• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

FBR، ریلوے، NLC کو BSP تنازع ملکر حل کرنے کا حکم

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا معین وٹو کی زیرِصدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان ریلوے اور ایف بی آر کے درمیان تنازع زیر غور آیا، کمیٹی ارکان نے حکم دیا کہ ایف بی آر، ریلوے اور این ایل سی بیٹھ کر بارڈر سروس پراجیکٹ کا تنازع حل کریں۔

چیئرمین کمیٹی معین وٹو نے اجلاس میں کہا کہ چمن بارڈر پر ایف بی آر کا بارڈر سروس پراجیکٹ بنانے کے معاملے پر ریلوے سے تنازع ہے، ریلوے کا کہنا ہے کہ افغان سرحد پر ایف بی آر نے ٹرمینل کا نقشہ تیار کر لیا ہے، اس میں ریلوے ٹریک گزرنے کا راستہ آتا ہے، این ایل سی منصوبے کا ٹھیکدار ہے۔

ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ چمن بارڈ پر ایف بی آر بارڈر سروس پراجیکٹ بنا رہی ہے، ریلوے کہتا ہے کہ ایف بی آر بی ایس پی کی زد میں ان کی اراضی بھی آ رہی ہے۔

سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ ایف بی آر نے چمن سرحد پر اتنا بڑا ٹرمینل کا منصوبہ ریلوے سے مشاورت کیئے بغیر بنا لیا، وزارتِ ریلوے نے چمن تا افغان سرحد 4 کلو میٹر ریلوے ٹریک بچھانے کا منصوبہ بنایا ہے، افغان بارڈر تک مال گاڑی لے جانے کیلئے ریلوے 800 ویگنز خرید رہی ہے۔

سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ اسمگلنگ روکنے کے لیے ریلوے ٹریک افغان بارڈر تک لے جانے کا منصوبہ ہے، ریلوے ٹریک کے عین درمیان میں ایف بی آر کا ٹرمینل آ جائے گا، ایف بی آر ریلوے ٹریک کے اطراف میں عمارت کسی اور اراضی پر منتقل کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ٹرمینل کی عمارت تعمیر ہو گئی تو پھر ریلوے ٹریک گزارنے میں مسئلہ ہو گا، ریلوے کو افغان سرحد تک ریلوے کی ڈبل لائن چاہیئے، اس ضمن میں وزارتِ ریلوے کے انجینئرز ایف بی آر کے ساتھ بیٹھ کر مشاورت کر سکتے ہیں۔

این ایل سی حکام نے کہا کہ وزارتِ ریلوے نے ٹریک بچھایا تو ٹریک کے اطراف میں پچاس پچاس فٹ اراضی چھوڑنا ہو گی، ریلوے ٹریک کے باعث ٹرمینل کی عمارت تعمیر نہیں ہو سکے گی۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ ریلوے کہتا ہے کہ ایف بی آر کے منصوبے کے درمیان ریلوے ٹریک کا راستہ آ رہا ہے، بی سی پی پراجیکٹ نقشہ تبدیل کریں گے تو 80 ملین ڈالرز کا اضافی فنڈ درکار ہے۔

این ایل سی حکام نے کہا کہ ریلوے ٹریک بچھنے پر ایف بی آر کو دوبارہ زمین خریدنی پڑے گی، ایف بی آر کے بی سی پی کا نقشہ بنانے میں ایک سال لگا تھا، نقشے میں تبدیلی کی تو مزید 6 ماہ لگ جائیں گے۔

کمیٹی ارکان نے حکم دیا کہ ایف بی آر، ریلوے اور این ایل سی بیٹھ کر یہ معاملہ حل کریں، متعلقہ شراکت دار 15 دن کے اندر حتمی ڈرافٹ کمیٹی کو پیش کریں، بہتر ہے کہ عمارت کی تعمیر سے قبل ہی یہ تنازع حل ہو جائے۔

وزارتِ ریلوے کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارتِ ریلوے کے مختلف محکموں کے ذمے 76 کروڑ روپے واجب الادا ہیں، ہرنائی، سبّی ٹریک پر مال گاڑی آپریشن سول ورکس مکمل ہونے پر شروع ہو جائے گا، اس ٹریک پر 50 چیک پوسٹس تعمیر ہونی ہیں۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کریں کہ وہ 30 اپریل تک اپنا کام مکمل کر لیں۔

حکام وزارتِ ریلوے نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ سبّی ہرنائی سیکشن پر 413 دکانیں ہیں، 216 پرانی دکانیں ہیں، اس ٹریک پر 197 تجاوزات کے تحت قائم نئی دکانیں ہیں، ان دکانوں کو ریگولرائز کرنے کی تجویز متعلقہ حکام کو بھیج دی ہے۔

تازہ ترین