• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اسٹریٹ کرائم کا عفریت سینکڑوں زندگیاں نگلتا رہا

سال 2022 کو اگر اسٹریٹ کرائم کا سال کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا، سال بھر میں شہر کے مختلف علاقوں میں اسٹریٹ کرائم کی ہزاروں وارداتیں ہوئیں، جن میں اپنی قیمتی اشیاء سے محروم ہونے کے علاوہ متعدد شہری اپنی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے، 14دسمبر تک شہر میں ڈاکؤوں کی فائرنگ سے105افراد جاں بحق اور 419زخمی ہوئے، جب کہ ذاتی جھگڑوں اور دیگر وجوہ پر بھی 500کے قریب شہری قتل ہوئے۔ 

گھروں ،ہائی وے،پٹرول پمپ ، دُکانوں اور شاہ راہوں پر ڈکیتی اور راہزنی کے ہزاروں واقعات رپورٹ ہوئے،52 ہزار سے زائد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چھینی گئیں،28 ہزار شہری موبائل فونز سے محروم ہوگئے، اغواہ برائے تاوان کی ان گنت واردتیں بھی دیکھنے میں آئیں، رواں برس بچوں کےساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور متعدد بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا،شہر کے مختلف علاقوں میں تالا توڑ گروپ کی وارداتیں بھی جاری رہیں اور نقب زنی کی وارداتوں میں لاکھوں روپے مالیت کا سامان اور نقدی لوٹ لی گئی۔ 

شہر میں آتشزدگی کے واقعات میں کروڑوں روپے مالیت کا سامان جل کر راکھ ہوگیا، بارش کے دوران کرنٹ لگنے اور نالوں اور ندیوں میں ڈوب کر درجنوں افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، غیرت کے نام پر خواتین کو قتل کرنے کا سلسلہ بھی جاری رہا، پانی ،بجلی کی عدم فراہمی اور تجاوزات کے خلاف ہونے والے آپریشن کے خلاف سینکڑوں احتجاج ہوئے، جب کہ ریڈ زون کی خلاف ورزی پر اساتذہ سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین پر پولیس نے تشدد کیا، پولیس کے مختلف مقابلوں پر سوالات اٹھائے گئے اور بہت سے مقابلے بعد میں جعلی ثابت ہوئے، خودکشی کے واقعات میں بھی رواں برس اضافہ دیکھنے میں آیا، شہر کے مختلف علاقوں سے لاشیں ملنے کے واقعات بھی جاری رہے، منشیات اور گٹکا ماوا کی فروخت بھی جاری رہی، جب کہ شیشہ کیفیز اور شیشہ بار پابندی کے باوجود کُھلے رہے، رمضان المبارک میں اسٹریٹ کرائم اور ٹریفک جام کے مسائل سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ 

سمندر میں نہاتے ہوئے متعدد افراد ڈوب کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، پولیس اہل کاروں کو ٹارگٹ کرنے کا سلسلہ جاری رہا ،عید قرباں پر منڈیوں کے باہر لُوٹ مار کے علاوہ قربانی کے جانور بھی چُوری کر لیے گئے،حج اور عمرے سے واپس آنے والے متعدد افراد کو لُوٹ لیا گیا، غیر ملکی سیاحوں کے ساتھ بدتمیزی اور انھیں ہراساں کرنے کے واقعات بھی ہوئے،کُھلے مین ہولوں اور نالوں میں گر کر متعدد بچوں سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے، ٹریفک حادثات میں600سے زائد شہری جاں بحق ہوئے۔ پولیس اور رینجرز کی کارروائیوں بھی سال بھر جاری رہیں اور100سے زائد ملزمان کو مقابلوں میں ہلاک اور گرفتار کیا گیا۔ 

