• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواں سال کی آخری سہ ماہی کے دوران کورونا کی بڑھتی ہوئی لہر، اس پر ہونے والی سیاست کے ماحول میں چند ہفتوں میں ختم ہونے والی ہے جس کے بعد نئے سال کا آغاز ہونے والا ہے۔ موجودہ سال بھی حکومت کی مختلف شعبوں خاص کر مالیاتی، صنعت و تجارت اور تعلیم وغیرہ میں مختلف اصلاحات اور اس کے مثبت منفی پہلوئوں پر بحث میں گزر تو گیا ہے،بین الاقوامی سطح پر حکومت کی اقتصادی اصلاحات کو صحیح سمت میں قرار دینے کے برعکس اپوزیشن کی طرف سے انہیں تسلیم نہ کرنے کی روایت پرانی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوام کی اکثریت کا بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اس پر قابو نہ پانے پر تشویش میں اضافہ ہر لحاظ سے سب کو پریشان کئے ہوئے ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت گورننس اور خاص کر اکنامک گورننس کی ناکامی قرار دی جا سکتی ہے، اس صورتحال سے حکومت مخالف قوتیں اور اپوزیشن جماعتیں خوب فائدہ اٹھا رہی ہیں، ان کی بات میں وزن اس لئے بھی ہے کہ حکومت کی طرف سے وزیر اعظم سمیت سب وزر اس بات کو تسلیم کر رہے ہیں کہ مہنگائی تو ہے، اگر مہنگائی ہے تو پھر اس کا علاج بھی حکومت کے پاس ہونا چاہئے ۔اس طرح کورونا کی دوسری لہر نے حکومت اور عوام دونوں کو پریشان کر رکھا ہے، جس سے یقینی طور پر عوام اور معیشت دونوں متاثر ہوں گے۔ اس چیز سے اپوزیشن پارٹیاں کسی نہ کسی طرح فائدہ اٹھانے کی جدوجہد کر رہی ہیں، اس لئے حکومت چاہے گی کہ کورونا کے نام پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہئے لیکن اپوزیشن اس کے برعکس سوچتی ہے جس سے آنے والے چند ہفتوں میں سیاسی تصادم اور کشیدگی میں بے پناہ اضافہ ہو سکتا ہے لیکن بالآخر معاملات ٹھنڈے ہو جائیں گے اور حکومت کسی نہ کسی طرح اپنی مدت پوری کر ہی لے گی ویسے بھی جمہوری طرزِ عمل یہی ہے کہ پانچ سالہ مدت پوری کرنے کی روایت کو مزید مضبوط کیاجائے۔اس وقت سیاسی فضا میں جو آلودگی نظر آ رہی ہے اس کا طویل المدت حل یہی ہے کہ وزیر اعظم اگلے چند ہفتوں میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو براہ راست مذاکرات کی دعوت دیں اور پورے دن کا سیشن اپوزیشن جماعتوں سے کریں۔ اس کے لئے سب جماعتوں کے قائدین سے ٹیلی فونک رابطہ کریں اور اعلیٰ سطحی قومی مذاکرات میں شرکت کی دعوت دیں کہ وہ خود اس میں شریک ہوں، کسی کو اپنی جگہ پر نامزد نہ کریں۔ اِن مذاکرات کی تفصیل ہر روز قومی میڈیا کو جاری کی جائے تاکہ حکومت یا اپوزیشن کوئی بھی کسی بھی بات چیت کو غلط رنگ نہ دے سکے۔وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اعلیٰ سطحی مذاکرات 25دسمبر 2020کو کئے جائیں اور قائداعظمؒ کے فرمان کے مطابق ملک کی تعمیروترقی کیلئے سب مل جل کر کام کریںگے۔ اس سیشن کے تحت 2021کا آغاز سیاسی مصالحت کے ایک نئے سفر سے کیا جاسکتا ہے، اس سلسلہ میں میڈیا ٹیم کو بھی کھلے دل کے ساتھ حکومت اور اپوزیشن دونوں کے موقف کو اجاگر کرنا چاہئے۔وزیر اعظم عمران خان تحمل سے یہ قدم اٹھائیں، انہیں قدرت عوام کے سامنے سرخرو ہونے کا وہ موقع دے رہی ہے جو وقت اور حالات کی اشد ضرورت بھی ہے اورخود PTIکے فائدے میں بھی ہے ۔اگر ملک میں مصالحت کی سیاست شروع ہو جاتی ہے تو یقینی طور پر عوام کو بڑا ریلیف ملے گا۔ ایک ان کا ڈپریشن کم ہو گا، دوسرا معاشی سرگرمیوں کی مکمل طور پر بحالی سے عوام کیلئے روزگار اور خوشحال زندگی گزارنے کے مواقع میسر ہوں گے۔

تازہ ترین