سال 2020ءجاتے جاتے کئ شخصیات سے محروم کر گیا۔آزاد کشمیر کے شہر میرپور سے تعلق رکھنے والے چیرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن راجہ معروف افضل، پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے نائب صدر و سابق وزیر چوہدری محمد مطلوب انقلابی ، پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے چیف آرگنائزر و سابق اسپیکر سردار غلام صادق خان (گردوں کے فیلئیر) ، سابق وزیر سردار جاوید ایوب کے والد سردار ایوب اور ڈپٹی کمشنر بھمبر راجہ قیصر اورنگزیب کے چھوٹے جواں سال بھائی تحصیلدار برنالہ راجہ ناصر اورنگزیب (برین ہیمرج) کے اچانک انتقال سے پورے آزاد کشمیر کی فضاءسوگوار ہے ۔
محمد مطلوب انقلابی کورونا وائرس سے تو صحتیاب ہوگئے تھے لیکن اتفاقاً بلندی سے گرنے کے بعد شدید زخمی ہوئے اور بے ہوشی کے عالم میں ہی دنیا سے رحلت فرما گئے ۔ ان کی نماز جنازہ میں انکے 3چاہنے والے صدمہ برداشت نہ کر سکنے کے باعث انتقال کر گئے ۔ اسوقت آزاد کشمیر میں جولائی 2021ءمیں ہونیوالے عام انتخابات کے حوالے سے آزاد جموں و کشمیر الیکشن کمیشن حرکت میں آچکا ہے ۔ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کی 12نشستوں کی فہرست ہا کی تیاری کے سلسلہ میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) عبدالرشید سلہریا کی صدارت میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں ، حکومتی نمائندگان ، موجودہ اراکین اسمبلی و سابق امیدواران سے مشاورتی اجلاس میں یہ طے پایا ہے کہ قومی شناختی کارڈ پر درج مستقل پتہ اور اسٹیٹ سبجیکٹ کی بنیاد پر ووٹ درج کیے جائیں گے ۔
نیز سیاسی جماعتوں کی تشکیل کردہ کمیٹی کی تصدیق پر بھی ووٹ درج کروایا جا سکتا ہے ۔ جموں اور ویلی کے حلقہ جات کی الگ الگ فہرست ہا تیار کی جائیں گی ۔ انتخابی فہرست کی تیاری کے سلسلہ میں 16نومبر سے کام شروع ہو چکا ہے ۔ آزاد کشمیر کے اضلاع نیلم، جہلم ویلی، کوٹلی اور پونچھ (راوالاکوٹ) میں قانون ساز اسمبلی کی چار نشستوں کے اضافے سے اب بلاواسطہ انتخابی عمل میں آزاد کشمیر کی 33، مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کی 12اسطرح مجموعی طور پر 45نشستوں پر انتخاب ہوگا ۔ جبکہ اس تناسب سے قانون ساز اسمبلی کی 8مخصوص نشستوں میں بھی یقینی اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر اور پاکستان کی 45نشستوں پر انتخاب میں ، ووٹرز فہرستوں میں عمر کی حد پوری کرنے والوں کا اندراج یقینی بنا کر اور حق رائے دہی کا نوجوانوں کو موقع فراہم کرتے ہوئے قومی دھارے میں شامل کریں گے ۔
اس سلسلہ میں وادی لیپہ کرناہ، اور فاروڈ کہوٹہ میں نادرا موبائل ٹیمیں ارسال کر دی گئی ہیں ۔ PTIکشمیر کے صدر و سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے گلگت بلتستان کے انتخابات سے بھی بہت پہلے آزاد کشمیر میں طوفانی دورے کرکے انتخابی مہم جاری رکھی ہوئی ہے ۔ ان کی اس عوامی رابطہ مہم کے دوران نوجوانوں نے بڑی تعداد میں جبکہ نصف درجن کے قریب اہم شخصیات نے بھی PTIمیں شمولیت اختیار کی ہے ۔ رواں سال کے آغاز پر سابق اسپیکر اسمبلی چوہدری انوار الحق نے بھی بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے مد مقابل PTIکشمیر کی صدارت کے حصول کیلئے عوامی اجتماعات اور کارنر میٹنگز کیں۔
اس دوران PTIکے ان دونوں گروپوں میں کچھ عرصہ ”میڈیا وار“ بھی چلی لیکن بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے دوسری بار PTI کشمیر کی صدارت حاصل کرکے بظاہر اپنا سکہ منوا لیا۔ ان دنوں پونچھ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب و چیرمین پنجاب انوسٹمنٹ بورڈ سردار تنویر الیاس خان کی آزاد کشمیر کی سیاست میں انٹری اور وزارت عظمی آزاد کشمیر کیلئے مضبوط ترین امیدوار ہونے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے ۔ اور یہ کہ راوالاکوٹ ٹائیں حلقہ چار یا حلقہ ایل اے 15وسطی باغ سے سردار تنویر الیاس خان عام انتخابات میں حصہ لیں گے ۔