رواں برس بھی پولیس اہل کاروں کی جانب سے شہریوں کو اغواء کر کے ان سے بھتہ وصول کرنے کے واقعات سامنے آئے، جب کہ پولیس اہل کار منشیات کی فروخت سمیت مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے،گیس لیکیج اور سیلنڈر دھماکون کے باعث متعدد افراد جاں بحق ہوئے،سائبر کرائم کے واقعات میں خواتین کو ہراساں کرنے اور شہریوں سے سائبر فراڈز کے ذریعے لوٹ مار کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے، ماہ اپریل میں تین لڑکیوں دُعا زہرا ، نمرہ کاظمی اور دینار کے لاپتہ ہونے اور بعد ازاں سامنے آنے کے واقعات نے بھی توجہ حاصل کی۔ کراچی پولیس نے ناقص تفتیش کو بہتر بنانےاور ملزمان کو سزا دلوانے کے لیے قابل اور تجربہ کار 200پرائیوٹ وکلا کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا، جب کہ کراچی پولیس نے تفتیشی افسران کے عدالت جانے اور آنےاور جانے کے لیے ٹرانسپورٹ کمپنی سے معاہدے کا فیصلہ کیا۔

2022میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر شہر میں داخل ہوئی،بلوچ اور سندھی علیحدگی پسند کلعدم تنظیموں نے دہشت گردی کے واقعات کی ذمے داری قبول کی۔ 26پریل 2022کو جامعہ کراچی میں گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں گاڑی میں سوار تین چینی باشندوں سمیت چار افراد ہلاک، جب کہ چینی باشندے اور رینجرز اہل کار سمیت چار افراد زخمی ہوگئے دھماکا شاری بلوچ نامی خاتون بمبار نے کیا۔ مبینہ ٹاؤن تھانے کی حدود جامعہ کراچی میں شعبہ کامرس اور شعبہ کنفیوشش کے قریب ہائی ایس وین نمبر BB-0173 گزر رہی تھی کہ دوپہر ایک بج کر 52 منٹ پر خاتون خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ 

مرنے والے افراد میں سے تین چینی باشندے تھے، جن کی شناخت ڈائریکٹر کنفویشش ہوانگ گیوپنگ، ڈنگ موپینگ اور چین سائی کے ناموں سے ہوئیں، جب کہ چوتھا جاں بحق ہونے والا شخص پاکستانی اور وین ڈرائیور خالد تھا، زخمیوں میں دو پاکستانی اور ایک چینی باشندہ بی شامل تھا، پاکستانی زخمی باشندوں کے نام حامد حسین اور تصور حسین ہیں، دونوں پاکستانیوں میں ایک رینجرز اہلکار اور ایک پرائیویٹ سیکیورٹی اہل کار ہے، زخمی چینی باشندے کا نام وونگ ہے، جائے وقوعہ کے قریب نصب کیمروں کی مدد سے یہ بات واضح ہوئی کہ دھماکا خودکش تھا اور حملہ آور ایک خاتون تھی، جو برقعے میں ملبوس تھی اور گاڑی کے انتظار میں کھڑی تھی، جیسے ہی گاڑی اس کے قریب پہنچی، اس نے خود کو اڑا لیا۔ 

بم ڈسپوزل اسکواڈ لےمطابق دھماکا خیز مواد تین سے چار کلوگرام تھا اور اس میں انتہائی طاقت ور بارودی مواد کا استعمال کیا گیا، اس کے ساتھ اسٹیل کی بال بیرنگ کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں گاڑی مکمل طورپر تباہ ہوگئی اور اس میں بال بئیرنگ کے ذرات بھی موجود تھے، جب کہ قریبی موجود موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ بعد ازاں پولیس نے رینجرز اور دیگر اداروں کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے واقعے میں ملوث ایک اہم ملزم کو گرفتار کیا ۔ گرفتار ملزم داد بخش عرف شعیب ولد مراد علی بلوچ لبریشن فرنٹ کے سلیپر سیل نیٹ ورک کا اہم کارندہ ہے۔ ملزم جامعہ کراچی خود کش حملے سمیت چینی بشندوں اور سیکیورٹی اداروں پر حملے میں بھی ملوث ہے۔

