پی ڈی ایم کے رہنمائوں نے اتوار کے روز کوئٹہ میں ہونیوالے جلسہ سے دو روز قبل کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ یا دہشت گردی کی ذمہ داری وفاقی اور متعلقہ صوبائی حکومت پر ڈالنے کی دھمکی دی تھی۔ سیکورٹی اداروں کے سخت ترین حفاظتی انتظامات کی بدولت خوش قسمتی سے جلسہ گاہ تو محفوظ رہی ہے البتہ دہشت گرد شہر کے علاقہ ہزار گنجی میں دھماکہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ دھماکہ ایک موٹر سائیکل میں نصب بم پھٹنے سے ہوا۔ اِس افسوسناک واقعہ میں چار افراد جاں بحق اور 10زخمی ہو گئے جبکہ مزید ہلاکتوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اِس واقعے میں تخریب کاروں نے دو کلو وزنی مواد استعمال کیا جس سے قریب کھڑی گاڑی بھی تباہ ہو گئی۔ پی ڈی ایم کے جلسہ میں دہشت گردی کے خدشے کے پیشِ نظر شہر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند ہونے کے باعث پولیس اور سیکورٹی فورسز کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ مقامی اسپتال میں پہلے ہی ایمرجنسی نافذ تھی۔ بلوچستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے تناظر میں وفاقی حکومت کوئٹہ کے جلسہ میں دہشت گردی کا خطرہ ظاہر کر چکی تھی جبکہ ملک دشمن عناصر کیلئے یہ ایک اہم ٹاسک تھا جس میں وہ جلسہ گاہ تک پہنچنے میں ناکام رہے لیکن تخریب کاری میں وہ کامیاب ہو گئے۔ متذکرہ دھماکہ ایک پیغام کی حیثیت رکھتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ملک دشمن عناصر نہیں چاہتے کہ بلوچستان کی پسماندگی دور ہو اور وہ ترقی کے سفر میں ملک کے دوسرے صوبوں کے ہم پلہ ہو جائے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ دہشت گردی قوم پر مسلط رکھنا چاہتے ہیں۔ صوبے کے مختلف مقامات پر ہونیوالے دہشت گردی کے واقعات اِسی سلسلے کی کڑی ہیں۔ حکومت کو بلوچستان سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے علاوہ وہاں تعمیروترقی کے اقدامات پر مزید توجہ دینی چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998