• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

والدین کے پاس جانے سے انکار ، آرزو پھر سےدارالامان منتقل

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے والدین کے پاس جانے سے انکار کرنے والی نو مسلم آرزو فاطمہ کو پھر سے دارالامان بھیج دیا ہے اور کیس میں پولیس کو شفاف تحقیقات کرکے ماتحت عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس کے کے آغا نے آرزو کی تعلیم اور دیگر سہولیات کا انتظام کرنے کی ہدایت کی ہے اور محکمہ داخلہ کو حکم دیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر آرزو کی کونسلنگ کا اہتمام کرے۔ عدالت نے آئینی درخواست نمٹا دی۔ پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کیس کی سماعت ہوئی ۔ سماعت کے موقع پر آرزو فاطمہ اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے دوران سماعت آرزو فاطمہ کے وکیل نے کہا کہ ان کی موکل درخواست دائر کرنا چاہتی ہیں دارالامان انتظامیہ نے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔ پراسیکیوٹر کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ یہ اغوا کا کیس نہیں کم عمری شادی کا کیس ہے نکاح کرانے والے قاضی نے ضمانت حاصل کرلی جبکہ دیگر نامزد ملزمان نے بھی ضمانت حاصل کرلی تاہم دو ملزمان مفرور ہیں ۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے انہیں گرفتار کرنے کیلئے کیا کوشش کی آپ کی ذمہ داری ہے مفرور ملزمان کو گرفتار کریں ۔ آرزو فاطمہ کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا چالان ماتحت عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ خاموش رہیں آپ وکیل نہیں ہیں اس کیس میں۔ وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے اسلامی قوانین کے تحت فیصلہ ہونا چاہیے ۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ توہین عدالت کررہے ہیں مزید بولنے کی کوشش کی تو کاروائی ہوگی آپ ہمیں ہدایت مت دیں ہمیں معلوم ہے کیسے کیس چلے گا۔ دوران سماعت پولیس کی جانب سے چالان پیش کیا گیا۔ چالان میں بتایا گیا ہے کہ آرزو نے بیان میں بتایا کہ اس کی اظہر علی سے طویل عرصہ سے دوستی ہے اظہر کے ساتھ موٹر سائیکل پر وکیل کے دفتر پہنچی جہاں نکاح ہوا نکاح خواں نے اپنے بیان میں بتایا کہ لڑکی نے عمر 18 سال ہونے سی متعلق دستاویزات پیش کی تھیں ملزم اظہر علی کے خون اور صواب کے نمونے ڈی این اے کیلئے بھجوا دیئے گیے۔

تازہ ترین