مئی میں صدر اور کھارادر کے علاقوں میں بھی دھماکے ہوئے، جن میں خاتون سمیت دو افراد جاں بحق اور تین پولیس اہل کاروں سمیت متعدد زخمی ہوئے، پولیس نے ان واقعات میں ملوث ملزم کو بھی گرفتار کرنے کا دعوٰی کیا جس کا تعلق کلعدم علیحدگی پسند تنظیم سے بتایا گیا۔28 ستمبر کو دہشت گردوں نے صدر کے مصروف ترین علاقے میں واقع HU ڈینٹل کلینک میں فائرنگ کر کے دوہری شہریت کے حامل رونلڈ رائمنڈنامی شخص کو ہلاک، جب کہ ڈاکٹر رچرڈ ہونو پائو اور ان کی اہلیہ فن ٹائن پائو کو زخمی کر دیا ۔ کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سندھ نے خفیہ اطلاعات پر حساس اداروں کی مدد سے ٹارگٹڈ کارروائی کرتے ہوئے اس دہشت گرد حملے میں ملوث سندھ ریوولیوشن آرمی سے تعلق رکھنے والے 3 دہشت گردوں، وقار خشک، نبیل احمد اور وزیر علی خشک کو گرفتار کیا۔ 

سال 2022میں یُوں تو شہر میں جرائم کے ہزاروں واقعات رپورٹ ہوئے، یہاں چند اہم واقعات کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ سال2022کے پہلے ہی روز سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا تھانے کی حدود میں ہونے والے پولیس مقابلے میں پولیس اہل کار کانسٹیبل برکت علی جاں بحق ہو گیا،4جنوری کو ملیر کینٹ کے علاقے سے والدین کے اکلوتے بیٹے18سالہ نجف علی بلوچ کو اغواہ کر کے قتل کر دیا گیا،مقتول کی لاش دو ماہ بعد ساحل تھانے کی حدود دیفنس مرینہ کلب کے قریب سمندر میں ڈوبی ہوئی ملی۔

7جنوری کو گارڈن دھوبی گھاٹ میں کچرا کنڈی سے20دستی بم برآمد ہوئے جنہیں بم ڈسپوزل یونٹ نے ناکارہ بنا دیا۔12جنوری کو کشمیر روڈ پر ڈاکوؤں نے نوجوان شاہ رخ کو اس کی ماں اور بیوی کے سامنے فائرنگ کر کے قتل کر دیا، مقتول کی ایک ہفتہ قبل ہی شادی ہوئی تھی،واقعے میں پولیس اہل کار فرزند شامل تھا، جو بعد ازاں مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا۔14جنوری کو رضویہ کے علاقے سے پولیس اور حساس اداروں نے ملزم سفیان نقوی کو گرفتار کیا ، ملزم نے غیر ملکی اداروں کی مدد سے پاکستان میں متحرک سائبر وار فئیر نیٹ ورک سے متعلق کئی انکشافات کیے۔ 15جنوری کو پولیس نے اولڈ سٹی ایریا میں واقع عمارت میں چھاپہ مار کر زیر زمین بھاری مقدار میں جنگی ہتھیار اور گولہ بارود برآمد کر لیا۔ برآمدہ اسلحے میں مشین گن،اینٹی ایئر کرافٹ گن،اسٹین گن شامل تھے۔

28جنوری کو دُعا منگی کیس کا مرکزی ملزم وہیب قریشی پیشی کے بعد پولیس اہل کاروں کی ملی بھگت سے فرار ہو گیا، ملزم کو کورٹ پولیس کے اہلکارطارق روڈ پر واقع شاپنگ کروانے لائے تھے ۔2فروری کو لاہور سے آئے تاجر سے ملزمان نے کینٹ اسٹیشن کے قریب ساڑھے تین کروڑ روپے سے بھرا بیگ لوٹ لیا۔ 13فروری کو سرجانی کے علاقے میں گھر کے اندر دکیٹی کے دوران درندہ صفت ملزمان نے17سالہ لڑکی سے اجتماعی زیادتی کی، پولیس نے بعد ازاں واقعے میں ملوث دو ملزمان پیر بخش اور محمد جاوید کو مبینہ مقابلے کے بعد ہلاک کر دیا۔18فروی کو نارتھ ناظم آباد میں ڈاکؤوں کی فائرنگ سے سینئر صحافی اور نجی ٹی وی چینل کے پروڈیوسر اطہر متین جاں بحق ہو گئے۔6فروری کوسرسید تھانے کی حدود سیکٹر11اے میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے نوجوان اسامہ جاں بحق ہو گیا۔

