• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنہائی نے وائرس ہی کی طرح پوری دنیا کو گھیر لیا

کراچی (نیوز ڈیسک) یہ وہ سال تھا جب ہم سب نے سماجی فاصلے کا آغاز کیا۔ لیکن اس کے بعد آنے والی تنہائی تیزی سے بڑھتی آبادی کا پہلے ہی معمول تھا اور بہت سے کاروباروں کے لئے یک بڑا موقع تھا۔ اور چونکہ تنہائی نے وائرس ہی کی طرح پوری دنیا کو گھیر لیا ہے، تنہائی کا کاروبار عروج پر ہے۔ یہاں تک کہ وبائی مرض سے پہلے کئی ممالک میں تنہائی کو سرکاری وبا کی حیثیت سے سمجھا جاتا تھا۔

گزشتہ 50 سالوں میں امریکا میں تنہائی کی شرح دوگنا ہوچکی ہے۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق 2018 میں برطانیہ کے تقریباً 2 لاکھ بزرگوں نے ایک مہینے میں کسی دوست یا رشتہ دار سے بات نہیں کی تھی۔

ملک کے 75 فیصدعام پریکٹیشنرز بتاتے ہیں کہ وہ ہر دن ایک سے پانچ تنہا مریضوں کو دیکھتے ہیں۔

کووڈ19 ایک خوفناک بیماری ہے لیکن تنہائی بھی مار ڈالتی ہے۔

صحت کے وسائل اور خدمات کی انتظامیہ کے ایک مطالعہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شدید تنہائی آپ کی صحت کو اتنا ہی نقصان پہنچا سکتی ہے جتنا کہ ایک دن میں 15 سگریٹ پینا۔

امریکا میں محققین کا کہنا ہے کہ تنہائی کے طویل دور برداشت کرنے والے بزرگوں میں باقی لوگوں کے مقابلے میں اموات کا خطرہ 45 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

تازہ ترین