سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ این آر او کا حق آمرکے پاس ہوتا ہے وزیراعظم کے پاس نہیں،مجھے این آر او نہیں چاہیے، پی ڈی ایم کی تحریک سے سیلیکٹڈ اور سلیکٹرز دونوں ہی گھبراہٹ کا شکار ہیں۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر احتساب عدالت کراچی میں پیش ہوئے، عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی کے باعث بغیر کارروائی کے سماعت 21 دسمبر تک ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایل این جی کے بروقت معاہدے نہ ہونے سے ملک کو1 سو 22 ارب کا نقصان پہنچا ہے، ڈھائی سال میں موجودہ حکومت کوئی نیا ٹرمینل نہیں لگا سکی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں گیس کی قیمت میں ایک روپیہ بھی اضافہ نہیں ہوا،ہمارے دور میں بجلی کے سستے ترین پلانٹ لگائے گئے،آج ملک میں بجلی کی شدید قلت ہے، بجلی کے مسائل کا حل اضافی گیس منگوانے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کو توانائی کا بحران ملا تھا جس پر ہم نے قابو پایا تھا،ہم پر کرپشن کا الزام نہیں اختیارات کے ناجائزاستعمال کا الزام ہے،ہم بجلی اور گیس سرپلس چھوڑ گئے تھے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کیسوں میں کوئی حقیقت نہیں یہ سیاسی دباؤ میں لانے کی کوششیں ہیں،عدالتیں ایسے کیسز سے بھری ہوئی ہیں۔
پی ڈی ایم جلسے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ دوسری جماعتیں بھی جلسے کررہی ہیں مگرپی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت نہیں۔