26فروری کو منگھوپیر کے علاقے خیر آباد میں واقع مکان میں کھدائی کے دوران انسانی ڈھانچہ ملا، پولیس کے مطابق ڈھانچہ سال2013میں قتل ہونے والے نوجوان کا تھا۔27فروری کو سعیدآباد تھانے کی حدود میں ملزمان نے گھر میں گھس کر15سالہ طالبہ مدیحہ کو قتل کر دیا، مقتولہ نویں جماعت کی طالبہ تھی۔ 5مارچ کو لیاقت آباد میں نامعلوم ملزمان نے گاڑی میں سوار 38 سالہ عمران نامی شخص کو اہلیہ اور بچوں کے سامنے فائرنگ کر کے قتل کر دیا،10مارچ کو لیاقت آباد کے علاقے میں ماں نے اپنی 22دن کی بچی کو تیز دھار آلے کے وار کر کے قتل کر دیا،پولیس نے تفتیش کے بعد ملزمہ عمیمہ کو گرفتار کر لیا۔

11مارچ کو فرئیر تھانے کی حدود چوہدری خلیق الزماں روڈ سے نومولود بچی کی لاش ملی ،تفتیش میں معلوم ہوا کہ بچی کو اسپتال سے واپسی پر اسکی ماں نیہا اور نانی نے ایمبولینس سے پھینکا تھا، پولیس نے بعد ازاں ملزمان کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سےگرفتار کر لیا،14مارچ کو شفیق کالونی میںاسماعیل نامی محنت کش کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کر دیا گیا، پولیس نے ڈی ایس پی کے گن مین اور ڈرائیور کو گرفتار کر لیا،17مارچ کو شیر شاہ کے علاقے میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے میٹرک کا طالب علم 17سالہ دین محمد جاں بحق ہو گیا۔

18مارچ کو گلشن اقبال کے علاقے شانتی نگر میں جھونپڑیوں میں آگ لگنے سے5بہن بھائی زندہ جل کر جاں بحق ہو گئے،بچوں کی عمریں4سے12برس کے درمیان تھیں،22مارچ کو صدر میں موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے برطرف انسپکٹر اور سابق ایس ایچ او چاکیواڑہ اور ارشد پپو کیس میں نامزد ملزم 50سالہ چاند خان نیازی کو قتل کر دیا،31مارچ کو پیر آباد میانوالی کالونی میں بیوی کو قتل کر کے بوری میں رکھ کر لے جانے والے ملزم کو شہریوں نے پکڑ لیا،ملزم جاوید اپنی بیوی راحت کوٹیلی فون کے تار سے گلا دبا کر قتل کرنے کے بعد لاش کو بوری میں ڈالا اور اسے ٹھکانے لگانے جا رہا تھا، 9 اپریل کو اسٹیل ٹاؤن تھانے کی حدود سومار گوٹھ سے6سالہ بچے علی عباس کی لاش ملی جسے بدفعلی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا،پولیس نے واقعہ میں ملوث ملزم ارشد کو بعد ازاں گرفتار کر لیا۔14اپریل کو نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں واقع نجی بینک سے ملزمان 20لاکھ روپے کی رقم لوٹ کر فرار ہو گئے۔

14اپریل کو سکھن تھانے کی حدود بھینس کالونی میں واقع باڑے میں آتشزدگی کے باعث 10بھینسیں جل کر ہلاک، جب کہ100کے قریب جھلس گئیں،14اپریل کو سرجانی ٹاؤن میں ڈاکووں نے لوٹ مار کے بعد باپ کے سامنے جوان بیٹے 20سالہ عباس کو قتل اور اس کے باپ شہزاد کو زخمی کر دیا۔15اپریل کو گلزار ہجری اسکیم 33 میں بینک سے کیش لیےکر نکلنے والے شہریوں سے ڈاکو 3 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہو گئے،16اپریل کو گلشن اقبال سے اغواء کے الزام میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کے سب انسپکٹر عارف کو گرفتار کیا گیا،23اپریل کو سپر ہائی وے پر شہری سے لوٹ مار کرنے والے ملزمان پر شہری نے گاڑی چڑھا دی، جس کے نتیجے میں دو ڈکیت ہلاک ہو گئے،29اپریل کو گھریلو پریشانیوں سے تنگ آ کر خاتون نے تین بچوں سمیت نیٹی جیٹی کے پل سے سمندر میں چھلانگ لگا دی ، چاروں کو غوطہ خوروں نے بچا لیا۔

