وفاقی وزیر شیریں مزاری نے امریکی سفارتخانے کی جانب سے وضاحتی بیان پر رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی وزیر شیریں مزاری نے اپنے بیان میں کہا کہ بہت تاخیر کے بعد امریکی سفارتخانے کی جانب سے وضاحت کافی نہیں، امریکی سفارتخانے کا ٹوئٹر پیج قطعی طور پر ہیک نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جس کسی کو اس اکاؤنٹ تک رسائی ہوگی تو اُسی نے اکاؤنٹ استعمال کیا، یہ بات قابل قبول نہیں کہ امریکی سفارتخانے میں کام کرنے والاشخص کسی بھی سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھارہا ہے۔
شیریں مزاری نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس معاملے میں اسٹاف ویزا کی جانچ سمیت سنجیدہ نتائج ہوسکتے ہیں۔
امریکی سفارتخانے کی جانب سے کیا جانے والا ٹوئٹ
امریکی سفارتخانے کی سوشل میڈیا ٹیم نے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کی ایک ٹوئٹ اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر شیئر کر دی۔
ٹوئٹ میں احسن اقبال نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک خبر شیئر کی جس کی سرخی یہ تھی کہ ٹرمپ کی شکست دنیا کے آمروں کے لیے ایک دھچکا ہے۔
اس ٹوئٹ میں احسن اقبال نے لکھا کہ ’ایسا ایک پاکستان میں بھی ہے جسے جلد راستہ دکھایا جائے گا، انشاءاللّٰہ۔‘
احسن اقبال کی اس ٹوئٹ کو کچھ ہی دیر بعد امریکی سفارتخانے کے آفیشل اکاؤنٹ کے ذریعے بھی شیئر کر دیا گیا۔
اس پر عام پاکستانی کے ساتھ حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے مسلم لیگ ن کے رہنما کے سیاسی ٹوئٹ کو امریکی سفارتخانے کے آفیشل اکاؤنٹ سے ری ٹوئٹ ہونے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
اگرچہ امریکی سفارتخانے نے مذکورہ ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کر دیا مگر اس وقت تک سوشل میڈیا صارفین اس کے اسکرین شاٹس لے چکے تھے۔
امریکی سفارتخانے کی وضاحت:
امریکی سفارتخانے نے اس معاملے پر ایک وضاحتی ٹوئٹ کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ رات غیر قانونی طریقے سے ان کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کی گئی اور یہ کہ امریکی سفارتخانے کسی سیاسی پیغام کی پوسٹنگ یا ری ٹوئٹنگ کی توثیق نہیں کرتا۔
امریکی سفارتخانے نے اس معاملے پر معافی بھی مانگی ہے۔