• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ نے اپنی29جولائی کی سماعت کے موقع پر قومی احتساب بیورو کو مقدمات کے فیصلے 30دن میں یقینی بنانے کی جو ہدایت کی تھی، اُس کی روشنی میں چیف جسٹس جناب جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں کرکے جلد فیصلے جاری کرنے اور کسی بھی قسم کا التوا نہ دینے کا حکم دیا ہے۔ اِس کے ساتھ نئی عدالتوں کے قیام اور قواعد کی تشکیل سے متعلق اپنے سابق حکم پر عملدرآمد کیلئے حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکرٹری قانون و انصاف کو پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری طرف ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے فاضل عدالت کو حکومت کی طرف سے یقین دلایا ہے کہ مقدمات کی تیز رفتار سماعت کی غرض سے عدالتوں کی تعداد 120کرنے کے معاملے کو حتمی شکل دیدی گئی ہے جس کی آئندہ ہفتے وفاقی کابینہ منظوری دیدے گی۔ انصاف میں تاخیر ناانصافی کے مترادف ہے۔ اس حوالے سے بعض حلقوں کو یہ شکایت رہی ہے کہ نیب ملزم کی گرفتاری پہلے اور اس کے خلاف کارروائی بعد میں کرتا ہے جبکہ ججوں کی کم تعداد اور استغاثہ یا مدعا علیہ کی طرف سے تاخیر بھی مقدمات کے فیصلے دیر سے ہونے کی وجہ ہے۔ بہرحال اداروں کا آئین کی روح کے مطابق اپنی ذمہ داریوں پر کاربند رہنا ملک و قوم کے عظیم تر مفاد میں ہے۔ لامحالہ عدالت عظمیٰ کے احکامات قانون کی بجا آوری کی ذیل میں آتے ہیں اور قانون سازی کرتے وقت ماہرین اس کے ہر پہلو کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں۔ اس پر بحث و مباحثہ اور منظوری کیلئے پارلیمان موجود ہے اس کے باوجود اگر پھربھی کوئی ابہام رہ جائے تو اس پر سپریم کورٹ سے فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔ نیب کے قائم کئے ہوئے مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر روکنے کیلئے قانونی اصلاحات بھی ضروری ہیں جن پر توجہ دینی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین