کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں ہونے والے دھماکے میں 3 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس کے مطابق دھماکا کوئٹہ کے نواحی علاقے کراچی روڈ پر واقعہ ہزار گنجی فروٹ منڈی میں ہوا۔
نامعلوم دہشت گردوں نے دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا تھا، جس کے نتیجے میں موٹر سائیکل اور کار میں آگ لگ گئی۔
دھماکے میں 3 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہوئے، ریسکیو اہلکاروں نے جائے وقوع پر بروقت پہنچ کر لاشیں سول اسپتال جبکہ زخمیوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا۔
حکام کے مطابق دھماکے سے ایک گاڑی اور متعدد دکانوں کو نقصان پہنچا، پولیس، ایف سی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ ٹیموں نے علاقے میں پہنچ کر تحقیقات شروع کردی ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق موٹر سائیکل میں 4 سے 5 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے سے کیا گیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ہزار گنجی بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر اپنے مذموم مقاصد کےحصول کے لیے کوئٹہ کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں۔
وزیرِاعلیٰ نے دھماکے کے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی ہے۔
دوسری طرف کوئٹہ ہی میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے اپوزیشن کے مرکزی رہنما مریم نواز اور مولانا فضل الرحمٰن خطاب کیا۔
صوبائی حکومت نے پہلے ہی نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے سیکیورٹی الراٹ جاری ہونے کے بعد اپوزیشن جماعتوں سے جلسہ موخر کرنے کا کہا تھا۔
دہشت گردی کے پیش نظر کوئٹہ میں سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کیے گئے تھے، شہر بھر میں موبائل سروس بھی معطل ہے جبکہ ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد ہے۔
صوبائی حکومت نے اپوزیشن کی جانب سے جلسہ کیے جانے کے اصرار پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں طبی امداد کی بروقت فراہمی کے لیے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