• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پچھلے کالم کو پڑھ کر ملک کے ممتاز ترین کالم ہارون الرشید نےمیسج بھیجا ۔ ’’سبحان اللہ ۔ اس عصر میں شاید ہی کسی کالم نگار نے اس پائے کا لکھا ہو۔ وزیر اعلیٰ کا ذکر قدرے محدود ہوتا تو اور بھی زیبا تھا۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ‘‘

کیا حسن ِ اتفاق ہے کہ جب مجھے اپنی زندگی کا یہ سب سے قیمتی میسج ملا تو میں دیارِاقبال کے کوتوال ِ شہرحسن اسد علوی کے دفتر میں تھاجو صاحبِ علم بھی ہیں اور صاحبِ دل بھی اور کہہ رہا تھا کہ قائد اعظم اورعلامہ اقبال پر گل افشانی ِ گفتار میں پروفیسر احمد رفیق اختر کے بعدہارون الرشید حرف ِ آخر ہیں۔

آیا تو میں سیالکوٹ یہ دیکھنے تھا کہ بزدار حکومت نےیہاں کیا کیا ہوا ہے مگر حضرت اقبال کی یاد نے گھیرلیا اور وہاں اقبال پر ایک انٹرنیشنل کانفرنس کرانے کے متعلق سوچنے لگا۔اقبال دنیا کے چند بڑے شاعروں میں سے ایک ہیں مگرہم ان کا حق ادا نہیں کر سکے۔اقبال توکجا ہم شہرِ اقبال کےلئے بھی کچھ نہیں کر سکے ۔یہ شہر ہمیں ہر سال اڑھائی بلین ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ کما کر دیتا ہے مگر یہاں کے باسیوں کو کسی حکومت نے بھی وہ سہولتیں فراہم نہیں کیں جو اس کا حق تھا۔ پہلی بار موجودہ حکومت نے ترقیاتی فنڈزکا رخ اس شہر کی جانب موڑا ہے ۔اس وقت تقریباً 52ارب روپے کےترقیاتی منصوبے جاری ہیں ۔ یہاں کے ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید مقررہ مدت میں منصوبوں کی تکمیل کیلئے پُر عزم دکھائی دئیے۔یہاں کی سیاسی لیڈر شپ بھی بڑی توانا ہے۔ فردوس عاشق اعوان اورچوہدری اخلاق کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں ۔یہ دونوں شب گزیدوں کیلئے چراغ بناتے رہتے ہیں ۔اقبال نے کہا تھا’’تُو شب آفریدی چراغ آفریدم ‘‘۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار بھی سر گرم ِ عمل ہیں اور نون لیگ کے خواجہ آصف تو1993 سے باقاعدہ اس شہر پر حکمرانی کرتے چلے آرہے ہیں۔پھر اقبال یادآ گئے جنہوں نےکہا تھا ’’حکومت کا تو کیا رونا کہ وہ اک عارضی شے ہے ‘‘

