• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگورنو کاراباخ جنگ: آذربائیجان کے صدر کا فتح کا اعلان

نگورنوکاراباخ کے تنازع پر آذربائیجان اور آرمینیا میں گزشتہ 2 ماہ سے جاری جنگ اختتام کو پہنچ گئی، دونوں ممالک کے درمیان روس کی معاونت سے امن معاہدہ طے پاگیا ہے۔ آذربائیجان کے صدر نے جنگ بندی معاہدے کو اپنے ملک کی فتح قرار دیا ہے۔

عالمی طور پر تسلیم شدہ آذربائیجان کے علاقے نگورنوکاراباخ کے معاملے پر امن معاہدے کو آذربائیجان کی فتح قرار دیا جارہا ہے۔

معاہدے پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف، آرمینیائی وزیر اعظم نکول پشنیان اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دستخط کیے۔

آذربائیجان کے صدر نے معاہدے کے بعد اپنے ملک کی فتح کا اعلان کیا، معاہدے پر عمل درآمد بھی شروع ہوگیا ہے۔


صدر الہام علیوف کے فتح کے اعلان کے ساتھ ہی آذری قوم سڑکوں پر نکل آئی، آذربائیجان کے صدر نے دعویٰ کیا کہ آج تاریخی دن ہے، اب نگورنو کاراباخ کا تنازع اختتام کو پہنچ گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں شاندار فتح پر قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، اب کاراباخ آذربائیجان ہے اور یہ ہماری فتح کی علامت ہے۔

دوسری طرف آرمینیائی وزیراعظم نکول پشنیان نے اپنی شکست تسلیم کرلی اور کہا کہ فوجی وسائل ختم ہونے کی وجہ سے معاہدہ کیا ہے اور یہ سمجھوتہ میرے لیے بھی تکلیف دہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج کے مشورے پر ہی امن کا معاہدہ کیا، جس کی وجہ فوجی وسائل ختم ہونا اور مزید تازہ دم فوجیوں کا نہ ہونا ہے۔

آرمینیائی وزیراعظم نے مزید کہا کہ فوجی کئی ہفتوں سے لڑ رہے تھے، جن کو آرام کی ضرورت تھی، اگر یہ معاہدہ نہ کرتے تو ہمیں مزید سنگین نتائج بھگتنا پڑتے۔

معاہدے کے مطابق آرمینیا کے قبضے سے چھڑائے گئے علاقے آذربائیجان کے پاس ہی رہیں گے اور دیگر نواحی علاقوں سے بھی آرمینیائی فوج پیچھے ہٹ جائے گی۔

اس معاہدے کے رو سے حال ہی میں آرمینیا کے قبضے سے چھڑائے گئے علاقے شوشا کا کنٹرول آذربائیجان کے پاس رہے گا اور یہ دفاعی لحاط سے نہایت اہم علاقہ ہے۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان کئی ہفتے جاری رہنے والی جنگ میں مارنے والے افراد کی متضاد اطلاعات ہیں تاہم روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دونوں ممالک کی جنگ میں 5 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

آذربائیجان کے صدر کی جانب سے فتح کے اعلان کے بعد ملک بھر میں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور علاقائی رقص کرتے رہے، فتح کا جشن ساری رات جاری رہا، خواتین کی بھی بڑی تعداد آذری پرچموں اور فوجی جوانوں کی تصاویر لیے سڑکوں پر نکلی، دارالحکومت باکو میں جگہ جگہ فتح کے جشن کی ریلیاں نکالی گئیں جس میں نوجوان، بچے اور بوڑھے بھی شریک تھے۔

ادھر آرمینیا میں آذربائیجان سے امن معاہدے کے بعد عوام میں اشتعال پایا جاتا ہے اور وزیراعظم کے اعلان کے 20 منٹ بعد ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے۔

دارالحکومت یریوان میں معاہدے کے خلاف شہریوں نے احتجاج کیا اور ری پبلک اسکوائر پر سرکاری عمارتوں اور پارلیمنٹ میں گھس گئے،جنہوں نے پارلیمنٹ میں گھس کر احتجاج کیا اور ارکان سے فوری استعفوں کا مطالبہ کیا جبکہ مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ اور دیگر سرکاری عمارتوں میں توڑ پھوڑ بھی کی۔

تازہ ترین