اس صورتحال میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی دو ہفتوں کے دوران وزیراعظم عمران خان سے 2حالیہ ملاقاتوں کے بعد عمران خان نے انھیں آزاد کشمیر میں ہونیوالے عام انتخابات کی انتخابی مہم کی ذمہ دار سونپی ہے ۔ بادی النظر میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سابق اسپیکر کے بعد معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب پر بھی سبقت حاصل کر لی ہے ۔ تاہم سیاست میں کوئی بھی بات حرف آخر نہیں ہوتی ۔ کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ سردار تنویر الیاس خان جس منصب و مقام پر موجود ہیں ان کے سامنے آزاد کشمیرکی وزارت عظمیٰ یا صدارت کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔لیکن آزاد کشمیر کے عوام انھیں مجبور کر رہے ہیں کہ وہ آزاد کشمیر کی سیاست میں حصہ لیکر اپنے لوگوں کی خدمت کریں ۔
یہ بات وزیراعظم پاکستان عمران خان کے علم میں آنے پر انھوں نے سردار الیاس تنویر کو گرین سگنل دے دیا ہے ۔ تاہم آزاد کشمیر کے عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کے وقت عمران خان اس حوالے سے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور سردار تنویر الیاس خان کے رول کا تعین کریں گے کہ کس کے پاس کونسی ذمہ داری ہوگی ۔ اسلیے عمران خان کے حتمی فیصلے تک کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔ آزاد کشمیر کی دوسری بڑی سیاسی جماعتوں حکمران جماعت مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر اور آل جموںو کشمیر مسلم کانفرنس کے قائدین و کارکنان نے PTIکشمیر کی نسبت ہلکی ، پھلکی انتخابی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں ۔
گلگت بلتستان کے حالیہ حیران کن نتائج کے بعد PTIکشمیر کی بھرپور انتخابی مہم کو دیکھتے ہوئے اس سیاسی دنگل کے آغاز پر بظاہر PTIکشمیر بہت بہتر پوزیشن میں نظرآرہی ہے ۔ لیکن مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے قائدین کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے انتخابی ڈرامے کوآزاد کشمیر میں دہرانے نہیں دیں گے۔ PTIکشمیر کا دعویٰ ہے کہ الیکشن قریب آتے ہی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت کئی جماعتوں کے ”الیکٹ ایبلز“ PTIمیں شمولیت اختیار کریں گے ۔ اگر آزاد کشمیر کے عام انتخابات تک وفاق میں PTIکی حکومت قائم رہی تو PTIکشمیر کے آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے دعوے سچ ثابت ہو سکتے ہیں ۔
لیکن آزاد کشمیر کے حالات گلگت بلتستان سے بہت مختلف ہیں اور 1985ءسے تسلسل کیساتھ یہاں جمہوری عمل جاری ہے ۔ سیاسی سرگرمیوں کیساتھ ساتھ آزاد کشمیر میں ماضی کی حکومتوں کی کرپشن کے چرچے اور ثبوت بھی سامنے آتے رہے لیکن کرپشن کرنے والے کردار ہمیشہ پتلی گلی سے بچ نکلنے میں کامیاب رہتے ہیں ۔2011ء کو بننے والی پیپلزپارٹی کی حکومت کے دوران جب سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنی ہی حکومت کیخلاف ادارہ ترقیات میرپور کی رہائشی سکیم جناح ماڈل ٹاؤن سکینڈل میں ہونے والی مبینہ طور پر کڑوروں روپوں کی کرپشن کیخلاف صدائے حق بلند کی تو اس وقت کے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے "اکرم سہیل انکوائری کمیٹی "تشکیل دی تو انکوائری کرنے والی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کرپشن میں ملوث آفیسران و الکاران کو نامزد کیا لیکن اس کے باوجود آج تک کسی کو سزا نہیں ملی ۔