بزدار حکومت نے سیالکوٹ کی آئندہ 30سال تک کی ضروریات کےلئے ایک ماسٹر پلان تیار کیا ہے ۔ جس میں میونسپل کارپوریشن کی حدودمیں 15ارب روپے کی لاگت سے بوسیدہ واٹر سپلائی لائنوں کی تبدیلی ، سیوریج کے نظام کی اپ گریڈیشن ، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ، ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ ، لینڈ فل سائٹ کا قیام ،بس ٹرمینل اور ٹریفک مینجمنٹ ، تفریحی پارکوں کی اپ گریڈیشن اور اسمارٹ سٹیز انفراسٹرکچرجیسے اہم منصوبےشامل ہیں ،جن سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئےگی بلکہ لوگوں کا معیار زندگی بھی بلندہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف کو جب حکومت ملی تو شدید مالی بحران کا سامنا تھا اور اب مسلسل کورونا جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ کورونا لاک ڈائون کے دوران سیالکوٹ کے 1لاکھ14ہزار 414افراد میں احساس کفالت پروگرام کے تحت مجموعی طور 1ارب 69کروڑ 69لاکھ68روپے تقسیم کئے گئے اور اب باہمت بزرگ پروگرام کے تحت بزرگ خواتین شہریوں کو2ہزار روپے ماہانہ کا اجراکیا جارہا ہے جس سے1600بزرگ شہری مستفید ہونگے۔حکومت پنجاب نے کورونا سے نمٹنے کیلئے 200بیڈ کے کورونا ہسپتال ،32 وینٹی لیٹر کی فراہمی اور کورونا کٹس سمیت تمام ممکنہ وسائل مہیا کیے۔ 250بیڈ پر مشتمل چائلڈ اینڈ مدر ہسپتال کی منظوری دی گئی ہے جس کی تکمیل پر 5ارب 17کروڑ روپے خرچ ہونگے ۔ اسی طرح جی سی وویمن یونیورسٹی کی بلڈنگ ، گرلز ہاسٹل اور میڈیکل سینٹر کی تعمیر کیلئے 1ارب62کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ۔ پنجاب سٹیز پروگرام، پنجاب میونسپل سروسز پروگرام، کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام، وفاقی حکومت کے تعاون سے سسٹین ایبل اچیومنٹ پروگرام کے تحت اربوں کی لاگت سے سینکڑوں اسکیموں پر کام جاری ہے ۔ 14کروڑ 76لاکھ روپے کی لاگت سے48کنال کے قبرستان کی تعمیر جس میں 5ہزار اسکوائر فٹ کی جناز گاہ اور ایڈمن بلاک بھی شامل ہے ۔شاہیں بچوں کو بال و پر دینے کےلئے 52اسکولوں کو پرائمری سے مڈل اور مڈل سے ہائی اسکول کو درجہ دیا گیا۔’ شور وغو غا تو نہیں لیکن ہے حرکت تیز تر ‘

سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی وزیر اعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار اور صوبائی وزیر چودھری محمد اخلاق کے ساتھ ملکر ’’سن آف سیالکوٹ ‘‘فنڈکا قیام عمل میں لائی ۔ سن آف سیالکوٹ نے اپنی مدد آپ کے تحت خواجہ محمد صفدر میڈیکل کالج میں 4کروڑ روپے کی لاگت سے بی ایس ایل لیول 2لیب کا قیام اور 2کروڑ روپے کی لاگت سے کورونا کے مریضوں کیلئے گورنمنٹ علامہ اقبال ٹیچنگ ہسپتال سیالکوٹ کے 400بیڈ زکو ہائی فلو آکسیجن کی فراہمی جیسے انسانیت دوست منصوبوں کو مکمل کرکے مثال قائم کی۔

وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے انڈسٹری کو فراہم کی جانے والی بجلی میں پیک آور کے خاتمہ سے سب سے زیادہ فائدہ سیالکوٹ کے مقامی مینوفیکچررز اور ایکسپورٹر زکو ہوگا ، مصنوعات کی تیار ی کی لاگت میں کمی آئے گی ۔ ایکسپورٹ بڑھے گی ۔ معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومے گااور بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہنر مند پروگرام کے تحت بھی مارکیٹ ڈیمانڈ کے مطابق ہر سال 700جوانوں کو ہنر مند بنا یاجارہا ہے جس سے مقامی انڈسٹری میں ہنر مندوں کی ڈیمانڈ بھی پوری ہورہی ہے اور باعزت روزگار بھی مل رہا ہے ۔ بے شک سیالکوٹ جا کر محسوس ہوتا ہےکہ آدمی کسی صنعتی شہر میں آیا ہے۔پاکستان کے دوسروںشہروں کو بھی اس کے نقش قدم پر چلنا چاہئے ۔خاص طور پروزیر اعلیٰ نے پنجاب میں جو 13 اسپیشل اکنامک زون بنانے کی منظوری دی ہے ان پر تیزی سے کام کی ضرورت ہے تاکہ پنجاب جلد سے جلد صنعتی انقلاب سے ہمکنار ہو۔

تازہ ترین