کراچی (اسٹاف رپورٹر) ہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ زیادتی کے کیسز جلد نمٹانے کے لیے اقدامات کرنا بہت ضروری ہے۔منگل کو سندھ ہائیکورٹ میں زیادتی کیسزجلد نمٹانے کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے زیادتی مقدمات میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے سے متعلق درخواست پر ہیلتھ کیئر کمیشن سے رپورٹ طلب کر لی ۔ دوران سماعت سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر صوبائی حکومت اور پولیس نے ایس او پیز مرتب کرلی ۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ خواتین سے زیادتی کے مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے ٹائم فریم مقرر کردیا گیا ہے، متاثرین کا فوری ڈی این اے حاصل کرنے اور رپورٹس مرتب کرنے کے لیے ہیڈ آف فرانزک کراچی یونیورسٹی سے وقت مقرر کردیا ہے، متاثرہ خاتون کا ڈی این اے سیمپل 24 گھنٹوں ڈی این اے کے لیے بھیجا جائے گا۔ عدالت نے وکیل درخواست گزار کو ہدایت کی کہ سندھ حکومت کی ایس او پیز پڑھ کر اپنی تجاویز شامل کی جائیں، اگر ضروری محسوس ہوتو اپنی تجاویز بھی ایس او پیز میں شامل کی جائیں، درخواست گزار کے وکیل محمد واوڈا نے موقف اختیار کیا کہ 2018 سے جن ڈی این اے رپورٹس کے لیے رقم ادا نہیں کی گئی تھی جاری کردی گئی ہے، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ زیادتی کے کیسز جلد نمٹانے کے لیے اقدامات کرنا بہت ضروری ہے۔ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت 12 نومبر تک ملتوی کردی۔