سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کے زیرِ التواء مقدمات پر نوٹس لے لیا، عدالتِ عظمیٰ کا کہنا ہے کہ نیب مقدمات میں ملزمان کو طویل عرصہ حراست میں رکھنا ناانصافی ہو گی۔
سپریم کور ٹ نے پراسیکیوٹر جنرل نیب اور وائس چیئرمین عابد ساقی کو عدالت کی معاونت کی ہدایت کر دی۔
عدالتِ عظمیٰ نے نوٹس ڈائریکٹر فوڈ پنجاب محمد اجمل کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کے دوران لیا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کا اپنے حکم میں کہنا ہے کہ نیب مقدمات میں ملزمان کو طویل عرصہ حراست میں رکھنا ناانصافی ہوگی، ملزمان سے معاشرے یا ٹرائل پر اثر انداز ہونے کا خطرہ ہو تو ہی گرفتار رکھا جا سکتا ہے۔
عدالتِ عظمیٰ نے کہا ہے کہ پر تشدد فوجداری اور وائٹ کالر کرائم کے ملزمان میں فرق کرنا ہوگا، نیب ملزمان کے کنڈکٹ کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے احتساب عدالت لاہور سے ٹرائل میں تاخیر کی وجوہات مانگ لیں۔
عدالت نے استفسار کیا ہے کہ آگاہ کیا جائے کہ استغاثہ کے تمام 38 گواہان کے بیان کب تک ریکارڈ ہوں گے، عام طور پر نیب مقدمات میں تاخیر کیوں ہوتی ہے، بتایا جائے؟
سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت سے نومبر کے تیسرے ہفتے تک رپورٹ مانگ لی۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملزمان کو گرفتار کرنے کے علاوہ طریقے بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