• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالتی فیصلوں پر رائے دی جاسکتی ہے، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، تنقید جمہوریت اور آزادی اظہار کا اہم جزو ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

تنقید جمہوریت اور آزادی اظہار کا اہم جزو ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ


اسلام آباد(نمائندہ جنگ)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا سے متعلق بنائے گئے حکومتی قواعد و ضوابط کے خلاف دائر کی گئی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو سوشل میڈیا قواعد کے حوالے سے پاکستان بار کونسل کے تحفظات کو مدنظر رکھنے کی ہدایت کر تے ہوئے دوبارہ جوا ب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ تنقید جمہوریت اور آزادی اظہار کا اہم جزو ہے،کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں،عدالتی فیصلوں پر رائے دی جاسکتی ہے،پی ٹی اے کے لاء افسر آئندہ سماعت پر عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ قواعد وضوابط آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے سے متصادم نہیں ہیں؟ 

جمہوریت میں احتساب کو یقینی بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ لوگوں کو معلومات تک رسائی حاصل ہو، جب عدالتیں اور جج بھی تعمیری تنقید سے محفوظ نہ ہوں تو حکومت کیسے تنقید سے استثنیٰ لے سکتی ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے جمعہ کے روز کیس کی سماعت کی تو وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی (امائیکس کیورائے) کی جانب سے عثمان وڑائچ ایڈوکیٹ ،درخواست گزار کی جانب سے اسامہ خاور ایڈووکیٹ، عوامی ورکر پارٹی کی جانب سے حیدر امتیاز ایڈووکیٹ جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ پیش ہوئے۔

دوران سماعت پی ٹی اے کے لاء افسر نے آزادی اظہار کے حوالے سے بھارت کی مثال دی تو فاضل چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں آزادی اظہار دبانے والے ملکوں کی مثالیں دینے سے روک دیااور کہاکہ یہاں پربھارت کا ذکر نہ ہی کریں ہم بالکل کلئیرہیں کہ ہمارے ملک میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے ،اگر بھارت غلط کر رہا ہے تو کیاہم بھی اس کی نقل میں غلط کرنا شروع کردیں؟ 

انہوں نے استفسار کیا کہ حکومت کو ایسے قواعد بنانے کی تجویز کس نے دی ، کس اتھارٹی نے منظور کیا ہے ؟ پی ٹی اےجمہوریت کیلئے تنقید کی حوصلہ افزائی کرے، اس کی حوصلہ شکنی سے احتساب کی حوصلہ شکنی ہوگی،اگر سوشل میڈیا قواعد سے تنقید کی حوصلہ شکنی ہو گی تو یہ احتساب کی بھی حوصلہ شکنی ہو گی،تنقید کی حوصلہ افزائی کریں نہ کہ حوصلہ شکنی؟

انہوں نے واضح کیا کہ اس ملک میں کوئی بھی قانون اور تنقید سے بالاتر نہیں ہے،پی ٹی اے کو تنقید کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے کیونکہ یہ اظہار رائے کا اہم ترین جز وہے ،تنقید سے خوفزدہ ہو نے کی بجائے ہرایک کو تنقید کا سامنا کرنا چائیے،یہاں تک کہ عدالتی فیصلوں پر بھی تنقید ہو سکتی ہے، صرف فئیر ٹرائل متاثر نہیں ہونا چاہیے۔

عابد ساقی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قواعد کی کچھ شقوں سے تاثر ملتا ہے کہ وہ آئین سے متصادم ہیں، جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئےکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ پاکستان بارکونسل کا کام ہے وہ وکلا کی نمائندہ باڈی ہے.

پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ پاکستان بار کونسل اور اسلام آباد بار کونسل کو تجاویز کے لیے خطوط لکھے گئے تھے ،جس پر عدالت نے پی ٹی اے کو سوشل میڈیارولز کے حوالے سے پاکستان بار کونسل کے تحفظات کو مدنظر رکھنے کی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت احتساب سے کیوں ڈرے،نہ تو کوئی قانون سے بالاترہے ،نہ ہی تنقید سے ہے،جب آپ سقم چھوڑیں گے تو مسائل بھی پیدا ہوں گے۔

تازہ ترین