• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایل این جی کارگوز کی زیادہ قیمت نے حکام کو مشکل میں ڈال دیا

اسلام آباد ( خالد مصطفیٰ ) دسمبر کے لئے 6 ایل این جی کارگوز کی زیادہ قیمتوں نے حکام سے فیصلے کی صلاحیت چھین لی ہے اور مشکل میں ڈال دیا ۔حکام قطر سے کہیں گے کہ وہ تین ایل این جی کارگو برینٹ کے 13.37 فیصد کی کنٹریکٹ قیمت پر فراہم کریں ۔6 ایل این جی کارگوز کے لئے کم سے کم بولیاں برینٹ کے 16.98 فیصد سے 15.87 فیصد ہے ۔ جو قطر سے ایل این جی کی قیمت کے مقابلے میں زیادہ ہے ۔ جو مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں برینٹ کے 13.37 پر سیل تھی ۔ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ ( پی ایل ایل ) نے پیر کو موقع پر دسمبر میں خریداری کے لئے بولیاں کھولیں ۔کم سے کم بولی بھی خاصی زیادہ رہی جس نے حکام کو مشکل میں ڈال دیا ۔بولیوں کے مطابق ایس او سیاے آر نے برینٹ کے 16.84 فیصد کی کم سے کم بولی دی ۔ یہ کارگو 3۔4 دسمبر کو پاکستان پہنچے گا ۔ تقریباً چھ کمپنیوں گنور ، ٹریفیگورا ، سوکار ، ویٹول ، ڈی ایکس ٹی کموڈیٹیز ، اور ای این آئی نے بولیوں میں حصہ لیا جس میں سوکار ، ویٹول اور ٹڑیفیگورا کی بالیاں کم رہیں ۔حکام کا کہنا ہے کہ اب یہ بولیاں پروکیومنٹ کمیٹی اور سوئی سدرن گیس کے سامنے رکھی جائیں گی جو اس کی حتمی منظوری دیں گی ۔ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپرا قواعد کے تحت پی ایل ایل کھلی مارکیٹ سے موقع پر خریداری نہیں کر سکتی ۔ سابق وزیرخزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے قطر سے 15 سال کیلئے ایل این جی کی خریداری برینٹ یعنی خام تیل کی قیمت کے حساب سے 13.37 فیصد پر کی تھی جبکہ جونفور سے برینٹ کے حساب سے 11.62 فیصد اور ای این آئی سے برینٹ کے 11.99 فیصد پر کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت کئی گنا مہنگی گیس خرید رہی ہے، انہوں نے بتایا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب گیس کی قیمتیں کورونا کی لہر کے باعث تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے موجودہ حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ گیس کی خریداری 2.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے کرتی لیکن المیہ یہ ہے کہ حکومت ایسا نہ کرسکی۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ایل این جی کیلئے 5 سے 6 سال کا معاہدہ کیا جاسکتا تھا تاہم موجودہ حکومت کی نا اہلی ہے کہ وہ کوئی معاہدہ نہ کرسکی۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ایل این جی قیمت برینٹ یعنی خام تیل کی قیمت کے تناسب سے 17 فیصد ہے، خام تیل کی قیمت 35 روپے ڈالر کے حساب سے ایل این جی کی قیمت 6 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو بنتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت نے مزید ایل این جی ٹرمینلز بنائے اور نہ ہی ایک انچ پائپ لائن بچھائی۔ تاہم جن لوگوں نے قطر سے 15 برس تک کیلئے ایل این جی کی خریداری خام تیل کی قیمت کے حساب سے 13.37 فیصد پر کی انہیں کیسز کا سامنا ہے، تاہم دیکھتے ہیں کہ آیا نیب موجودہ حکومت کے حوالے سے کوئی نوٹس لے گا جو کہ ماضی کے نرخوں 13.37 فیصد کے مقابلے میں ایل این جی کے 6 کارگو کی خریداری پر 5 کروڑ سے لیکر 10 کروڑ ڈالر اضافی ادا کرے گی۔

تازہ ترین