آذربائیجان کے سفیر علی علیزادے نے کہا ہے کہ آذربائیجان سے سویت یونین کے خلاف سب سے پہلی مزاحمتی تحریک اٹھی۔
اسلام آباد میں نگورنو کاراباخ پر منعقدہ سیمینار سے خطاب میں علی علیزادے نے کہاکہ روس نے آرمینیا کو ہمیشہ آذربائیجان کے خلاف بطور آلہ کار استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ آرمینیا نے 90 کی دہائی میں آذربائیجان کے 20 فیصد علاقے پر قبضہ کیا، جن میں صرف نگورنو کاراباخ نہیں متصل دیگر 7 حصے بھی شامل تھے۔
آذربائیجان کے سفیر نے مزید کہا کہ تنازع بات چیت سے حل ہوسکتا تھا مگر عالمی طاقتوں کے دُہرے معیارات کے باعث ایسا نہ ہوسکا۔
علی علیزادے نے یہ بھی کہا کہ آرمینیائی حکومت نے آذربائیجان کے مزید علاقوں پر قبضے کے منصوبے بنائے، اُس نے کئی بار حملے کیے اور متعدد اشتعال انگیزیاں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 ستمبر کو آرمینیائی جارحیت کے بعد آذربائیجان نے جوابی حملہ کیا۔
آذربائیجان کے سفیر نے کہا کہ ہم نے ساری جنگ اپنے علاقوں، اپنی سرزمین پر لڑی، جنگ میں آرمینیائی افواج کے بہت سے جنگی جرائم دیکھے گئے۔