اسلام آباد (حنیف خالد‘ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کے اسمبلیوں سے ممکنہ استعفوں کی دھمکی پر اعلان کیا ہے کہ میں اپوزیشن سے زیادہ پر اعتماد ہوں ‘پی ڈی ایم نے استعفے دیے تو الیکشن کرادوں گا‘ ہمیں پتہ ہے مشکل وقت ہے لیکن جانتاہوں جیت میری ہوگی ‘اپوزیشن تحریک کے پیچھے غیرملکی ہاتھ ہوسکتاہے جس کی وجہ سے ان کو اعتماد مل رہاہے ‘اس سب کے پیچھے ایک پلان ہے ‘لیبیااورعراق میں بھی یہی ہواتھا جو ہمارے یہاں ہورہاہے‘ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات سینیٹ انتخابات کے بعد اپریل 2021 میں ہونگے‘ جلسوں سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل کریں گے‘ میری حکومت کی سب سے بڑی کامیابی پلاننگ ہے ماضی کی حکومتیں 5سالہ ترقی کا پلان بنا کر نئے الیکشن میں جاتی رہیں۔ہمیں کچھ ناکامی کا بھی سامنا ہوا ہے‘ وزارت پٹرولیم تھوڑا سا ادھر سے ادھر ہوتا ہے تو نقصان ہوجاتا ہے‘کراچی کے ساتھ بھی ایک ماڈل شہر وفاقی زمین پر بنانے کامنصوبہ ہے ‘ بنڈل آئی لینڈشہر منصوبہ بندی کے ساتھ بنایا جائے گا۔پی آئی اے کا بزنس پلان بنالیا ہے‘ن لیگ کے 40ارکان نے سرکاری زمینوں پرقبضے کئے ہیں ‘ سیاحت کی ترقی کیلئے ہمیں کوالٹی کی بیوروکریسی درکارہے‘پاور سیکٹر قرضوں میں پھنسا ہوا ہے‘ آئی ایم ایف والے کہتے ہیں بجلی کے ریٹ بڑھائو تا کہ سرکلر ڈیٹ کم ہو میں نے کہا کیسے بڑھائیں پاکستان میں پہلے ہی بجلی کے ریٹ کافی زیادہ ہیں‘ دو کمپنیاں اسٹیل مل کو ٹیک اوور کرنے کی بات چیت شروع کرنے پر تیار ہوئی ہیں‘ اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے کسی نے دبائو نہیں ڈالا‘ ہمارے کچھ لوگوں کی سوچ امریکی صدر ٹرمپ جیسی ہے۔منگل کو سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نےکہا اب معاشی طورپر ہم سیدھے راستے پر چل پڑے ہیں‘ معیشت درست سمت میں ہے اور جلد بہتری نظر آئے گی۔استعفوں سے متعلق ان کا کہنا تھاکہ میں اپوزیشن سے زیادہ پر اعتماد ہوں، اپوزیشن ہمیں الجھاناچاہتی ہے جو جو استعفیٰ دے گا، اس حلقے میں ضمنی انتخابات کرادیں گے، استعفے دینا اپوزیشن کا حق ہے تاہم این آر او اور کرپشن کے علاوہ حکومت اپوزیشن سے بات کرنے کو تیار ہے۔اپوزیشن کا مطالبہ صرف نیب کو ختم کرناہے۔ اگر میں آج یہ کردوں یہ تمام تحریکیں ختم کردیں گے۔ لیکن میں ایسا بالکل نہیں کروں گا‘ میں این آر او نہیں دوں گا یہ ملک کے ساتھ غداری ہوگی۔ کرپٹ پولیٹیکل ایلیٹ نظام نہیں چلنے دی رہی لیکن یہ نظام چلےگا‘وزیراعظم کا کہنا تھاکہ سول ملٹری تعلقات بہت اچھےہیں،ہم ایک پیج پرہیں‘عمران خان نے کہاکہ ہوسکتاہے کہ اپوزیشن تحریک کے پیچھے کچھ ممالک ہوں جن کی وجہ سے اپوزیشن کو اعتماد مل رہا ہے۔ان کا کہناتھاکہ کچھ ملکوں کا اتحاد پاکستان کو تگڑا نہیں دیکھنا چاہتا۔یہ ممالک پاکستان کا بھی وہی حال کرنا چاہتے ہیں جو لیبیا اور عراق کا ہوا ہے اور اب یہی ممالک سعودی عرب اور ایران کو لڑانے کی سازش کر کے کمزور کرنا چاہتے ہیں۔اس سارے عمل کے پیچھے ایک پلان ہے۔ اسی طرح جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے اس کے پیچھے بھی ایک سورس ہے۔ان سے پوچھا گیا کہ حفیظ شیخ کیخلاف اگر کوئی فیصلہ آجاتا ہے اور انہیں فارغ کرنا پڑا تو آپ کو فل ٹائم یا منتخب وزیرخزانہ لگانا پڑے گا؟ تو وزیراعظم نے کہا کہ ہم راستہ نکالیں گے ہمارے پاس آپشن موجود ہیں‘وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی رِٹ کمزور نہیں ہے، ہم کچھ کریں تو جمہوریت اور آزادیٴ اظہار رائے خطرے میں پڑجاتا ہے‘ وزیراعظم سے جب پوچھا گیا کہ آپ اپنی معاشی ٹیم سے مطمئن ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ مطمئن کوئی بھی نہیں ہوسکتا لیکن اب سزا و جزا کا نظام کرنے لگے ہیں انشاء اللہ بہتری ہوگی۔