21 مئی کو ملیر کے علاقے میں ملزمان نے فائرنگ کر کے 28سالہ نوجوان اسامہ حسین کو قتل کر دیا،مقتول کی ایک ماہ بعد شادی تھی، 24مئی کو سپر ہائی وے پر واقع معروف نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ملزمان نے فائرنگ کرکے نوجوان جزلان کو قتل کر دیا۔ واقعے کے خلاف سول سوسائٹی سمیت مختلف تنظیموں نے احتجاج کیا ،یکم جون کو جیل چورنگی کے قریب واقع چیز (chase) ڈپارٹمنٹل اسٹور میں آتشزدگی کے واقعے میں ایک شخص دم گھٹنے سے جاں بحق، جب کہ متعدد افراد متاثر ہوئے، یکم جون کو منگوپیر کے علاقے خیرآباد میں لوٹ مار کے دوران مزاحمت کرنے پر ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہل کار عبداللہ خان زخمی ہو گیا، جو بعد ازاں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، 4 جون کو رضویہ تھانے کی حدود نیا گولیمار میں ملزمان نے کار پر فائرنگ کر کے 62 سالہ محمد ابراہیم نامی شخص کو قتل کر دیا۔

6جون کو لانڈھی نمبر6 میں ملزمان تاجر سے50لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہو گئے،9جون کو معروف ٹی وی ہوسٹ، مذہبی اسکالر اور پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت انتقال کر گئے،ان کی موت پراسرار حالات میں ہوئی،16جون کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے240میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے دوران ہونے والی ہنگامہ آرائی ،جھگڑوں اور فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق، جب کہ سابق ایم پی اے سمیت9افراد زخمی ہو گئے، 20جون کو ڈاکس تھانے کی حدود مچھر کالونی میں مرمتی کام کے دوران مکان کی چھت گرنے سےماں بیٹی سمیت3خواتین جاں بحق اور دو زخمی ہو گئیں،21جون کو سرجانی ٹاؤن میں پلاٹ کے تنازع پر دو فریقین میں تصادم کے دوران ایک شخص جاں بحق اور تین زخمی ہو گئے۔

23جون کو مائی کلاچی کے قریب ندی میں ڈوب کر 4افراد جاں بحق ہو گئے،24جون کو سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ارسلان خان کو نامعلوم ملزمان ان کی رہائش گاہ سے اپنے ساتھ لے گئے،بعد ازاں انہیں چھوڑ دیا گیا،28جون کو اورنگی ٹاؤن کے علاقے میں عوام کے تشدد سے مبینہ ڈکیت ہلاک ہو گیا،بعد ازاں مبینہ ڈکیت بلال کے جنازے پر بھی فائرنگ ہوئی، جس میں دو افراد جاں بحق اور معذور شخص زخمی ہو گیا،26جولائی کو نیو کراچی میں لُوٹ مار کرنے والے دو ڈاکو شہری کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے،18اگست کو لنک روڈ پر کراچی سے حیدر آباد جانے والی کار سیلابی ریلے میں بہہ گئی، جس کے نتیجے میں میاں بیوی ان کے چار بچے اور ڈرائیور جاں بحق ہو گئے۔

18اگست کو گڈاپ میں ندی کے برساتی بہاؤ کے باعث بچوں کو بچاتے ہوئے خاتون ڈوب کر جاں بحق ہو گئی، 22اگست کو سرجانی کے علاقے میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے رکشا ڈارئیور زخمی ہوا، جو بعد ازاں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ ماہ ستمبر کے تین روز کے دوران ضلع کورنگی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 4افراد جاں بحق ہو گئے،12ستمبر کو صفورہ گوٹھ کے قرین مکان سے میاں بیوی کی لاشیں ملیں جنھیں تیز دھار آلے کے وار سے قتل کیا گیا،12ستمبر کو کورنگی بلال چورنگی کے قریب بینک سے رقم لےکر نکلنے والے فیکٹری مالک سے ڈاکوؤں نے لوٹ مار کی کوشش کی،اس دوران فیکٹری مالک کی فائرنگ سے دو ڈکیت ہلاک ہو گئے۔

