اسلام آباد(اے پی پی)پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین و وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) کے مطالبات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے مطالبات غیر آئینی اور غیر جمہوری ہیں،مطالبہ قبول نہیں،دھمکیوں سے بات نہیں ہوگی،وزیر اعظم مستعفی ہونگے اور نہ ہی اسمبلی تحلیل ہوگی،پی ڈی ایم میں استعفوں کے معاملے پر ابہام ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر اپوزیشن کا استعفوں پر اتفاق ہے اور آپ سنجیدہ ہیں تو31تاریخ تک آپ کے استعفے اسپیکر کے پاس ہونے چاہئیں، لانگ مارچ کے حوالے سے بھی پی ڈی ایم میں اتفاق نہیں، بلاول سے کہتا ہوں کہ بیٹا سیاست میں دروازے بند نہیں ہوتے آپ کو ابھی تربیت کی ضرورت ہے، نانا سے سیکھیں۔منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ 13 دسمبر کے بعد پی ڈی ایم میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے اور اتحاد کافی مایوسی کا شکار ہے،انہوں نے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہم نے ان سے گزارش کی کہ کورونا وباء کی دوسری لہر شدت اختیار کر رہی ہے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے،لیکن ہماری گزارش پر کوئی توجہ نہ دی گئی،پیپلز پارٹی میں فیصلہ کن قوت نہ جلسے میں تھی اور نہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں تھی، بلاول تو دکھاوے کے لیے ہے، پیپلز پارٹی کے فیصلے آج بھی آصف زرداری کرتے ہیں اور انہوں نے ابھی تک استعفوں کا فیصلہ نہیں کیا جبکہ مسلم لیگ ن میں استعفوں کے حوالے سے دو دھڑے ہیں ایک مریم صاحبہ کا ہے اور دوسرا شہباز شریف کا ، دونوں میں یکسوئی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے حوالے سے بھی پی ڈی ایم میں اتفاق نہیں ، جاتی امرا میں ہونیوالی نشست میں کہا گیا کہ پہلی فروری کو پی ڈی ایم کا اجلاس بلایا جائے گا اور تاریخ کا اعلان کیا جائے گا،13 تاریخ کو کارکنوں کو دعوت دی گئی اور کارکن آ گئے عوام کو لانے میں پی ڈی ایم ناکام رہی اگر لاہور والے بھی آ جاتے تو پی ڈی ایم کو مایوسی نہ ہوتی،لاہور سیاست کا مرکز ہے، لاہوریوں نے ان کو اپنا فیصلہ سنا دیا،اگر ان کے جلسے میں جان ہوتی تو اسٹاک مارکیٹ کریش کر رہی ہوتی گین نہ کر رہی ہوتی،پی ڈی ایم اس پر غور نہیں کر رہے کہ عوام نے ان کے بیان کو مسترد کیوں کیا لیکن یہ اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری میڈیا پر ڈال رہے ہیں۔