راچڈیل (ہارون مرزا)کورونا کی دوسری لہر کے دوران برطانیہ میں مزید 5لاکھ 25ہزار نوکریاں خطرے میں پڑ جائیں گی اور بیروزگاری کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوگا، مختلف کمپنیوں کی طرف سے متنبہ کیا گیا ہے کہ موسم بہار کے دوران اپنا تسلسل برقرار رکھنے میں ناکامی کا شکار ہو سکتی ہیں۔ جس کے باعث ان فیکٹریوں سے وابستہ لاکھوں افراد بیروزگاری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ تجارتی پابندیوں سے صنعتوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ ماضی میں قومی لاک ڈائون نے صنعتوں کی کمر توڑ دی ہے دوبارہ قومی لاک ڈائون کی طرف گئے تو آخری سانسیں لیتی صنعتیں دم توڑ جائیں گی، برٹش وزٹ اینڈ ایونٹس پارٹنرشپ کے چیئرمین سائمن ہیوز نے کہا کہ خدشات سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، بزنس کیمونٹی کی طرف سے اس امر کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چار میں سے تین سو کے قریب بڑے کاروبار موسم بہار تک شدید متاثر ہو سکتے ہیں ،حکومت کی طرف سے موجودہ پابندیوں میں نرمی کے بعد بزنس کیمونٹی کو کوئی روڈ میپ نہیں دیا اور نہ ہی اس سلسلہ میں کوئی قابل قدر تیاری کی گئی ہے مارچ کے بعد 845 بڑی نمائشیں منسوخ کی جا چکی ہیں، جس سے برطانوی معیشت کو ملنیز پائونڈز کا نقصان پہنچا ہے، انڈسٹری بورڈ کا خیال ہے کہ اگر 2021کے وسط تک حالات میں بہتری نہ ہوئی تو برطانیہ کاروباری مسافروں کی نقل وحمل بند ہونے کے باعث 31بلین پائونڈ کا خسارہ برداشت کریگا ،پانچ لاکھ پچیس ہزار ملازمتیں خطرے میں پڑجائیں گی ‘منصوبہ بندی اور سیکیورٹی سے لیکر اعلی ہنر مند لائٹنگ اور ساؤنڈ ٹیکنیشن تک کے ملازمین اس بحران کا سامنا کریں گے، لندن میں چیف ایگزیکٹو ایکسل سینٹر جیریمی ریز نے کہامیں اس حقیقت سے پوری طرح ہمدرد ہوں کہ صحت کا شعبہ بہت ضرور ی اور اہمیت کا حامل ہے مجھے امید ہے کہ ہم اگلے چند ہفتوں کو دوبارہ کھولنے کی منصوبہ بندی کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ قومی لاک ڈائون کے دوران برطانیہ میں لاکھوں افراد کو بیروزگاری کا سامنا کرنا پڑا جنہیں فرلو سکیم کے تحت کسی نہ کسی حد تک فائدہ پہنچانے کی کوششیں جار ی رہیں مگر حالیہ لاک ڈائون اور دوسرے قومی لاک ڈائون کی صورت میں حالات انتہائی ابتری کی جانب جانے کے خطرہ ہے ۔