اسلام آباد (نمائندہ جنگ )سینیٹ میں عوامی ایشوز پر بات کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ طے ہوا تھا کہ جزائر کے حوالے سے وفاق اور سندھ حکومت کے باہمی اتفاق سے فیصلہ ہو گا جبکہ دو ستمبر کو رات کے اندھیرے میں صدر نے آرڈیننس جاری کر دیا جس میں سندھ حکومت سے نہیں پوچھا گیا۔
رولنگز موجود ہیں کہ پہلے سیشن کے پہلے دس دن کے اندر آرڈیننس پیش کرنا ہوتا ہے، پیر تک آرڈینینس پیش کر دیں، سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ حکومتی بنچوں سے سینیٹر شیری رحمان کے بارے میں نازیبا الفاظ ااستعمال کئے گئے، ان کو خواتین کی عزت کرنا نہیں آتی۔
سینیٹر ولید اقبال نے اپوزیشن کی طرف منہ کرکے کہا کہ سنو احمقو ،اس پر انہیں شرم آنی چاہیے،ہمیں تمام ممبران کا احترام کرنا چاہیے، وزیراعظم کہتے ہیں میں یہ کردوں گا ، وہ کردوں گا، وزیر داخلہ نے اپوزیشن کو دھمکی دی ہے،سانحہ موٹر وے کا مجرم پکڑا جاتا ہے اور وہ مجرم جس نے دروازہ توڑا وہ نہیں پکڑا جاتا۔
سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن نے کہا کہ گلگت بلتستان کے ضلع دیامیر میں کوئی بھی قادیانی اور احمدی نہیں ہے، الیکشن کمیٹی نے 19 قادیانیوں کی لسٹ جاری کی ہے ،ایسا کیوں ہو رہا ہے ،ڈیرہ غازی خان میں سوشل میڈیا کے ڈاکٹر محمد عثمان اور ان کے بیٹے پر فائرنگ ہوئی دونوں زخمی ہوئے جس پر چیئرمین نے آئی جی سے رپورٹ مانگ لی۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا جزائر کے حوالے سے ہماری پارٹی مکمل طور پر صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہے، ریاست کے اندر ریاست نہیں چلے گی۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا گزشتہ 70 سالوں کا جواب ہماری حکومت سے لیا جارہا ہے ہم سے دو سال کی کارکردگی پر سوال ضرور کریں، سینیٹر سسی پلیجو نے کہا مہنگائی حکومت کو لے ڈوبے گی ،پریذائیڈنگ افسر عبدالقیوم نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی اور سکیورٹی اہم مسئلہ ہے، آج قومی یکجہتی کی بہت ضرورت ہے، قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا گیارہ جماعتو ں کے سیاسی تھیڑ میں سر کسی کا ہے اور دھڑ کسی کا جس پر اپوزیشن ارکان کھڑے ہوگئے اور سسی پلیجو نے اونچا اونچا بولنا شروع کر دیا چیئرمین چپ کراتے رہ گئے شہزاد وسیم نے کہا کہ سچ کڑوا ہوتا ہے۔
احتساب کا عمل اختتام تک پہنچے گا، پریذائیڈنگ افسر عبدالقیوم نے کہا کہ ایسے الفاظ خاص کر سرکس استعمال کرنے سے کسی کی دل آزاری ہوتی ہے، ایسا نہ کیا جائے ملکی یکجہتی سب سے اولین ہونی چاہیے، شہزاد وسیم نے کہا کہ ان کو بھی آداب سکھائیں، سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ قائد ایوان اہم ترین منصب پر ہیں وہ الفاظ کا استعمال صحیح کیا کریں،علاوہ ازیں وزیرمملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فارمیسی کونسل آف پاکستا ن دو سے تین ہفتوں میں فعال ہو جائے گی ،کورونا کنٹرول کرنے پر آپ عمران خان کو سراہنے میں شرم محسوس کیوں کرتے ہیں،96 دوائیوں کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا انہیں ریشنلائز کیا ہے۔
قبل ازیں سینیٹر جاوید عباسی نے توجہ دلاو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ سوا سال سے کونسل غیر فعال ہے ،کمیٹی بنائی جائے جو رپورٹ دے کون لوگ ہیں جو ادارے کو فعال نہیں ہونے دے رہے ، دوائیوں کی قیمتیں کیسے بڑھ گئی ہیں، لوگوں کی زندگیوں سے کھیلا جا رہا ہے۔ اجلاس پیر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