• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PIA حویلیاں طیارہ حادثہ کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل


پی آئی اے حویلیاں طیارہ حادثہ کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل ہوگئی ہے جس کے مطابق اے ٹی آر طیارے کے بائیں جانب انجن میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی۔

ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ نے 207 صفحات پر مشتمل پی کے661 سات دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئےحویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے والے پی آئی اے طیارہ حادثہ کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اے ٹی آر طیارے کا پاور ٹربائن ون کا بلیڈ ٹوٹا ہوا تھا جبکہ طیارے کے اوور اسپیڈ گورنر کی ایک پن بھی مسنگ تھی، اوور اسپیڈ گورنر جہاز کے پروپیلر کو اوورلمٹ میں جانے سے روکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کا طیارہ 13ہزار 5 سو فٹ بلندی پر تھا، پی ٹی ون کے بلیڈ ٹوٹنے سے تکنیکی خرابیاں پیدا ہوئی جس کے بعد جہاز کے پروپیلر کی اسپیڈ کبھی بڑھتی اور کبھی کم ہوجاتی تھی۔

تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جہاز کو کنٹرول کرنا مشکل ہوگیا تھا، طیارہ 13ہزار 5 سو فٹ بلندی سے 5 ہزار فٹ بلندی سے نیچے آیا اور طیارہ نے 360 ڈگری رول کیا۔

رپورٹ کے مطابق طیارہ پہلے الٹا ہوا، کپتان نے بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے سیدھا کیا، الٹے ہاتھ کا انجن بند ہونے کے باوجود اس کا پروپیلر گھومتا رہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک انجن کے ذریعے طیارے کو تین گناہ زیادہ سنبھالنا انتہائی مشکل تھا، انجن بند ہونے سے طیارے کی اسپیڈ کم ہوئی اور طیارہ گرکر تباہ ہوا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیا کہ کپتان اور دونوں فرسٹ آفیسر تجربہ کار تھے، پاور ٹربائن اسٹیج ون بلیڈ اور او ایس جی پن حادثے سے پہلے ٹوٹ چکے تھے لیکن پی ٹی ون بلیڈ اور او ایس جی پن ٹوٹنے کےباوجود طیارے کو اگلی پرواز کیلئے روانہ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پرواز کے دوران خرابی شروع ہوئی جوکہ انجن آئل میں ایندھن کی آلودگی شامل ہونا تھا، پی آئی اے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ نے اے ٹی آر طیارے کی مینٹننس کو نظر انداز کیا جبکہ طیارے کی مینٹننس انتہائی لازمی ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ حویلیاں طیارے حادثے میں معروف اسکالر جنید جمشید اور عملے سمیت47 مسافر شہید ہوئے تھے۔

تازہ ترین