کراچی (ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ بلاول نے الیکشن سے پہلے ہی گلگت بلتستان میں ہارنے کی وجوہات بیان کرنا شروع کردی ہیں ملک لوٹنے والوں کیلئے ہمارے دل میں کوئی نرم گوشہ نہیں ہے.
تعلیمی اداروں کو دوبارہ بند کرنے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے، جی بی کی عوام کو پی ٹی آئی کے ساتھ دیکھ کر اپوزیشن کو گھبراہٹ ہونا شروع ہوگئی ہے.
علی امین گنڈاپور اپنے سرکاری کام کے سلسلے میں گلگت بلتستان گئے ہوئے ہیں،مسلم لیگ ق کچھ معاملات پر ہم سے ناراض ہے تو ان سے بات کریں گے، مونس الٰہی اپنے ٹوئٹ میں بہتر طریقے سے الفاظ استعمال کرسکتے تھے۔
وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے بات کررہے تھے۔ پروگرام میں ن لیگ کے رہنما میاں جاوید لطیف اور پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھربھی شریک تھے۔
میاں جاوید لطیف نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن کی طرح گلگت بلتستان میں بھی پری پول دھاندلی ہوچکی ہے، ہماری کوشش ہے کم از کم الیکشن کے دن ہونے والی دھاندلی روک سکیں، گلگت بلتستان صوبہ کا معاملہ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو آن بورڈ لینے تک موخر رکھنا چاہئے.
عبدالقادر بلوچ کو ہمارے بیانیہ سے مسئلہ ہوتا تو گوجرانوالہ اور کراچی جلسے کے بعد اعتراض کرتے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ وزیراعظم گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کے مجاز نہیں اس کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہوگی، گلگت بلتستان میں مداخلت سے پاک صاف و شفاف انتخابات ہونے چاہئیں.
وزیراعظم گلگت بلتستا ن میں سیاسی تقریر اور وعدے کرتے ہیں مگر چیف الیکشن کمشنر خاموش ہیں، ن لیگ کا کوئی رہنما پیپلز پارٹی میں شامل ہونا چاہتا ہے تو کوئی قدغن نہیں ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ملک میں سیاسی پولرائزیشن ہے لیکن کوئی دشمنی نہیں ہے، اپوزیشن سے پالیسیوں پر سیاسی و نظریاتی اختلاف ہے، ملک لوٹنے والوں کیلئے ہمارے دل میں کوئی نرم گوشہ نہیں ہے۔