• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج بارہ ربیع الاوّل ہے، آج کا دن اُس عظیم ہستی سے منسوب ہے جس کی خاطر خدا نے سب کو تخلیق کیا، جو سب جہانوں کیلئے رحمت ہے، اللہ اور اُس کے فرشتے اُس پر چوبیس گھنٹے درود بھیجتے ہیں، اُس عظیم و پُرنور ہستی کا نام محمدﷺ ہے۔ محمدﷺ سب نبیوں کے سردار ہیں، روزِ حشر لوگ اُن کی شفاعت کے منتظر ہوں گے کیونکہ محمدﷺ کے اہلِ بیتؓ جنت کے سردار ہیں۔ اگر محمدﷺ اور اُن کے گھرانے سے محبّت کی جائے تو سب منزلیں آسان اور اگر مودّت ہو تو پھر دعائوں میں اتنا اثر کہ دوسروں کی آسانی کا سبب بنے۔ محبّت اور مودّت میں فرق کی وضاحت کیلئے ایک آسان سی مثال دے رہا ہوں۔ جیسا کہ مینڈک پانی میں خوشی سے رہتا ہے مگر خشکی پر بھی زندہ رہ سکتا ہے، اِس کا مطلب ہے کہ مینڈک کو پانی سے محبّت ہے۔ مچھلی پانی میں رہتی ہے، وہیں کھیلتی ہے، اُس کی زندگی پانی ہے، جونہی پانی سے باہر آتی ہے تو مر جاتی ہے۔ اِس کا مطلب ہے مچھلی کو پانی سے مودّت ہے۔

خواتین و حضرات! تم پونے دو ارب مسلمان ہو، آج کا دن سوال کرتا ہے کہ کیا تم رسولؐ اور اُن کے گھرانے سے محبت ومودّت رکھتے ہو؟کیا تمہارے دلوں میں عشقِ نبیؐ کا بسیرا ہے؟ اگر تم خدا سے ڈرتے ہو اور محمدﷺ سے عشق، محبّت یا مودّت رکھتے ہو تو چند سوال اور ہیں۔

___تمہیں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ’’ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقوں میں مت پڑو‘‘، کیا تم سب اِس پیغام پر عمل کر رہے ہو؟

___رسولﷺ نے فرمایا کہ ’’قرآن اور میری عترت کو نہ چھوڑنا‘‘ کیا تم نے رسولؐ کے اِس فرمان کا پاس رکھا؟

___تمہیں کہا گیا کہ جھوٹ مت بولنا، کیا تمہارے معاشروں میں جھوٹ نہیں ہے؟

___تمہیں کہا گیا کہ اعلیٰ اخلاقیات کا مظاہرہ کرو، کیا تم ایسا کر رہے ہو؟

___تمہیں کہا گیا کہ بددیانتی مت کرنا، کیا تمہارے معاشروں اور تمہارے حکمران طبقے میں بددیانتی رُک گئی؟

___واضح الفاظ میں کہا گیا کہ ’’رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں‘‘، کیا تمہارے معاشروں میں رشوت کا چلن عام نہیں؟

___تمہیں ذخیرہ اندوزی سے منع کیا گیا اور آج تمہارے معاشرے میں اِس قدر ذخیرہ اندوزی ہے کہ لوگ چینی اور آٹے کو ترس رہے ہیں اور ذخیرہ اندوز ٹس سے مس نہیں ہو رہے،زیادہ سے زیادہ منافع کی خاطر، کیا تمہارے تاجر نے اسلامی تعلیمات پر عمل کیا؟

___پونے دو ارب مسلمانو! تمہیں رسولؐ نے فرمایا تھا ’’جس نے ملاوٹ کی، وہ ہم میں سے نہیں‘‘۔ اپنے گریبانوں میں جھانکو، اپنے چہروں کو دیکھو، کیا اُس فرمان کے بعد تم مسلمان بھی ہو؟

___تمہیں کم تولنے سے منع کیا گیا تھا، کیا تم اُس پر عمل پیرا ہو؟

___یہ کہا گیا کہ سود اللہ اور اُس کے رسولؐ سے جنگ ہے تو کیا تم اِس جنگ سے باز آ گئے، کیا تمہارے معاشروں میں سود کا دھندہ رک گیا؟

