اسلام آباد (تبصرہ / طارق بٹ) کیا آصفہ بھٹو زرداری باضابطہ طور پر سیاست میں آرہی ہیں؟ پی ڈی ایم کے عوامی جلسے میں آصفہ کی شرکت کیا شہید بےنظیر بھٹو کی بیٹی کا سیاسی آغاز ہوگا؟
وہ مختلف سیاسی جلسوں میں شرکت کرتی رہی ہیں لیکن اتنے بڑے جلسے میں یہ ان کی پہلی شرکت ہوگی۔ پیپلزپارٹی کی سابق سینیٹر سحر کامران نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ آصفہ بھٹو جلسے میں پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی نمائندگی کریں گی جو کہ کوروناوائرس میں مبتلا ہونے کی وجہ سے کراچی میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو ویڈیو لنک کے ذریعے جلسے سے خطاب کریں گے۔ جب کہ آصفہ بھٹو کی جلسے میں موجودگی ان قیاس آرائیوں کو رد کرے گی کہ پیپلزپارٹی جلسے سے الگ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم بلاوجہ قیاس آرائیوں کو فروغ دینا نہیں چاہتے۔ سحرکامران کا کہنا تھا کہ جلسے میں آصفہ کی موجودگی ان کے سیاسی کیریئر کا آغاز نہیں ہے۔
وہ پہلے ہی متعدد سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے چکی ہیں۔ چوں کہ وہ بےنظیر کی بیٹی ہیں لہٰذا انہیں بےنظیر ہی ہونا ہے۔
بلاول بھٹو کے سیاسی آغاز سے بہت پہلے ہی آصف زرداری اپنے بیٹے کے سیاسی مستقبل سے متعلق بات کرچکے تھے۔ بلاول بھٹو نے اپنی تعلیم مکمل کرتے ہی سیاست میں حصہ لیا تھا اور وہ ہمیشہ ہی پیپلزپارٹی کے ان شعبوں میں اصلاح چاہتے تھے جس میں پیپلزپارٹی کو نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
کچھ عرصہ قبل آصف زرداری نے بظاہر یہ فیصلہ کیا تھا کہ بلاول پیپلزپارٹی کو لیڈ کریں گے اور آصفہ ان کی سیاسی معاونت کرے گی۔ البتہ ان کی دوسری بیٹی بختاور بھٹو سیاست سے دور رہیں گی۔
یہی وجہ ہے کہ انہیں کافی عرصے سے پیپلزپارٹی کی سیاسی تقاریب میں نہیں دیکھا گیا ہے۔ آصف زرداری کی بیماری کے باعث بلاول بھٹو تن تنہا ہی پیپلزپارٹی کی قیادت کررہے ہیں۔ انہوں نے گلگت بلتستان کی انتخابی مہم بھی اکیلے ہی چلائی اور تمام پارٹیوں میں مقبول ووٹ کے لحاظ سے پہلے نمبر پر رہے۔
جنرل ضیاالحق کے دور میں جب ذوالفقار علی بھٹو جیل میں تھے انہوں نے بھی بےنظیر بھٹو کی اسی طرز پر سیاسی تربیت کی تھی۔ حالاں کہ اس وقت نصرت بھٹو پیپلزپارٹی کو باضابطہ طور پر لیڈ کررہی تھیں۔
تاہم، بےنظیر بھٹو کا نا صرف اس دور میں بلکہ مارشل لا کے بعد بھی پارٹی پر موثرکنٹرول رہا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دونوں بیٹوں اور ایک بیٹی کو سیاست سے دور رکھا۔
مرتضیٰ بھٹو نے اپنی سیاسی جماعت ضرور قائم کی تھی۔ تاہم، اسے اتنی مقبولیت نا ملی۔
بےنظیر بھٹو دومرتبہ وزیراعظم رہیں اور وہ تیسری مرتبہ بھی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے جارہی تھیں جب انہیں شہید کیا گیا۔
اگر آصفہ بھٹو بھی پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے باضابطہ اپنی سیاست کا آغاز کرتی ہیں تو یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہوگی۔