پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کی عبوری حکومت دھاندلی کی کوشش کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے استور میں اپنے جلسے سے خطاب کے دوران مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کے الیکشن کمشنر اسلام آباد میں ملاقاتوں کی تفصیل سے آگاہ کریں۔
بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ بتائیں اسلام آباد میں کس سے حکم نامے لے رہے تھے، کس حکومتی ادارے سے مل رہے تھے، وفاقی وزیر سے الیکشن کمشنر کی ملاقات کا کیا کام ہے، ان کی بات چیت کیوں ہو رہی ہے ۔
بلاول بھٹوزرداری نے حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ گلگت بلتستان کےجوان، بزرگ اور خاتون ہیں، آپ نےجو کرنا ہےکر لیں، آپ گلگت میں ہمارا استقبال دیکھ کر گھبرا چکے ہیں، بلاول نے علی امین گنڈا پور کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک گندا وزیر جگہ جگہ پھر رہا ہے، ہر جگہ مہم کے لیے نیا کٹھ پتلی آ جاتا ہے۔
چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے جلسے سے خطاب کے دوران مزید کہا کہ پہلے بھی استور آمد پر تاریخی استقبال ہوا تھا، ہم گلگت بلتستان کے عوام تک پہنچ رہے ہیں، ہم گلگت کےعوام کے لیے وہ کام کرکے دکھائیں گے کہ تاریخ یاد رکھے گی، ماضی میں آپ نےساتھ دے کر ایف سی آر کا خاتمہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ کو گلگت اور استور کےعوام کا کیا پتا، صدرزرداری نے پہلے ہی گلگت کوعبوری صوبہ دے دیا تھا، آپ ابھی تک سوچ رہے ہو، عمران خان آپ صوبہ بنانے کی بات پر بہت دیر سے آئے، آپ اب بھی سوچ رہے ہو، جمہوریت ہماری سیاست ہے، طاقت کا سرچشمہ ہماری عوام ہے، یہ ہمارا نعرہ نہیں ہے، یہ ہمارا منشور ہے۔
بلاول بھٹوزرداری کا کہنا تھا کہ صرف پیپلزپارٹی عوامی حقوق کا تحفظ کرتی ہے، دوسری سیاسی جماعتوں سے پوچھیں آپ نے یہاں کے لوگوں کو دیا کیا ہے؟ صدرزرداری نے گلگت بلتستان کے لوگوں کو ملازمتیں دلوائیں تھیں، آپ نے کیا کیا؟ پوچھیں ان سےتنخواہوں اور پینشن میں کتنااضافہ ہوا ہے؟ ہم نے تنخواہوں میں ایک سو پچاس فیصد اضافہ کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اِنہوں نے تنخواہوں میں ایک ٹکے کا بھی اضافہ نہیں کیا ہے، بڑے بڑے لوگوں کو ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ دلوا کر معیشت کی ترقی نہیں ہوسکتی، ترقی تب ہوسکتی ہے جب آپ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے منصوبے لائیں ، ملک میں آج ہرطبقہ سراپا احتجاج ہے، لیڈی ڈاکٹر، غریب مزدور، تاجر اور کسان بھی احتجاج کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے گلگت بلتستان کو تبدیلی کےنام پرتباہی سے بچانا ہے، جمہوری طریقے سے ہم الیکشن مہم چلا رہے ہیں، دوسری طرف کٹھ پتلی ہے، لیکن ان کےساتھ گلگت کے عوام نہیں ہے، وفاقی وزیردو سال بعد گلگت بلتستان آیا ہے، اس کو اب گلگت یاد آیاہے؟ دوسالوں میں گلگت میں ایک منصوبے کا بھی افتتاح نہیں ہوا، کٹھ پتلی وزیر آپ کے ووٹ خریدنے کی کوشش کریں گے۔
بلاول بھٹوزرداری کا کہنا تھا کہ گلگت اور استور کے عوام بکنے والے نہیں ہیں، آپ ان سے پیسا ضرور لو، لیکن ووٹ تیر کو دو، کٹھ وزیراعظم کو بھی الیکشن آتے ہی گلگت بلتستان کی یاد آگئی، الیکشن سے پہلے کس نے وزیراعظم کو گلگت کو پیکج دینے سے روکا، کام کیا ہے تو پیپلزپارٹی نے کیا ہے، ہم نہ صرف آپ کو صوبہ دلوائیں گے، بلکہ سبسڈی اور ٹیکس سےبھی نجات دلوائیں گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہاں کوچھوڑو اِنہوں نے تو میانوالی کے لیے بھی پیکج نہیں دیا، ہم صوبہ بھی دلائیں گے، سبسڈی، کوٹے میں اضافہ بھی کرائیں گے، گندم پرسبسڈی بھٹو شہید کے کارنامے ہیں، یہ چھیننے نہیں دیں گے، ہم نے استور کے لیے بھی منصوبے سوچے ہیں، جومنصوبہ صدرزرداری نے شروع کیا تھا اس کومکمل کریں گے، ہم نے سندھ میں مفت علاج کےاسپتالوں کا جال بچھا دیا ہے۔
بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ہم گلگت بلتستان میں بھی مفت علاج کےمرکز بنائیں گے، ہم چاہتےہیں گلگت بلتستان کے عوام اپنی زمین کےمالک بنیں بلکہ پہاڑوں میں معدنیات کےمالک بھی خود بنیں، ہماری باری میں کہتے ہیں مہم کیوں چلا رہے ہیں یہ تو ہماراحق ہے۔