___جب تم سے کہا گیا کہ عدل و انصاف سے کام لو تو کیا تمہارے معاشروں میں عدل و انصاف ہو رہا ہے؟

___جب تم سے یہ کہا گیا کہ یتیموں اور مساکین کا مال نہ کھائو بلکہ اُن پر شفقت کرو، تو تم یہ بتائو کہ کیا تمہارے ہاں ایسا ہو رہا ہے؟

___تمہیں کہا گیا کہ زکوٰۃ دے کر اپنا مال پاک کر لو، کیا تمہارے معاشروں میں زکوٰۃ کا نظام درست ہے؟ اور اگر درست ہے تو پھر غریب کیوں ہیں؟

___تمہیں کہا گیا کہ حرام اور حلال میں تمیز رکھو، کیا تمہارے معاشروں میں حرام کھانے کا رواج نہیں؟

___تمہیں بدعنوانی، اقربا پروری اور چغل خوری سے منع کیا گیا، کیا یہ برائیاں تمہارے معاشرے کا حصہ نہیں؟

___تمہیں رہن سہن کے اصول، ہمسایوں کے حقوق بتائے گئے، سچ بتائو کیا تمہارے معاشرے میں ہمسایوں کا خیال رکھا جا رہا ہے؟

___تمہیں بتایا گیا کہ ’’مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے‘‘ کیا مسلمان معاشروں میں ایسا ہی ہے؟ کیا آج کا مسلمان ایک دوسرے کے خون کا پیاسا نہیں؟ دھماکے کرنے والے کون ہیں؟ کیا دولت کی ہوس میں یہ اندھے نہیں ہو گئے کہ اپنے بھائیوں کا خون کرتے ہیں؟ کیا قبضے، بھتے، دھوکہ دہی تمہارے معاشرے کا حصہ نہیں؟ کیا تمہارے معاشرے میں کفر کے فتوے نہیں دیے جا رہے؟ کیا بدزبانی رُک گئی؟ کیا تم صلہ رحمی سے کام لیتے ہو؟

___تمہیں کہا گیا کہ یہ مختصر سی زندگی سفر کی مانند ہے، محلات نہ بنائو، جاگیریں نہ بنائو، کیا تم اور تمہارے حکمران منع ہو گئے؟

___تمہیں کہا گیا کہ ’’تمہاری صبح میں برکت ہے، جلدی سویا کرو اور جلدی اٹھا کرو‘‘ کیا تمہارے ہاں جلدی سونے کا رواج ہے، تمہارا تاجر تو نصف شب کے بعد بھی کاروبار کرنے پر بضد ہے، کیا تم سورج کی پہلی کرن سے پہلے بیدار ہوتے ہو؟ اگر نہیں تو پھر برکت کہاں سے ڈھونڈ رہے ہو؟

___تمہیں کہا گیا کہ ’’تم ایک جسم کی مانند ہو، مسلمان کو کہیں بھی تکلیف ہو گی تو دوسرے مسلمان محسوس کریں گے‘‘ کیا آج کا مسلمان دوسرے مسلمانوں کی تکلیف محسوس کرتا ہے؟

___تمہیں کہا گیا تھا کہ ناحق قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، کیا تمہارے معاشرے میں ناحق قتل کئے جانے کے واقعات کا سلسلہ رُک گیا؟ تمہیں کہا گیا تھا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرو، کیا تم ایسا کر رہے ہو؟

یہ چند معاشرتی سوال ہیں۔ آج کا دن پکار رہا ہے، جائو آئینے میں ’’چہرہ‘‘ دیکھو، کیا تم اِن سوالوں کے جواب دینے کے قابل ہو؟ ورنہ تمہارے لئے تو یہی کافی تھا کہ تم محمدﷺ کے غلام ہو کیونکہ ؎

ہر اِک جہاں کی جان ہے ناناؐ حسینؓ کا

بےمثل ومہربان ہے ناناؐ حسینؓ کا

تازہ ترین