اسلام آباد (نمائندہ جنگ) احتساب عدالت نے شاہد خاقان عباسی کی ایل این جی ریفرنس پر عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کر دی ۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران مفتاح اسماعیل سمیت دیگر ملزمان کی جانب سے ایک روزہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دی گئیں، بیرسٹر ظفراللہ نے سماعت کے لئے ہفتے میں ایک دن مختص کرنے کی استدعاکرتے ہوئے کہا کہ جو دن ہو گا ہم یہاں موجود ہوں گے۔
عدالت نے کہاکہ سینئر وکلا کبھی ہائی کورٹ میں ہوتے ہیں کبھی سپریم کورٹ میں ، ہم آپ کو کراس ایگزامن کے لئے تکلیف دیا کریں گے ، آپ اپنا کوئی نمائندہ مقرر کر دیں جس کے سامنے بیانات قلمبند ہو سکیں۔ سپریم کورٹ کا آرڈر آپ کے سامنے ہے، 30 کیسز ہیں، سب کو ایک دن نہیں چلا سکتے ، ججز وکلا سے سیکھتے ہیں۔
بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ آپ جو دن مناسب سمجھیں وہ مقرر کر لیں گے۔ نیب نے جس ترتیب سے گواہوں کی لسٹ دی ہے اس کے حساب سے چلیں تو ہمیں آسانی ہو گی۔ دوران سماعت نیب کے گواہ اسٹیٹ ڈائریکٹر وزارت پٹرولیم محمد حسن نے بیان قلمبند کرانا شروع کیا، وکلا صفائی کی مداخلت پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ بار بار مداخلت نہ کی جائے ، تھوڑا صبر کریں یہ وائٹ کالر کرائم ہے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ ہمیں نہ بتائیں وائٹ کالر کرائم کا، دوران سماعت عدالت نے شاہد خاقان عباسی کی عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہ اوپن کورٹ ہے۔
اس پر سابق وزیر اعظم نے کہاکہ کیمروں کو عدالت لانے کی اجازت دی جائے، عدالت نے ان کی استدعا مسترد کر دی،بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ کچھ دستاویزات غیر دستخط شدہ ہیں۔
اس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ آگے دستخط والی دستاویزات بھی آئیں گی انتظار کریں۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ آگے بھی ہمیں پتہ ہے کیا کچھ آنا ہے۔