• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا،احتیاط کیساتھ احتجاج بھی اس وقت فرض بن چکا،مصدق ملک


کراچی (ٹی وی رپورٹ )جیوکے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ احتیاط کے ساتھ احتجاج بھی اس وقت فرض بن چکا ہے، ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ سیاست دان جو کورونا کے حوالے سے رائے دے رہے ہیں وہ ناقص ہے۔

پروگرام میں ڈاکٹر سعدنیاز اور ماہر معیشت سابق رکن معیشت ایڈوائزری کونسل ثاقب شیرانی نے بھی اظہار خیال کیا۔مسلم لیگ نون کے رہنما ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ احتیاط اور احتجاج کو ہمیں اکٹھا کرنا ہوگا کورونا کے حوالے سے میرا موقف ہمیشہ بہت زیادہ احتیاط کا ہی رہا ہے لیکن اب میں سمجھتا ہوں احتجاج بھی اس وقت فرض بن چکا ہے اس صورتحال میں احتیاط اور احتجاج دونوں ضروری ہیں۔

اقبال پارک میں نماز جنازہ کی اجازت دی گئی ہم بھی ان کے لیے دعا گو ہیں لیکن حکومت نے کیا سوچ کر اجازت دی حکومت ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کرسکتی تھی ایسا کیوں نہیں کیا گیا کیا حکومت سمجھتی ہے کہ کورونا صرف سیاسی جلسوں میں پھیلتا ہے۔

پچھلے ہفتے سابق وزیر صحت ڈاکٹر مرزانے کہا کہ حکومت جو انفارمیشن دے رہی ہے اس پریقین مت کیجئے اس میں حقیقت نہیں ہے اگر یہ ڈیٹا صحیح نہیں ہے تو پھر حکومت کیا کر رہی ہے۔ مصدق ملک نے کہا کہ ہم نے لاکھوں کی تعداد میں ماسک خریدیں ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ تمام تر احتیاط کو ملحوظ رکھا جائے گا۔

اس حوالے سے وائس چانسلر یو ایچ ایس لاہور ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ دسمبر 2019 سے جب سے دنیا اس وباء کا شکار ہوئی ہے کوئی دن ایسا نہیں گزرا کہ کوئی اس وائرس سے متاثر نہ ہوا ہوموسم اور احتیاط سے تھوڑا بہت فرق پڑ جاتا ہے ۔

سیاست دان جو کورونا کے حوالے سے رائے دے رہے ہیں وہ ناقص ہے ٹھیک اسی طرح جس طرح اگر میں سیاست کے حوالے سے کوئی رائے دوں گا تو وہ ناقص ہوگی کورونا پھیلتا ہے چاہے کھلی جگہ ہو یا بند جگہ ہو۔اپوزیشن تھوڑا سا سمجھوتا کر لیں شو آف اسٹرنتھ نہ کریں اور اس سے عام عوام بھی سراہے گی۔

طبی ماہر ڈاکٹر سعد نیاز نے کہا کراچی کے حوالے سے بات کروں گا معاملہ بہت سنگین ہے جہاں پہلے ایک دو مریض آرہے تھے دوبارہ اسپتال دو تین ہفتے سے پیک پر جانا شروع ہوگئے ہیں۔ کھلی جگہ میں امکان کم ضرور ہے لیکن احتیاط ضروری ہے اور یہ بھی نہیں ہونے والا کہ کھلی جگہ میں جلسہ کریں گے اور کورونا نہیں پھیلے گا۔ 

ماہر معیشت سابق رکن معیشت ایڈوائزری کونسل ثاقب شیرانی نے کہا کہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے اس میں شک نہیں ہے لیکن یہ کہنا کہ ٹیک آف کرنے جارہی ہے یہ کہنا مناسب نہیں کیوں کہ اس کے لیے بنیاد کی مضبوطی ضروری ہے اور ابھی ہم وہاں تک نہیں پہنچے ہیں جہاں تک استحکام کا تعلق ہے پاکستان جب بھی آئی ایم ایف پروگرام میں جاتا ہے اس کی وجہ سے استحکام کا فیز آتا ہے۔

 یہاں سے ہم برقرار رکھ پائیں گے یا نہیں اس پر سوال ابھی موجود ہے گروتھ میں ٹرانزیکشن ہوگی یا نہیں اس پر بھی سوالیا نشان ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ ابھی ہم اس فیز میں ہیں جہاں ٹرانزیکشن کرسکیں۔

2018 میں ایکسٹرنل اکاؤنٹ کرائسز میں جس بحران میں گئے تھے وہ ابھی تک بنیادی طور پر ٹھیک نہیں ہوئے ہیں۔ ایکسپورٹ کے حوالے سے جو اقدامات کیے گئے ہیں اس کے ثمرات کافی سالوں بعد نظر آئیں گے بدقسمتی سے آئی ایم ایف کے پاس دوبارہ جانا پڑے گا۔

یو اے ای کی طرف سے جو ورک ویز وں کے بند ہونے کے بھی خدشات ہیں اس کی وجہ سے ہماری ترسیلات کافی ہیٹ ہوسکتی ہیں۔میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ ملک میں کوروناوائرس کی وباء ایک بار پھر تیزی سے پھیل رہی ہے ۔

پچھلے چوبیس گھنٹوں میں 2800 سے زیادہ مثبت کیسز سامنے آئے ہیں بیالیس اموات ہوئی ہیں جو پچھلے چار مہینے میں ہونیوالی سب سے زیادہ اموات کی تعداد ہے اس کے باوجود اپوزیشن کہتی ہے کہ جلسے نہیں روکیں گے۔ 

بلاول بھٹو کورونا کے حوالے سے کہتے رہے ہیں کہ وباء کے حوالے سے جو ڈاکٹرز کہہ رہے ہیں ان کی رائے کو ترجیح دی جائے ۔

تازہ ترین