• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکام کی غفلت ،ہولی فیملی ہسپتال چلڈرن وارڈ میں طبی آلات کی کمی

راولپنڈی (خصوصی نمائندہ) ہولی فیملی ہسپتال کا چلڈرن وارڈ حکام کی مبینہ غفلت کے باعث زبوں حالی کا شکار ہے۔ ہسپتال کا چلڈرن وارڈ جو بچوں کے چھوٹے ہسپتال کا درجہ رکھتا ہے کی نرسری میں بیک وقت 80 کے قریب نومولود بچوں کا علاج ہوتا ہے جبکہ وارڈ میں داخل دیگر بچوں کی بھی بڑی تعداد ہوتی ہے۔ بے نظیر بھٹو ہسپتال، ہولی فیملی ہسپتال اور سول ہسپتال میں بچوں کے وارڈز کے انچارج ایک پروفیسر تھے مگر ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں نئی ذمہ داریوں کے ساتھ بے نظیر بھٹو ہسپتال میں بچوں کے وارڈ کی نگرانی کا کام بھی سونپ دیا گیا۔ اس طرح کئی سینئر ڈاکٹرز کے آگے بڑھنے کے مواقع دم توڑ گئے۔ ذرائع نے بتایا اس وقت تمام ترقیاتی سکیمیں بے نظیر بھٹو ہسپتال کے چلڈرن وارڈ کیلئے مختص ہیں حالانکہ بچوں کے علاج کیلئے ہولی فیملی ہسپتال کے چلڈرن وارڈ میں گجرات سے لیکر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے بھی مریض آتے ہیں مگر اس وارڈز کیلئے ایک لاکھ روپے کی سکیم بھی منظور نہیں کی جارہی ۔ ہسپتال میں تعینات بچوں کے وارڈ کے ڈاکٹروں کا موقف ہے کہ وارڈکو نظرانداز کیا جارہا ہے ۔ بعض طبی آلات اور دیگر ضروریات کیلئے فنڈز کی اشد ضرورت ہے ۔ سول ہسپتال میں بھی بچوں کے وارڈز کی توسیع اور مزید ڈاکٹروں کی تعیناتی کا کام بھی رکا ہوا ہے۔ ڈاکٹروں اور بچوں کے والدین نے صوبائی وزیر یاسمین راشد سے مطالبہ کیا ہے کہ ہولی فیملی ہسپتال کے بچوں کے وارڈز میں ضروری آلات کی فراہمی یقینی بنانے کے علاوہ اس میں مزید توسیع کی جائے۔ دریں اثناء ریٹائر پروفیسر جو بے نظیر بھٹو ہسپتال میں بچوں کے وارڈ کے انچارج بھی ہیں نے بتایا کہ ہسپتال کیلئے یہ سکیمیں پچھلے سال کی ہیں۔
تازہ ترین