• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسٹیل ملز ملازمین کی برطرفی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو برطرف ہونا چاہیے بے رحم حکومت نے پاکستان اسٹیل کے 4500 ملازمین کو نوکری سے فارغ کردیا لیکن پیپلز پارٹی تمام ملازمین کو نوکریوں پر بحال کرائیگی۔

صوبائی وزیر اسماعیل راہو اور مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب نے فیصلے کو فیصلے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلہ اسٹیل مل کو اونے پونے کھپانے اور حکومتی اے ٹی ایمز کو نواز کیلئے کیا گیا ہے۔ 

اپنے ایک بیان میں بلاول نے کہا کہ ملازموں کے بجائے وزیر اعظم کو برطرف ہونا چاہیے بے رحم حکومت نے پاکستان اسٹیل کے 4500 ملازمین کو نوکری سے فارغ کردیا لیکن پیپلز پارٹی پاکستان اسٹیل کے تمام ملازمین کو نوکریوں پر بحال کرائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تاریخی صنعتی اثاثے کی اراضی کے مالک اہلیان سندھ ہیں، ہم پی ٹی آئی کو اس معاشی قتل سے جان چھڑانے نہیں دیں گے، اسٹیل ملز ملازمین کے بجائے اب عمران خان کو برطرف ہونا چاہیے۔ اسٹیل ملز کے برطرف فی ملازم کو 23 لاکھ روپے دینگے۔ 

دریں اثناء تر جمان سندھ حکومت او ر وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے متضاد بیان کی ایک مثال اسٹیل ملز کے ملازمین کی برطرفی ہے، ایک طرف وزیراعظم کہتے ہیں ایک کروڑ نوکریاں دینگے لیکن پاکستان اسٹیل کے ہزاروں ملازمین برطرف کر دیئے جاتے ہیں، سندھ حکومت مطالبہ کرتی ہے کہ ملازمین کو فوری بحال کیا جائے۔ 

علاوہ ازیں سندھ حکومت نے اسٹیل مل کے 4500 ملازمین کو نوکریوں سے نکالنے کے فیصلے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہزاروں ملازمین کو یک قلم جنبش نکالنے کو مسترد کرتے ہیں۔ 

صوبائی وزیر اسماعیل راہو نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت اسٹیل مل کے ملازموں کو برطرف کرنے کا جابرانہ فیصلہ واپس لے، اس فیصلے کے پیچھے اسٹیل مل کو اونے پونے کھپانے کی سازش شامل ہے، ایک مرتبہ پھر ATMs کو نوازنے کا منصوبہ تیار۔\

انہوں نے کہا کہ ملک میں کرونا کے باعث صوبائی صورتحال ہے ملازمت پیشہ طبقہ پہلے سے ہی فاقہ کشی کاشکار ہے، عمران خان کا لوگوں کو بھوکا نہ مارنے کا اعلان کہاں گیا !! خان صاحب ریاست کا کام روزی چھیننا کب سے ہو گیا؟ وفاق نے نکالے جانے والے ملازمین کو کوئی متبادل روزگار کا پروگرام بھی نہیں دیا گیا۔

تازہ ترین