• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PDM کا ہدف عمران کو نکال کر نئے کھیل کا آغاز کرنا نہیں، احسن اقبال


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا ہدف عمران خان کو نکال کر نئے کھیل کا آغازکرنا نہیں ہے ہمارا مقصد اس ملک کے سیاسی ڈھانچے کی آئین کی روشنی میں تعمیر نو کرنا ہے.

وزیرریلویز شیخ رشید احمد نے کہا کہ15 نومبر کے بعد ن لیگ کے چہرے لٹک جائیں گے ان کی دو سے تین سیٹیں ہوں گی۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ فیئر اینڈ فری الیکشن کے لئے اوراس حکومت کو ہٹانے کے لئے ن لیگ کی نظریں بھی امپائر کی انگلی کی طرف ہیں۔

رہنما ن لیگ احسن اقبال نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی آئی ہے جو اصولی موقف ہے وہ برقرار ہے ،نواز شریف کا بیانیہ بھی اپنی جگہ برقرار ہے ۔

حال ہی میں پی ڈی ایم کا جو اجلاس ہوا تھا اس میں اتفاق ہوا تھا کہ جو بھی بات ہوگی وہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوگی اور مریم نواز نے بھی یہی بات کی ہے ۔

پاکستان کو ایک گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز بیٹھ کر رولز آف دی گیم پر اتفاق کریں کہ اس ملک کو اگر ہم نے آئین کے مطابق چلانا ہے تو کوڈ آف کنڈکٹ کیا ہونا چاہئے ۔

جب تک کسی ایک ضابطہ اخلاق پر اتفاق نہیں ہوگا تو وہی کھیل چلتا رہے گا جو 73ء سال سے ہم دیکھ رہے ہیں آیا کیا ہمارے پاس مزید گنجائش ہے کہ ہم اسی چیز کو سال ، سال ، دو دو سال کے وقفے سے دہراتے رہیں ۔

احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ہم کوئی تحریک برائے تحریک نہیں چلارہے ہم تو پاکستان کو اس دلدل سے نکالنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔پی ڈی ایم کا ہدف عمران خان کو نکال کر نئے کھیل کا آغازکرنا نہیں ہے ہمارا مقصد اس ملک کے سیاسی ڈھانچے کی آئین کی روشنی میں تعمیر نو کرنا ہے جو مستقل اور مستحکم ہو جو معیشت کو سہارا دے سکے اور معیشت مضبوط ہو تو ملک کا دفاع بھی مضبوط ہوگا ۔

احسن اقبال نے مزید کہا اس وقت ملک سیاسی محاذ آرائی کی طرف جارہا ہے ملک کے اندر انتظامی ڈھانچہ مفلوج ہوکر رہ گیا ہے ۔ فری اینڈ فیئر الیکشن ہونا چاہئے لیکن اس سے پہلے رولز آف دی گیم پر اتفاق بھی ضروری ہے ورنہ الیکشن کے بعد ہم سال دو سال بعد پھر اسی دلدل کا شکار ہوں گے ۔

 ہم اس حکومت کو راستے سے ہٹانے کے لئے امپائر کی انگلی کی طرف نہیں عوام کی انگلی کی طرف دیکھ رہے ہیں اور عوام نے اپنی انگلی کھڑی کردی ہے ۔

گلگت بلتستان کے سروے جس میں پی ٹی آئی مقبول جماعت اور عمران خان مقبول لیڈر جانے گئے پر انہوں نے کہا یہ سروے بھی اسی طرح کا سروے ہے جس طرح کے 2018ء کے الیکشن کے نتائج تھے ۔

یہ سروے جاری کیا گیا ہے اس دھاندلی کو کوراپ دینے کے لئے جوو فاقی حکومت پلان کررہی ہے ۔

اس وقت تمام لیڈر شپ اس بات پر متفق ہے کہ ہم سب کا مستقبل اسی میں ہے کہ ہم پی ڈی ایم کے مقاصد کو کامیاب کریں میں نہیں سمجھتا کہ کسی پارٹی کے لئے گنجائش ہے کہ وہ اکیلے ڈیل کرسکے ۔

وزیراعظم کو سندھ میں آئی جی کا واقعہ کامیڈی لگتا ہے وفاقی حکومت او روزراء اسے سندھ حکومت اور ن لیگ کا ڈرامہ قرار دیتے رہے ہیں جس میں پولیس بھی ملی ہوئی ہے ۔

وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ادارہ ہو وہ سیاستدان سے دور نہیں ہوتا خواہ وہ امریکن پینٹا گون ہو یا پھر سی آئی اے ہو ،ایم ون سکس ہو ۔ میری نظر میں یہ انتہائی ناکارہ ، تباہ کن بیان ہے ایک طرف کہتے ہیں کہ فوج سیاست میں نہ آئے پھر کہتے ہیں آؤ اور اسے ہٹاؤ ۔

پہلے میں کہتا تھا کہ دسمبر سے 20 فروری آج دس دن اور کم کرکے کہتا ہوں 10 فروری تک ان کو اپنی پارٹی سے ہی پتہ لگ جائے گا کیونکہ ن لیگ کا عظیم افواج پاکستان کے خلاف جو بیانیہ ہے اس کے خلاف ن لیگ میں سے ہی آواز نکلے گی ۔ گیارہ مرتبہ نواز شریف نے اپنی تقریر میں لندن سے بیٹھ کر آرمی چیف کا نام لیا ہے ، جنرل فیض کا نام لیا ہے انہوں نے کیا کیا ہے ان کا تو یہی بیان ہے کہ ہم پاکستان کی جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

ان کی خواہش ہے کہ یہ جمہوریت کے ساتھ نہ کھڑے ہوں اور ان کے کیسز ختم ہوجائیں ۔

عمران خان کی حکومت اور عظیم افواج پاکستان ایک ہیں اور منتخب وزیراعظم کے ساتھ کھڑی ہیں ۔شیخ رشید نے مزید کہاکہ میرے سامنے ایک نہیں چار مرتبہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپوزیشن لیڈروں کو کہا ہماری کمٹمنٹ منتخب حکومت کے ساتھ ہے۔

15 نومبر کے بعد ن لیگ کے چہرے لٹک جائیں گے ان کی دو سے تین سیٹیں ہوں گی ۔ ان کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان کو سمجھ آگئی ہے کہ پیپلز پارٹی بہتر کھیلی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے کیسز فائنل فرد جرم عائد ہونے جارہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے سیاسی طو رپر بھی اور دوسرے طریقے سے اپنے لئے بہتر راستے کا انتخاب کیا ہے ۔

انہوں نے کہا اس ملک میں وہ مسلم لیگی نہیں جو پاک فوج کے خلاف سوچ رکھتا ہو ۔

ان کا جو خیال ہے کہ انہوں نے کوئی بہت بڑا بیانیہ دیدیا ہے تو اس کی تائید بھی وہی لوگ کررہے ہیں جو نیب کے کیسز میں ملوث ہیں۔

تازہ ترین