سڈنی (اے ایف پی /نیوزڈیسک)آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے بونڈائی ساحل پر یہودیوں کے اجتماع پر فائرنگ اور15افرادکی ہلاکت کے ملزم ساجد اکرم کی اصل جڑیں اب جنوبی ایشیا ء سے جوڑی جارہی ہیں جس کے بعد آسٹریلوی حکام نے حملہ آور کے تعلق کی تحقیقات میں تعاون کیلئے بھارتی ایجنسیوں سے رابطہ کیا ہےجبکہ مرنے والوں کی یاد میں آسٹریلیا سمیت دنیابھرمیں شمعیں روشن کی گئیں ‘ ادھراسرائیل اس بات کی تحقیقات میں مدد کر رہا ہے کہ آیا بونڈی حملہ آوروں کے ایران یا داعش سے روابط تھے یا نہیں جبکہ اس حوالے سے مطالبات بڑھ رہے ہیں کہ اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ آسٹریلوی خفیہ ادارے (ASIO) کے علم میں موجود ایک شخص یہودیوں کے خلاف 7 اکتوبر کے بعد سب سے بڑا حملہ کرنے میں کیسے کامیاب ہوا ۔ حکام کے مطابق حملہ آوروں کی گاڑی سے داعش کے دو جھنڈے بھی برآمد ہوئے ہیںجبکہ ساجد اور نوید اکرم مچھلی کے شکار کا کہہ کر اپنے گھر سے نکلے تھے ‘شوٹرکے ساتھ کام کرنے والے ان کے ایک ساتھی نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ ملزم بھارتی شہری تھا جبکہ آسٹریلوی اخبار کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ نوید کی صحت میں بہتری کے آثار ہیں ‘حالت دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی جان بچ جائے گی تاہم ریاست ساؤتھ ویلزکے حکام کا کہنا ہے کہ نویداکرم ابھی کوما میں ہیں ‘ہوش میں آنے پر ان کے خلاف کرمنل چارجز کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ وزیر اعظم انتھونی البانیزکا کہناہے کہ دونوں حملہ آورکسی بڑے شدت پسند نیٹ ورک کا حصہ نہیں تھےبلکہ انہوںنے اپنے طور پر یہ قدم اُٹھایا‘ آسٹریلیا کی وفاقی کابینہ نے دہشت گرد حملے کے بعد آسٹریلیا کے اسلحہ قوانین کو مزیدسخت بنانے پر اتفاق کر لیا ہے۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق کابینہ اجلاس نےاس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اسلحہ مالکان کے پس منظر کی جانچ کو بہتر بنانے کے طریقوں پر غور کیا جائے، غیر ملکیوں کو اسلحہ لائسنس حاصل کرنے سے روکا جائے اور قانونی طور پر قابلِ اجازت ہتھیاروں کی اقسام کو محدود کیا جائے۔آسٹریلیا کے سرکاری نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کو ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی گاڑی سے داعش کے دو جھنڈے بھی برآمد ہوئے ہیں۔نشریاتی ادارے کے مطابق جائے وقوعہ سے حاصل کی گئی فوٹیج میں گاڑی کے بونٹ پر ایک جھنڈا واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حملہ آوروں میں سے ایک نوید اکرم کو اس سے قبل سڈنی میں قائم داعش کے ایک دہشت گرد سیل سے قریبی تعلقات کے باعث جانچا جا چکا تھا۔وزیراعظم انتھونی البانیزنے کہا کہ اکرم پہلی بار اکتوبر 2019 میں حکام کی نظر میں آیا تھا تاہم اس وقت یہ کہاگیاتھاکہ اس کی جانب سے کسی جاری خطرے یا تشدد میں ملوث ہونے کا کوئی اشارہ موجود نہیں تھا۔اے بی سی نیوز نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ آسٹریلوی انسدادِ دہشت گردی پولیس کا ماننا ہے کہ دونوں حملہ آوروںاکرم اور اس کے والد ساجد نے داعش سے وفاداری کا اعلان کر رکھا تھا۔ دریں اثناءساجد اور نوید اکرم نے اپنے خاندان کو بتایا تھا کہ مچھلی پکڑنے کیلئے آئے ہوئے ہیں۔نوید کی والد ورینا نے سڈنی مارننگ ہیرلڈ کو بتایا کہ اتوار کو حملے والے دن ان کی اپنے بیٹے سے بات ہوئی تھی۔ورینا کہتی ہیں کہ انہوں نے مجھے فون کیا اور کہا ماں میں ابھی تیرنے گیا تھا، اسکوبا ڈائیونگ کرنے گیا تھا، اب میں کھانا کھانے جا رہا ہوں اور آج صبح ہم گھر پر ہی رہیں گے کیونکہ یہاں بہت گرمی ہے۔ آسٹریلوی اخبار کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ نوید کی حالت دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی جان بچ جائے گی۔آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے حکومت سخت اسلحہ قوانین سمیت جو بھی ضروری اقدام ہو گا، اٹھانے کے لیے تیار ہے‘ دونوں حملہ آورکسی بڑے شدت پسند نیٹ ورک کا حصہ نہیں تھےبلکہ انہوںنے اپنے طور پر یہ قدم اُٹھایا۔آسٹریلوی براڈ کاسٹر اے بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ باپ، بیٹے کے کسی منظم گروہ سے تعلق کے شواہد نہیں ملے۔