انتہائی تباہ کن طیارہ حادثوں کے دوران جب جہاز مکمل طور پر تباہ ہو جاتا تو بھی اس کا بلیک باکس صحیح سلامت مل جاتا ہے۔
بلیک باکس کے اندر 2 اہم ریکارڈنگ ڈیوائسز کاکپٹ وائس اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر موجود ہوتے ہیں، کاکپٹ وائس ریکارڈر پائلٹ اور کنٹرولر کی آوازیں محفوظ کرتا ہے جبکہ فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر طیارے کی تکنیکی معلومات کو ریکارڈ کرتا ہے۔
اب انسان کے ذہن میں سوال یہ اُٹھتا ہے کہ آخر یہ اتنے خطرناک حادثوں میں بھی محفوظ کیسے رہتا ہے؟
اس سوال کا جواب بلیک باکس کی مضبوط ساخت اور ڈیزائن میں چھپا ہوا ہے۔
بلیک باکس مختلف تہوں پر مشتمل ہوتا ہے، سب سے پہلے اس کے اندر موجود میموری بورڈز ایلومینیم کی تہہ میں بند ہوتے ہیں پھر ایلومینیم کے اوپر سیلیکا کی ایک تہہ موجود ہوتی ہے جو طیارہ حادثے کے دوران اسے گرمی اور آگ سے محفوظ رکھتی ہے۔
اب بلیک باکس کو حادثے کے دوران آگ سے محفوظ رکھنے کے علاوہ ٹوٹنے سے بھی بچانا ہے اس لیے سیلیکا کی تہہ کے اوپر ٹائٹینیم یا اسٹینلیس اسٹیل کی ایک اور تہہ موجود ہوتی ہے۔
مضبوط ساخت کی وجہ سے بلیک باکس 1 ہزار 100 ڈگری درجہ حرارت کو 1 گھنٹے تک برداشت کر سکتا ہے اور آگ سے متاثر نہیں ہوتا۔
اس کے علاوہ یہ 3 ہزار 400 گرام تک کے جھٹکے برداشت کر سکتا ہے اور اگر طیارہ سمندر میں گر جاتا ہے تو پانی میں 20 ہزار فٹ کی گہرائی میں بھی محفوظ رہ سکتا ہے۔
بلیک باکس میں پانی کے اندر سے اپنی لوکیشن کی نشاندہی کرنے والا سسٹم بھی موجود ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ پانی کے اندر سے 30 دن تک 37.5 کلو ہرٹز کی آواز سے سگنل دیتا ہے تاکہ اسے تلاش کیا جا سکے۔