• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شام ، روسی طیاروں کی بمباری، ترک حمایت یافتہ 78 جنگجو ہلاک

بیروت (اے ایف پی ، جنگ نیوز) شام میں بشارالاسد حکومت کے اتحادی ملک روس کے فضائی حملے میں کم از کم 78 ترک حمایت یافتہ جنگجو ہلاک ہوگئے۔سیرین آبزرویٹری کے مطابق روسی لڑاکا طیاروں نےادلب میں فیلق الشام نامی جنگجو تنظیم کے ایک ٹریننگ کیمپ پر بمباری کی جس میں 90افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ادلب صوبے کا ایک حصہ شامی مسلح اپوزیشن کا آخری بڑا ٹھکانہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ علاقہ سن دو ہزار چودہ میں تشکیل پانے والے انیس سنی باغیوں کے گروہ فیلق الشام کے کنٹرول میں ہے اور اس مسلح گروہ کو ترکی کی حمایت حاصل ہے۔روس اور ترکی کی کوششوں سے رواں برس کے آغاز میں ادلب میں فائربندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کا مقصد حکومتی فوجی کارروائیوں کو روکنا تھا کیوں کہ اس کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے تھے۔ تاہم اس امن معاہدے کی وقفے وقفے سے خلاف ورزی ہوتی رہی ہے۔شامی حالات پر نگاہ رکھنے والی تنظیم کے ایک ترجمان یوسف حمود کے مطابق متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ جبل الدیولہ نامی علاقے میں ٹریننگ کیمپ کے سرکردہ لیڈر بھی مارے گئے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے ابھی کسی کا نام سامنے نہیں آیا ہے۔یوسف حمود کے مطابق یہ فضائی حملے صدر بشارالاسد کے حمایتی روس کے طیاروں نے کیے ہیں۔ دوسری جانب روسی فوج کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔صوبہ ادلب دو حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ ایک حصے پر حکومتی فورسز کا کنٹرول ہے جبکہ دوسرے حصے پر باغی قابض ہیں۔ شام میں سن دو ہزار گیارہ سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں ایران اور روس صدر بشار الاسد کا ساتھ دے رہے ہیں۔ روس اور ایران کی مدد سے دمشق حکومت ملک کے زیادہ تر حصوں پر اپنا کنٹرول دوبارہ قائم کر چکی ہے لیکن ترک سرحد کا قریبی حصہ اب بھی باغیوں کے کنٹرول میں ہے۔ترک حکومت نے بھی اس علاقے میں اپنے ہزاروں فوجی تعینات کر رکھے ہیں، جن کا مقصد حکومتی آپریشن کے نتیجے میں مہاجرین کے سیلاب کو روکنا اور علاقے میں کرد باغیوں کے اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔شام کی نو سالہ خانہ جنگی میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ خانہ جنگی صدر اسد کے اقتدار کے خلاف شروع ہوئی تھی اور اس کے نتیجے میں شام کے درجنوں شہر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

تازہ ترین