• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرپشن کے الزام پر طویل عرصہ جیل میں نہیں رکھا جا سکتا: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ملزم عابد ساقی کی ضمانت کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس میں کہا ہے کہ کرپشن کے الزام پر اتنا طویل عرصہ جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت ملزم عابد ساقی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کو 16 ماہ سے جیل میں رکھا گیا ہے لیکن کیس شروع نہیں ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت میں 80 دوسرے ریفرنس بھی زیرِ التواء ہیں، اس کیس کی سماعت میں مزید طویل عرصہ لگ سکتا ہے۔

عابد ساقی کے وکیل نے کہا کہ کورونا وائرس کے دوران کیس میں کوئی پیش رفت بھی نہیں ہوئی، 11 کروڑ میں سے 7 کروڑ کے اثاثوں کے ذرائع نیب بھی تسلیم کرتا ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کیس کے میرٹ پر بات نہیں کرتا لیکن کرپشن کے الزام پر اتنا طویل عرصہ جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملزم پر کرپشن کا الزام ہے تو جائیداد اور اکاؤنٹس منجمد اور پاسپورٹ ضبط کیا جاسکتا ہے، عدالت کو بتایا جائے کہ ملزم کو جیل میں رکھنا کیوں ضروری ہے، اس مقدمے سے پہلے 80 مقدمات ہیں تو اس ملزم کو اس دوران کیوں بند رکھا جائے؟

نیب پراسیکیوٹر عمران الحق نے کہا کہ اگر اس بات کو قاعدہ بنا لیا جائے تو پھر ہر نئے کیس کے ملزم اسی بات پر ضمانت لیں گے کہ پہلے دوسرے کیس مکمل کیئے جائیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کل بھی چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ نیب مقدمات میں غیر ضروری التواء نہ کیا جائے۔


جسٹس عمر عطاء بندیال نے چیف جسٹس کا گزشتہ روز کا حکم پڑھ کر عدالت میں سنایا۔

نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر عمران الحق نے کہا کہ عدالت کو یقین دہانی کرواتا ہوں کہ مقدمے میں گواہان پر کارروائی نومبر میں مکمل کر لیں گے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کرپشن انسانیت کے خلاف جرم نہیں، اس میں کسی فرد کو جیل میں رکھنے کا ضابطہ طے ہونا چاہیئے۔

عدالتِ عظمیٰ کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیب مقدمات میں غیر معمولی تاخیر جو اہانت آمیز اور المناک کیفیت کی مظہر ہو جائے اس پر ضمانت کے اصول و ضوابط طے ہونے چاہئیں۔

تازہ ترین