سکھر (بیورو رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و دیہی ترقی اسد عمر سکھرسمیت شمالی سندھ کے عوام کو ایک بڑے ترقیاتی پیکیج ملنے کی نوید سنادی اور ساتھ ہی سندھ حکومت پر بھی برس پڑے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہمارا جو بھی سیاسی اقدام ہوگا وہ آئین اور قانون سے بالاتر نہیں ہوگا۔ سکھر میں یوتھ آف سکھر کی جانب سے منعقدہ تقریب، ورکرز کنونشن سے خطاب اور میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سندھ میں جو مسائل ہمیں گنوائے جارہے ہیں، وہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اگر صوبائی حکومت اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرنا چاہ رہی تو ہم کیا کرسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ بتائیں کہ سندھ اپنی ضرورت سے زیادہ گندم پیدا کرتا ہے لیکن چار ماہ سے سندھ کے لوگ آٹے کی قیمت پنجاب کے مقابلے میں 300 روپے زیادہ کیوں ادا کررہے ہیں، سندھ میں ہمارا جو بھی سیاسی اقدام ہوگا وہ آئین اور قانون سے بالاتر نہیں ہوگا۔ اپوزیشن حکومت سے بات کرنے کو تیار نہیں، پارلیمانی کمیٹی کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیا جارہا ہے۔ سندھ میں لوگوں کے گھر گرانے کے معاملے سے وفاق کا کوئی تعلق نہیں گھر پیپلزپارٹی والے گرا رہے ہونگے تاکہ وہاں پر وہ دوبارہ قبضے کراسکیں جس طرح کراچی میں بانی متحدہ اور ان کی ٹیم کرتی تھی، پیپلزپارٹی نے بھی بہت قبضے کرائے ہیں۔ ہم تو کہتے ہی نواز شریف واپس آئیں انہیں لندن میں تو عمران خان نے نہیں روکا ہوا ہے۔ شہباز شریف کے لیے پیرول پر رہائی کی ہدایت وزیر اعظم نے پہلے روز کردی تھی اب اس پر وہ سیاسی اداکاری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت سکھرسمیت شمالی سندھ کے لیے دو سے تین ماہ میں پیکیج بنائے گی، وزیراعظم خود سکھرسمیت شمالی سندھ کا دورہ کرکے اس کا اعلان کریں گے۔ وزیراعظم صرف کراچی نہیں بلکہ پورے پاکستان بالخصوص سندھ کی ترقی چاہتے ہیں، اس ملک کو نئی لیڈر شپ دے کر قائد اعظم کے پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان محفوظ ہو اور آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو اور پاکستان کے ہر شہری کو برابر ترقی کے مواقع میسر ہوں، وزیراعظم نے بلوچستان کے 9اضلاع کے لیے بھی ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا ہے جس پر کام چل رہا ہے میں سندھ میں ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے آیا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان پٹھانوں پنجابیوں، پختونوں، مہاجروں یا سندھیوں کے نہیں بلکہ ہر پاکستانی کے لیڈر ہیں ان کا ہمیشہ اس بات پر زور رہا ہے کہ غریب لوگوں اور پسماندہ علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر کام کرائے جائیں۔ بعد ازاں وفاقی وزیر اسد عمر نے پی ٹی آئی رہنما مبین جتوئی کی رہائش گاہ پر ورکرز کنونشن سے خطاب بھی کیا اور کہا کہ اسٹیل مل کے حوالے سے حکومت نے اسے فعال کرنے اور چلانے کا وعدہ کیا تھا جس کیے منصوبہ بندی بھی کی گئی تھی ہم اس کی کیپسٹی 10 لاکھ ٹن سے بڑھاکر 30 لاکھ ٹن کرنا چاہتے تھے مزید لوگوں کو روزگار دینا چاہتے تھے جس پر وزیر نجکاری محمد میاں سومرو کام بھی کررہے تھے مگر کورونا کی وجہ سے معاملات متاثر ہوئے تاہم اب بھی حالات بہتر ہوئے اور سرمایہ کاری آئی تو اسٹیل مل کو دوبارہ آباد کریں گے۔