• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کراچی کی رہائشی ماں اور بچی کے ساتھ اجتماعی زیادتی !!

گزشتہ دنوں ضلع کشمور میں معصوم بچی اور اس کی والدہ سے جنسی زیادتی کے واقعہ نے جہاں انسانیت کو شرمسار کیا ،تو وہیں پولیس کے کردار نے انسانیت کی روشن مثال قائم کی۔ ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ کی قیادت میں پولیس نے مختصر وقت میں نہ صرف درندہ صفت وحشی ملزمان کو گرفتار کرکے 4 سالہ بچی علیشاء کو بازیاب کرایا، بلکہ اے ایس آئی محمد بخش نے بھی فرض شناسی کی مثال قائم کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری اور بچی کی بازیابی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی بیٹی کو خطرے کے منہ میں دھکیل دیا۔ افسوس ناک واقعہ پر ملک بھرمیں جہاں لوگ درندہ صفت وحشی ملزمان پر افسوس کررہے ہیں، تو وہیں پولیس کی کارکردگی کو بھی سراہا جارہا ہے، وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ سے لےکر سرکاری افسران، مختلف تنظیموں کے رہنماؤں، مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اور عام شہری بھی پولیس کی کارکردگی پر انہیں خراج تحسین پیش کررہے ہیں۔

ایس ایس پی کشمور امجد شیخ نے واقعہ کی تفصیلات کچھ اس طرح بتائی ہے کہ ملزمان رفیق ملک اور خیر اللہ عرف خیرو بگٹی کراچی کی رہائشی مسماة تبسم کو اس کی 4 سالہ بیٹی کے ساتھ ملازمت دلانے کا جھانسہ دےکر اغوا کرکے اپنے ساتھ کشمور لےکر آئے، جہاں ماں اور بیٹی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، وحشی و درندہ صفت ملزمان نے خاتون کو اس شرط پر چھوڑا کہ وہ کراچی جائے اور دوسری لڑکی ملزمان کے پاس لےکر آئے، پھر اس کی بچی اسے دی جائے گی، ملزمان کی زیادتی کا شکار غم سے نڈھال خاتون اپنی 4 سالہ بچی کی بازیابی کی فریاد لے کر کراچی کے متعلقہ تھانے پر گئی، جہاں پولیس نے خاتون کو واپس جاکر کشمور پولیس سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا اور خاتون واپس کشمور آگئی اور کشمور تھانے پہنچ کر پولیس کو اپنی روداد سنائی، تو خاتون کی بیٹی کو بازیاب کرانے کے لیے ڈیوٹی پر موجود اے ایس آئی محمد بخش نے خاتون کے ساتھ اپنی بیٹی کو بھیج دیا اور ان کا تعاقب کیا، خاتون پولیس اہلکار کی بیٹی کے ساتھ ملزمان کے ٹھکانے پر پہنچی تو پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کرکے 4 سالہ بچی علیشاء کو بازیاب کرالیا۔ 

خاتون اور بچی کا میڈیکل کروایا گیا ہے۔ رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے، واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ بچی کو تشویش ناک حالت میں لاڑکانہ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں سے اسے کراچی کے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے جہاں اس کا علاج و معالجہ جاری ہے، پولیس کی جانب سے ابتدائی طور پر مرکزی ملزم رفیق ملک کو گرفتار کیا گیا اور بچی کو بازیاب کرایا گیا، بعد ازاں دوسرے ملزم کو بھی پولیس نے گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق مقابلے کے دوران گرفتار ملزم خیراللہ عرف خیرو بگٹی کی فائرنگ سے نشاندہی کے لیے لایا گیا، ملزم رفیق ملک ہلاک ہوگیا۔ ماں اور بیٹی کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزمان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 

ماں اور بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے افسوس ناک واقعہ کی باز گشت پُورے ملک میں سنائی دی۔ وزیر اعظم عمران خان نے بھی ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ اور اے ایس آئی محمد بخش برڑو سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے محمد بخش برڑو کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان بھی کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے دوران گفتگو محمد بخش سے یہ بھی کہا کہ آپ کی بہادری پر آپ سے گلے ملنا چاہتا ہوں، جلد آپ کو اسلام آباد بلوایا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کشمور واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظلوموں کے ساتھ انصاف ہوگا، ملزمان کو قانون کی گرفت میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائیگی، معصوم بچی اور اس کی والدہ کو مکمل علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور ان کی مکمل نگہبانی کو یقینی بنایا جائے گا۔ آئی جی سندھ مشتاق مہر کی جانب سے اے ایس آئی محمد بخش برڑو، اس کی بیٹی اور اس کے اہل خانہ، ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ کے اعزاز میں کراچی سینٹرل پولیس آفس میں ایک پُروقار تقریب منعقد کی گئی، جس میں اے ایس آئی اور اس کی بیٹی سمیت کشمور پولیس کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔

مختلف تنظیموں کی جانب سے کشمور پولیس کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں۔ کشمور پولیس کی بہترین پیشہ ورانہ خدمات اور بچی اور اس کی ماں کے ساتھ زیادتی کے ملزمان کی گرفتاری پر پولیس کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے خواتین بھی پولیس کی حمایت میں سڑکوں پر آگئیں۔ حکومت سندھ کی جانب سے جانب سے اے ایس آئی محمد بخش برڑو کے لیے قائد اعظم مڈل اور اس کی بیٹی کیلئے 10لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا،سندھ حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت وفاقی حکومت کو شفارش کرئے گی کہ کشمور پولیس کی بہترین اور مثالی کارگردگی پر کشمور پولیس کے افسران کو کیو۔ پی۔ ایم ایوارڈ دیے جائیں۔ 

اس دردناک واقعہ کے بعد کشمور پولیس کی مثالی کارکردگی اور کشمور پولیس کی حوصلہ افزائی نے سندھ پولیس میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ اے ایس آئی محمد بخش کی جرأت و بہادری، دلیری کو سلام ہے کہ اس نے معصوم بچی کی بازیابی اور دکھیاری ماں کو سکون فراہم کرنے کے لیے اپنی بیٹی کو خطرے میں دھکیلا، ایسے فرض شناس پولیس افسران و اہلکار محکمہ پولیس کا روشن پہلو ہے، ہم ایسے افسران و اہلکاروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمور پولیس کے ان افسران کو قائد اعظم پولیس مڈل دینے کا اعلان کیا جائے۔

تازہ ترین
تازہ ترین