ڈاکوؤں کی محفوظ ترین جنت سکھر کچے کے جنگلات شاہ بیلو جہاں کئی دہائیوں سے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن تصور کیا جاتا تھا۔ آج اس شاہ بیلو میں سکھر اور کشمور پولیس نے ناممکن کو ممکن کردکھایا ہے۔اب سکھر شاہ بیلو میں ڈاکوؤں کے خلاف دن رات آپریشن، کارروائیاں اور حملے جاری ہیں ۔
ڈاکوؤں کو بھاری نقصان پہنچایا جارہاہے ۔ سکھر کچے کے جنگلات شاہ بیلو میں ایس ایس پی عرفان علی سموں نے مستقل طور پر اپنا بیس کیمپ قائم کر رکھا ہے، جہاں وہ زیادہ تر وقت ڈاکوؤں کی نقل و حرکت پر رکھتے ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ سکھر پولیس نے ڈاکوؤں کے خلاف اس طرح کی حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے ان پر ایسی کاری ضرب لگائی ہے کہ اب ڈاکو بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں اور اپنی حکمت عملی کا اعلان کردیا۔
ایس ایس سکھر عرفان علی سموں نے ڈاکوؤں کے کسی پیغام کو خاطر میں لائے بغیر ان کے خلاف جنگ جاری رکھتے ہوئے آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایس ایس پی سکھر کی قیادت میں پولیس فورس نے انتہائی کم وقت میں ڈاکوؤں کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ مختلف مقامات پر ہونے والے مقابلوں میں 13 ڈاکو ہلاک اور 95 ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار ہوئے، جب کہ 5 ایسے ڈاکو بھی مقابلے میں مارے گئے، جن کے سروں پر حکومت سندھ نے انعامی رقم مقرر کررکھی ہے۔ 330 ڈاکووں کو گرفتار کرکے قانون کے شکنجے میں لایا گیا۔ پولیس نے ڈاکوؤں کے خلاف شاہ بیلو کے جنگلات میں پے در پے کارروائیاں کرکے انہیں بھاگنے کا موقع ہی نہ دیا اور ڈاکووں کے 58 گینگ جن میں اغواء برائے تاوان جیسی سنگین وارداتیوں میں ملوث گینگ تھے۔ ان کا قلع قمع کیا اور ڈاکوؤں پر سکھر پولیس کی جانب سے مسلسل آپریشن کیے جانے کے بعد اور ڈاکووں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے ۔
ڈاکووں کو ایک بڑا نقصان چند روز قبل ہوا ، جب پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلہ ہوا اور فائرنگ کے تبادلے میں 2 ڈاکو مارے گئے۔ ڈاکو واردات کی نیت سے کھڑے تھے، پولیس کو دیکھ کر انہوں نے پولیس پر فائرنگ شروع کردی، جوابی فائرنگ میں بدنام ڈاکو ہلاک ہوگئے، مارے گئے ڈاکو قتل، اقدام قتل، اغوا برائے تاوان سمیت جرائم کی سنگین وارداتوں میں مطلوب اور تیغانی گروہ سے تعلق رکھتے تھے۔ ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں کے مطابق گزشتہ روز تھانہ ایئرپورٹ کی حدود باگڑجی کے علاقے میں پولیس اہلکار معمول کے گشت پر تھے کہ واردات کی نیت سے کھڑے ہوئے ڈاکوؤں نے پولیس اہلکاروں کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی۔ پولیس کی جانب سے بھی جوابی فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں 2 ڈاکو گولیاں لگنے سے ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والے ڈاکوؤں کی شناخت علی بخش اور حنیف کے نام سے ہوئی ہے، جن کا تعلق گڑھی تیغو کے علاقے سے بتایا جارہا ہے، مذکورہ ڈاکو بدنام زمانہ جنگل تیغانی گروہ کے کارندے تھے، جن کے قبضے سے اسلحہ اور گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔ ہلاک ہونے والے دونوں ڈاکو قتل، اقدام قتل، اغوا برائے تاوان، پولیس مقابلوں سمیت جرائم کی سنگین وارداتوں میں مطلوب تھے، جن کا مزید کرمنل ریکارڈ دیگر اضلاع سے منگوایا جارہا ہے۔ پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کو پہنچائے جانے والے اس بڑے نقصان کے بعد اب ڈاکو بھی سر جُوڑ کر بیٹھ گئے ہیں اور اپنے ان دو ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد ڈاکو بھی پولیس کے خلاف سوشل میڈیا پر آگئے۔
