کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کرونا تیزی سے پھیل رہا ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ جلسے نہ ہوں ، ہم اس کی درخواست اپوزیشن سے کرتو سکتے ہیں لیکن اس پر اپنا فیصلہ مسلط نہیں کرسکتے لیکن اگر اپوزیشن لوگوں اور معیشت کا احساس نہ کرتے ہوئے جلسے کرنے پر بضد ہے تو پھر وہ جلسے کرے ہم رکاوٹ نہیں ڈالیں گے۔
تاہم اس کے نتائج کی تمام تر ذمہ دار اپوزیشن ہوگی،یہ استعفوں کا فیصلہ توکرلیں پھر ہم بھی اپنی حکمت عملی وضع کرلیں گے۔ ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ جلسے کا وقت نہیں اس سے ملک کا نقصان ہورہا ہے ۔
اس سوال کہ اپوزیشن کے مشترکہ استعفوں سے سیاسی بحران آنے کا اندیشہ ہے کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ابھی تو اپوزیشن نے استعفوں کا کوئی فیصلہ کیا ہی نہیں ہے استعفوں کو لے کر پی ایم ایل این کے اندر ہی اس وقت سخت اختلاف ہے جبکہ پیپلز پارٹی برملا کہہ چکی ہے کہ یہ ہم نہیں کرنا چاہتے ۔
اس وقت یہ لوگ کنفیوژن کا شکار ہیں تاہم اگریہ استعفے دینا چاہتے ہیں تو ان کو کون روک سکتا ہے یہ 8 تاریخ کو فیصلہ کرلیں اوراستعفے دیدیں ، ابھی یہ استعفوں کا فیصلہ توکرلیں پھر ہم بھی اپنی حکمت عملی وضح کرلیں گے ۔
فیٹف اور این آر او کے سوال اور مفتاح اسماعیل کے نیب ترامیم کا آئیڈیا اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے لانے کے حوالے سے گزشتہ روز دیئے کئے گئے بیان پر کئے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خارجہ نے کہا میں مفتاح اسماعیل کی بات سے اتفاق نہیں کرتا حقائق اس کے برعکس ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ فیٹف کے معاملے پر نشست سے پہلے ہماری کئی نشستیں ہوئی جو اسپیکرقومی اسمبلی کے گھر پر ہوئیں۔
جس میں ن لیگ اور پی پی پی کے ذمہ دار حضرات خواجہ آصف ، شیری رحمان ،نوید قمر نے کہا کہ اگر آپ نیب ترمیم پر ہم سے بات نہیں کریں گے تو فیٹف پر کوئی بات نہیں ہوسکتی جبکہ میرا موقف یہ تھا کہ نیب کی ترمیم کی اپنی اہمیت ہے لیکن فیٹف کا معاملہ قومی نیشنل سیکورٹی کا ایشو ہے کیونکہ پاکستان کو ہم نے گرے لسٹ سے نکالنا ہے اس لئے ان دونوں کو جوڑیئے مت علیحدہ دیکھئے تاہم اپوزیشن نے میری بات نہیں مانی اور اپنی شرائط رکھیں ۔
انہوں نے مفتاح اسماعیل کے اس بیان کی بھی تردید کی کہ عمران خان کے سوا نیب ترامیم پر سب متفق تھے ۔ شاہ محمود نے کہا کہ پارٹی کی واضح اکثریت سمجھتی تھی کہ اگریہ ترامیم ہوگئیں تو احتساب کا عمل بے معنی ہوکر رہ جائے گا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ رہی بات کہ فوج کے کہنے پر بیٹھے تو اپوزیشن کا بیانیہ یہ ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کوسیاست سے دور رکھناچاہتے ہیں تو پھر اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر یہ بیٹھتے کیوں ہیں اگر ان کی خواہش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست سے کنارہ کش ہو تو پھر یہ اسٹیبلشمنٹ کی بات کیوں مانتے ہیں ، ان کا تویہ حال ہے کہ اعوام کے سامنے ان کا بیانیہ کچھ اور تو بند کمرے میں کچھ اور ۔
شاہ محمود نے مزید واضح کیا کہ نیب کے قوانین پر اعتراضات تو نواز شریف کے دورحکومت سے چلے آرہے تھے اور اس وقت بھی ترمیم کے لئے نشستیں ہوتی رہی ہیں۔