• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرد کے بجائے نظام کی تبدیلی کی بات کرتے ہیں، سراج الحق


کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی فرد کی تبدیلی کے بجائے نظام کی تبدیلی کی بات کرتی ہے، شکلیں تو تبدیل کردی جاتی ہیں لیکن نظام وہی قائم رہتا ہے۔

آج پی ٹی آئی میں وہی لوگ موجود ہیں جو ماضی میں حکمران جماعت کا حصہ رہے،پی ڈی ایم میں شامل بڑی جماعتیں جس میں مسلم لیگ ن اور پی پی کے دور حکومت میں بھی عوام کو یہی مسائل کا سامناتھا جو آج پی ٹی آئی کے دور حکومت میں نظر آرہے ہیں اور جو بارہ نکاتی ایجنڈا پی ڈی ایم کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ 

جس میں آئین اور قانون کی بالادستی کی بات کی گئی ہے نہ تو گزشتہ دور حکومت میں آئین اور قانون کی بالادستی تھی اور نہ اس حکومت کے دور میں موجود ہے اختلافات پالیسی پر نہیں بلکہ صرف اس بات پر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ جو پی ٹی آئی کو حاصل ہے وہ پی ڈی ایم میں شامل بڑی جماعتوں سے کیوں چھین لی گئی۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنے موقف پر قائم ہے کہ اگر بڑی جماعتیں دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن کو دھاندلی زدہ اور ناجائز سمجھتی ہے تو سب سے پہلے اس ناجائز اسمبلی سے باہر آنا چاہئے اس الیکشن کی طرح گزشتہ الیکشن بھی فری اینڈ فیئر الیکشن نہیں تھے۔ 

جس کا اعتراف ماضی میں آئی بی کے سربراہ کی جانب سے بھی کیا گیا کہ ستر کی دہائی کے الیکشن میں جماعت اسلامی کو بڑی تعداد میں برتری حاصل تھی لیکن جماعت اسلامی کی جگہ عوامی لیگ شیخ مجیب کی پارٹی کو جتوا دیا گیا جس کے بعد پاکستان دو حصوں میں ٹوٹ گیا۔

حکمران جماعت سمیت تمام جماعتوں کومل کر بیٹھنے کی ضرورت ہے اور اس بات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی بہتری کے لئے نظام کی تبدیلی نا گزیر ہے ماضی میں ہم نے دیکھا کہ سینیٹ انتخابات میں کیا ہوا راتوں رات جو کل تک ایک دوسرے کو چور اور ڈاکو کہتے تھے۔ 

پی ٹی آئی اور پی پی ایک پیج پر کھڑے ہوگئے ، آرمی چیف کے مدت ملازمت میں توسیع کے موقع پر بھی یہی کچھ دیکھنے میں آیا اور پی پی اور ن لیگ نے آنکھیں بند کر کے حکومت کا ساتھ دیا لہٰذا ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر ملکی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی نظام کی تبدیلی سمیت اسلامی نظام کی علم بردار ہے ، پی ڈی ایم احتجاج اور جلسے جلوس سے آگے نہیں بڑھ رہی اس کو عوامی مسائل کو لیکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

پی پی اور ن لیگ جمہوریت کی بات کرتی ہے لیکن کیا اِن پارٹیوں کے اندر جمہوریت موجود ہے جواب ہے نہیں کیوں کہ ان دونوں جماعتوں کی جمہوریت خاندانوں کے ارد گرد گھومتی ہے اور ذاتی مفاد کے لئے لوگوں کو جمع کر کے رکھا ہوا ہے اوراگر کوئی شخص اپنی پارٹی کے اندر جمہوریت کا قائل نہیں ہے تو وہ بائیس کروڑ عوام کو کیسے جمہوریت دے سکتا ہے۔

پی پی کی حکومت انیس سو ستر سے سندھ میں موجود ہے اور کراچی جو کہ پاکستان کا معاشی حب ہے جو پورے پاکستان کو چلاتا ہے وہ تنزلی کا شکار ہے کراچی میں لوگ بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں نوجوان طبقہ بے روزگار ی کا شکار ہے۔ملک میں صاف و شفاف الیکشن کے لئے تمام جماعتوں کو بیٹھنے کی ضرورت ہے ۔ 

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مذاکرات کے راستے سیاست میں ہمیشہ موجود ہوتے ہیں اور تمام اداروں اور تمام پارٹیوں کو مل بیٹھ کر ڈائیلاگ کرنے کی ضرورت ہے ، کشمیر بہت سنگین مسئلہ ہے ،پاکستان کشمیر کے بغیر نا مکمل ہے اور کشمیر کے حوالے سے پی ٹی آئی اور ماضی کے حکمران جماعتوں کی پالیسی ایک جیسی ہے جس کے بعد انڈیا نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرلیا۔

مسئلہ کشمیر جماعت اسلامی کے لئے ہر طرح کی سیاست سے بالاتر ہے اوراس بات پر بھی غورکرنے کی ضرورت ہے کہ جو ہمارے ملک کے حساس اور مقتدر حلقے ہیں جب سیاستدان اُن پربڑی ذمہ داریاں ڈالتے ہیں کہ آپ ملک کی سرحدوں کے ساتھ ساتھ ہماری سیاست کی بھی حفاظت کریں تو جب بھی اضافی ذمہ داری کسی پر ڈالی جاتی ہے تو پھر اصل ذمہ دار ی بھی صحیح طرح انجام نہیں دی جاسکتی ۔

تازہ ترین