سندھ کے بدنام ڈاکو جھنگل تعغانی نے اپنے ساتھی کے ساتھ سوشل میڈیا ہر ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں جھنگل تغیانی اور اس ساتھی ڈاکو یہ پیغام دے رہے ہیں سکھر سمیت سندھ بھر کے ڈاکوؤں کو جس میں وہ کہہ رہے ہیں ہم لوگ غریب لوگوں کو اغواء کرتے ہیں اور ڈیرھ لاکھ یا دو لاکھ روپے کے لیے غریب مغوی کو جنگل میں 4 چار مہینے رکھتے ہیں۔ اس سے کیا فائد ملتا ہے اور سکھر پولیس ہمارے ساتھی ڈاکوؤں کو روز مار رہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم امیر آدمی کو اغواء کریں اور پولیس پر حملے کریں، جو بھی پولیس کے مخالف گروپس ہیں، انہیں متحد ہوکر اب پولیس سے لڑنا ہوگا!! سوشل میڈیا پر آنے والے اس بیان کے بارے میں آپریشن کی سربراہی کرنےوالے ایس ایس پی سکھر کا کہنا ہے ڈاکوؤں کی جانب سے سوشل میڈیا پر پیغام میرے لیے یا پولیس فورس کے لیے کوئی نہیں بات نہیں ہے۔
ہمارے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، پولیس نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ کچے میں ڈاکوؤں کی ایک بھی پناہ گاہ کو نہیں چھوڑیں گے۔ انہیں مسمار کریں گے ،نظر آتش کریں،اب تک اُن کے بڑی تعداد میں ٹھکانے تباہ و برباد کر دیے ہیں۔ اب انہیں چُھپنے کی جگہ بھی نہیں ملی گی اور اغواء برائے تاوان جیسی سنگین وارداتیں اب یہ نہیں کرپا رہے ہیں۔ پولیس نے چاروں طرف سے انہیں گھیرا ہوا ہے۔ پولیس کا فیصلہ اٹل ہے کہ ڈاکو سرنڈر کردیں، ورنہ پولیس ان کے خلاف آپریشن جاری رکھے گی۔
سکھر پولیس اس وقت ڈاکوؤں کے خلاف شاہ بیلو میں اور باگڑجی کچے کے جنگلات میں اُن کے خلاف بھرپور آپریشن میں حصہ لے رہی ہے اور باگڑجی کچے کے جنگلات کو بڑی حد تک کلئیر کردیا گیا ہے ۔ میں نے خود اپنا بیس کچے کے جنگلات شاہ بیلو میں قائم کر رکھا ہے، جہاں 24 گھنٹے مجھ سمیت پولیس افسران اور کمانڈوز تعینات رہتے ہیں۔ شاہ بیلو کے جنگلات میں 300 سے زائد پولیس کمانڈوز جدید ہتھیاروں اور خور کار آلات، جن میں دُور تک مار کرنے والی دوربینیں شامل ہیں۔ نائٹ وژن کیمرے اور جدید ٹیکنالوجی بھاری نفری اور بکتر بند گاڑیوں کو استعمال کیا جارہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ڈاکووں کے خلاف آپریشن جاری ہے، جس میں ابت ک پولیس ڈاکوؤں کی درجنوں محفوظ پناگاہوں کو مسمار کردیا ہے اور انہیں نذرآتش کرکے وہاں پولیس کی مسلسل چوکیاں قائم کی جارہی ہیں۔
اس لیے ہی ڈاکو گھبرائے ہوئے ہیں کہ پولیس پر دباو ڈال کر آپریشن روکا جاسکے۔ پولیس جوانوں کے حوصلے بلند ہیں۔ ایک بھی ڈاکو کی موجودگی تک آپریش جاری رہے گا اور کچے کے جنگلات کو ڈاکووں سے پاک کرکے دم لیں گے۔ اس کے ساتھ منشیات فروشوں کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈاون کیے گئے ، مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے 308 کلو 821 گرام چرس برآمد کی گئی، 430 گرام ہیروئین برآمد کی گئی۔ 407 کلو 321 گرام بھنگ برآمد کی گئی۔ 2615 بوتلیں مختلف برانڈ کی شراب برآمد کی گئی، کچی شراب کی بھٹی پر چھاپہ مار تین کچی شراب کے جیری کین اور 755 لیٹر شراب برآمد کی گئی۔
ہزاروں کی تعداد میں نشہ آور مصنوعات گٹکا اور دیگر اشیاء برآمد کی گئیں۔ اور یہ پہلا موقع ہے کہ ڈاکوؤں نے سوشل میڈیا پر آکر پُورے سندھ کے ڈاکوؤں سے اپیل کی ہے کہ پولیس ہمارے ساتھیوں کو مسلسل مار رہی ہے۔ اب ہمیں پولیس پر حملے کرنا ہوں گے۔ آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر بھی ڈاکووں کے خلاف آپریشن کی مکمل نگرانی کررہے ہیں۔