اپوزیشن اسمبلیوں سے استعفیٰ کی بات کر کے مشکل میں پھنس گئی ہے اب اپوزیشن کی کامیابی یا ناکامی کا تمام تر دار و مدار سندھ یعنی پی پی پی پر ہے کہ یہ پی پی پی کے ارکان اسمبلی نے اپنے استعفیٰ پارٹی قیادت کو سونپ دیئے ہیں اور پارٹی کے قائد بلاول بھٹو زرداری نے بھی واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ حکومت کو گھر بھیجنے کے لئے اگر سندھ حکومت کی قربانی بھی دینا پڑے تو تیار ہیں انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر عمران خان عہدہ چھوڑیں تو جمہوری قوتیں بات کرنے کو تیار ہیں ان تمام باتوں کے باوجود بعض حلقے کہتے ہیں کہ جنوری انتہائی اہم ہیں۔
پی ڈی ایم میں شامل ایک جماعت سیاسی پتے کھیل کر پی ڈی ایم کا کھیل خراب کر سکتی ہیں کہا جا رہا ہے کہ پی پی پی پر ہلکا ہاتھ رکھنے کا عندیہ دیا ہے حکومت اور اسٹبلشمنٹ مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی کے نشانے پر ہیں اور یہ دونوں حکومت کے نشانے پر ہیں ادھر 27دسمبر کو لاڑکانہ میں شہید بےنظیر بھٹو کی برسی کی تیاریاں عروج پر ہیں اس ضمن میں پی ڈی ایم کے رہنمائوں کو بھی جلسے میں مدعو کیا گیا ہے۔
پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے گزشتہ ہفتے اختر مینگل سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کر کے انہیں برسی کے جلسے میں مدعو کیا دونوں رہنمائوں کے درمیان حکومت مخالف تحریک کے آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی بات چیت ہوئی جبکہ کہا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز بھی جلسے میں شرکت کریں گی۔ 27دسمبر کا جلسہ پی ڈی ایم کی تحریک میں ایک نئی جان ڈال سکتا ہے۔ لاہور جلسے کے بعد پی ڈی ایم نے تحریک کے لئے کافی لمبا ٹائم دیا تھا جسے 27دسمبر کے جلسے نے پر کر دیا ہے۔ 27دسمبر کے جلسے میں بلاول بھٹو کا خطاب پی ڈی ایم کے آئندہ کے لائحہ عمل کی راہ متعین کرے گا۔ ادھر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کراچی سمیت حیدرآباد کا دورہ کیا انہوں نے کراچی میں علماء کی رحلت پر تعزیت کی اور مختلف تقریبات سے خطاب بھی کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کراچی کو فوکس کیا اور کہا کہ اہل کراچی کا یہ مطالبہ جائز ہے کہ ان کی آبادی کو درست شمار کیا جائے کراچی کے جوانوں کو روزگار دیا جائے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں کراچی کے عوام کے ساتھ مذاق بند کریں۔ پی ٹی آئی اور پی پی پی نے کراچی کے عوام کو مقامی قیادت سے محروم رکھنے کیلئے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر اتفاق کر رکھا ہے۔ سینٹ نہیں قومی اسمبلی کے انتخابات بھی قبل از وقت ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوری سے جلسوں کا انعقاد کریں گے۔ حیدرآباد میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر سینٹ کے انتخابات متنازع بنا رہی ہے شو آف ہینڈز کے ذریعے الیکشن کرانے کا مطلب ہے کہ حکومت کو اپنے ارکان پر اعتماد ہی نہیں دوسری جانب جے یو آئی کے اسیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے بھی کراچی کا دورہ کیا انہوں نے اپنے دورے کے دوران مفتی زرولی خان اور مفتی نعیم کے صاحبزادوں سے تعزیت کی جبکہ پارٹی کے دیرینہ رہنما قاری محمد عثمان کی عیادت بھی کی انہوں نے مختلف مقامات پر خطاب میں کہا کہ مدارس کے خلاف عالمی قوتوں کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ جامعہ عثمانیہ شیرشاہ کراچی میں جمعیت علماء اسلام کے رہنماء قاری محمد عثمان کی عیادت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکیا کہی ڈی ایم کی تحریک کے آغاز ہی سے عمرانی ٹولہ دماغی توازن کھو بیٹھا ہے۔
کبھی نیب کی دھمکی دے رہے ہیں تو کبھی اپنی طرح جعلی اثاثے تلاش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نیب شیب کے نوٹسسز کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ ہماری تاریخ شائد عمرانی ٹولہ اور انکے آقا بھول گئے ہیں۔ ہماری مثال وہ ہے کہ ملنگا نوں نہ چھیڑو۔ ہمارے آباؤاجداد نے ہمیں شاندار ماضی دیا ہے۔ ہم وہ نہیں جو آج ہمیں سمجھا جارہا ہے۔ ابھی تو ہم نے آغاز کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان اور عمران خان ساتھ نہیں چل سکتے اس لئے کہ ایک طرف غلاظت کا ڈھیر ہے اور دوسری طرف پاکستان ہے۔ پاکستان کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ہر گند ہر برائی ہر فحاشی سے پاک مملکت۔ اب ان شاء اللہ پاکستان کو اسکے آئین اسکی روح اسکے اسلامی تشخص اسکی تہذیب کے مطابق اسلامی فلاحی مملکت بنا کر دم لیں گے ادھر متحدہ قومی موومنٹ نے فروری میں مہاجر کلچر ڈے منانے کا اعلان کیا ہے جبکہ 24دسمبر کو امن واک کا بھی اعلان کر دیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ متوقع بلدیاتی انتخابات کے لئے اب کارکنوں کو متحرک کرنا چاہتی ہے۔ دوسری جانب سندھ حکومت کے وفاق سے شکوے شکایات جاری ہے۔ اس ضمن میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو ایک خط لکھا ہے جس میں این ڈی ایم اے کی جانب سے عدم تعاون اور مطلوبہ تعداد میں کٹس کی عدم فراہمی کا شکوہ کیا گیا ہے کہ ان کی دوسری لہر میں کراچی اور حیدرآباد شدید متاثر ہو رہے ہیں ان حالات میں کٹس کی عدم فراہمی کی وجہ سے مطلوبہ تعداد میں کرونا ٹیسٹ نہیں ہو پائیں گے اور صوبے میں کرونا کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کی شکایت پر اینا ڈی ایم اے سے جواب طلب کرلیا ہے ادھر شہر کے بیشتر علاقوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ اور گیس پریشر میں شدید کمی کے باعث ہزاروں مکین پریشان ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سوئی گیس کی عدم فراہمی سے ہزاروں مکین شدید مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔
نیو کراچی، نارتھ کراچی سیون ڈی، لیاقت آباد، ایف بی ایریا، اپر گزری، لیاری، سرجانی، ملیر، لانڈھی،کورنگی، دہلی کالونی، پنجاب کالونی اور دیگر کئی علاقوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ اور بیشتر علااقوں میں گیس پریشر میں کمی سے روزمرہ کے امور شدید متاثر ہیں۔ ان ہی علاقوں کے پکوان سینٹرز اور شادی ہالوں میں گیس کی فراہمی برقرار ہے۔ صبح اور رات کے اوقات میں گیس پریشر میں کمی سے کھاا بنانے میں شدید مشکلات پیش آتی ہیں رات اور صبح کے اوقات میں پانی گرم کرنا انتہائی مشکل ترین مرحلہ ہوگیا۔