حکومت نے بولٹن میں سخت نئے اقدامات متعارف کرانے کا حکم دیاہے کیونکہ وائرس کے کیسوں کی تعداد میں بعض مقامات پر اضافہ بھی ہو رہا ہے یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب مقامی انفیکشن کی شرح میں اضافےکی رپورٹس سامنے آئی ہیں اور بالخصوص 18 سے49سال کی عمر کے افراد اس موذی وبا کا شکار ہونے میں اکثریت رکھتے ہیں، وائرس کے پھیلائو کو کم کرنے اور انتہائی خطرے سے دو چار شہریوں کی حفاظت کیلئے درج ذیل اضافی پابندیاں اب اپنی جگہ پر ہیں مگر عوام کی تفریحی کے مقامات جس میں ریستوران، کیفے ٹیریا، بار اور پب شامل ہیں،پر صرف دور اندیشی سے ہی ممکنہ واقعات پر قابو پایا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ کاروباری اوقات پر رات گئے تک کھلے رہنےکی پابندی، ٹیک اویز سمیت تمام مقامات کو رات10 بجے سے صبح 5بجے تک بند رکھنا ہوگا ،اس کے ساتھ ساتھ گھروں کےباہر بیٹھک لگانا بھی قانون کی خلاف ورزی تصور کی جائے گی، ان پابندیوں کا حکومت کے ساتھ مستقل جائزہ لیا جائے گا۔ بولٹن میں جانچ کی صلاحیت میں بھی نمایاں اضافہ کیا جائے گا، ایسی پوزیشن چند لوگوں کے غیرذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے در پیش ہے ،بولٹن کے لیڈر آف دی کونسل کونسلر ڈیوڈ گرین ہاش نے کہا ہےکہ یہ وہ کام نہیں ہے جس کوہم کرناچاہتے ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ وائرس نے فی الحال ہمارے ٹائون کو گھیرا ہوا ہے اور اس شرح کو کم کرنے کی ضرورت ہے اور اگر ہم نے وائرس پر قابو پانے میں کوشش نہ کی تو اس کا مطلب یہ لیا جائے گا کہ ہم شہریوں کو خطرے میں ڈالتے رہیں گے اور حالات کو معمول پر لانے کیلئے بھی تاخیر ہوگی، انہوں نے کہا کہ ٹوری کونسل اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس بے قابو جان لیوا وائرس کے واقعات کی تعداد کوکم کرنے اور کاروباری سرگرمیوں کو چلانے کیلئے مرکزی حکومت پر دبائو ڈالنے کیلئے کام کررہی ہے، کیونکہ تمام کاروبار کو ایک بار پھر لاک ڈائون کی پوزیشن کی طرف دھکیلا جارہا ہے، اس کا بہترین حل اور طریقہ یہ ہے کہ عوامی رابطوں میں کمی لائی جائے ۔ہمیں اب ثابت کرنا ہے کہ پابندیوں کو ختم کرنے کیلئے حکومتی گائیڈ لائن پر عمل کیا جائے اور اگر ہم سب اپنا اپنا کردار ادا کریں تو ہم وائرس کو مات دے سکتے ہیں، تاہم امید کی جارہی ہے کہ رواں ہفتے شمال کے بیشتر حصوں میں اضافی تدابیر لائی جائیں گی یعنی بولٹن کے پب اور ریستوران پر اس سال تیسری بار لاک ڈائون کیا جاسکتا ہے، اتوار کی صبح بی بی سی کے اینڈریو مارشو میں ڈیوڈ گرین ہاش نے متنبہ کیا کہ مزید پابندیاں لگنے سے چھوٹے کاروبار بند ہونے کے واضح امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چانسلر رشی سنک کاپش کردہ مجوزہ پیکیج کافی اچھا نہیں تھا ۔ڈاکٹر ہیلن بوئی بولٹن کونسل برائے صحت عامہ کی ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ وہ یہ سمجھتی ہیں کہ مزید پابندیوں سے عوام میں مایوسی پھیلے گی اور اگر ایسا کیا گیا تو تمام اعدادو شمار کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا۔ عوام کو چاہئے کہ وہ براہ کرم حکومتی گائیڈ لائن پر مکمل عمل کریں۔ 
تازہ ترین