مہانسا (رائٹرز، جنگ نیوز) بھارتی ریاست گجرات میں اعلیٰ ذات کے ہندوئوں پٹیل برادری نے حکومت سےخصوصی مراعات اور اپنے رہنما کی گرفتاری کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی، مہانسا ضلع میں احتجاجی ریلی میں ہزاروں افراد کی شرکت، پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں 25 افراد زخمی ،کئی گاڑیاں اور عمارتیں نذر آتش ، 500 مظاہرین گرفتار، مہانسا ضلع میں کرفیو نافذ، احمد آباد سمیت دو شہروں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز معطل، پٹیل برادری کے دو گروہوں کا پیر کے روز گجرات میں ہڑتال کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست گجرات میں اعلیٰ ذات کے ہزاروں ہندوئوں نے اپنے مطالبات کے حق میں مہانسا ضلع میں احتجاجی ریلی نکالی، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ بغاوت کے الزام میں گرفتار ان کے رہنما 22 سالہ ہاردک پٹیل کو رہا کیا جائے، پٹیل برادری کا مطالبہ ہے کہ نچلی ذات کے ہندوئوں کے مقابلے میں سرکاری ملازمتوں اور کالجز میں داخلوں کے لئے ان کا کوٹہ بڑھایا جائے، گجرات کے ضلع مہسانا میں احتجاجی ریلی کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑہیں شروع ہوگئیں، حالات اس وقت کشیدہ ہوئے جب پولیس کی جانب سے ریلی کو روکے جانے پر شرکا نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا جس کے بعد اہلکاروں نے مشتعل افراد پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شلینگ شروع کردی، بھارتی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے کئی عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا جبکہ پر تشدد واقعات کے نتیجے میں 25 افراد زخمی ہوگئے ہیں، زخمیوں میں کئی پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، پولیس نے 500 کے قریب مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے، مہسانا میں کشیدگی میں اضافے کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا جب کہ احمد آباد سمیت دو شہروں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کردی گئی، دوسری جانب پٹیل برادری کے دو گروپوں نے واقعے کے خلاف پیر کے روز گجرات میں ہڑتال کا اعلان کردیا ہے، گجرات کے وزیراعلیٰ آنندی بن پٹیل نے مظاہروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو اکسائے جانے کا عمل جاری ہے، ہمیں عوام کی خدمت کرنی چاہیے۔