17ستمبر کو چشمہ گوٹھ فشری گیٹ نمبر ایک کے قریب لانچ میں دم گھٹنے سے 3ماہی گیر جاں بحق ہو گئے،25ستمبر کو شاہ راہ فیصل پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے نوجوان عفان جاں بحق ہو گیا، مقتول کی دو ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی اور تین روز بعد اسے عمرے کے لیے جانا تھا،یکم اکتوبر کو سی ٹی ڈی اور دہشت گردون کے درمیان جنجال گوٹھ میں مقابلہ ہوا، جس میں دو دہشت گرد مارے گئے،مقابلے میں چار پولیس اہل کار بھی زخمی ہوئے، جن میں سے ایک بعد ازاں شہید ہو گیا،اکتوبر میں آرٹلری میدان تھانے کے مال خانے سے 2کروڑ 7لاکھ75ہزار روپے کی رقم چوری کر لی گئی، واردات میں تھانے کے عملے سمیت 3 افراد ملوث تھے۔

23 اکتوبر کو کلفٹن میں درندہ صفت ملزمان نے سیلاب زدہ علاقے سے آنے والی بچی سے اجتماعی زیادتی کی، بعد ازاں پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا، 28اکتوبر کو مچھر کالونی میں علاقہ مکینوں نے اغواہ کاری کے الزام میں ٹیلی کام کمپنی کے دو ملازمین کو تشدد اور پتھر مار کر قتل کر دیا۔ ڈاکس تھانے کی حدود مچھر کالونی اقصیٰ مسجد کے قریب علاقہ مکینوں نے بچوں کے اغواء کا الزام عائد کرتے ہوئے دوافراد کو بدترین تشددکانشانہ بناکر سرپر وزنی پتھر مارکر ہلاک کردیا ،اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی، تو مشتعل افراد نے پولیس اہل کاروں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

بعد ازاں پولیس کی مزید نفری طلب کی گئی اور دونوں لاشوں کو اپنے تحویل میں لےکر سول اسپتال پہنچایا، جہاں دونوں لاشوں کی شناخت ایمن جاویداور اسحاق کے ناموں سے کی گئی ،پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مرنے والوں کا تعلق سیلولر کمپنی سے ہے اور وہ علاقے میں لگے ٹاورز کے سگنلز چیک کر رہے تھے،علاقہ مکینوں کا الزام تھا کہ دونوں افراد بچے کو اغواء کرنے کی کوشش کررہے تھے ۔14نومبر کو سرجانی ٹاؤن تھانے کی حدود سائرہ بی بی گوٹھ پاکستان چوک کے قریب انکروچمنٹ سیل کے آپریشن کے دوران قبضہ مافیا کی فائرنگ کے نتیجے میں مختیارکار جاں بحق اور تپہ دار اور ڈی سی آفس کے ملازم سمیت 2 افراد زخمی ہو گئے، جاں بحق ہونے والے مختیارکار 40سالہ اعجاز احمد چانڈیو ایم پی اے ممتاز چانڈیو کے بھائی تھے۔

9نومبر کو سی ٹی ڈی نے غیر قانونی اسلحے کی اسمگلنگ اور سپلائی میں ملوث 4ملزمان کو گرفتار کر لیا،ملزمان سے 18پستول دیگر اسلحہ اور گولیاں برآمد کی گئیں،ملزمان نے اخروٹ اورمونگ پھلی کے ڈبوں میں گولیاںچھپائی تھیں،ملزمان فیس بک اور واٹس ایپ پر اسلحہ کی نمائش کرتے تھےاور قیمت طے ہونے کے بعد رقم کا پچاس فیصد ایزی پیسہ،جاز کیش اور آن لائن ٹرانسفر کرتے تھے،10نومبر کو گلبرگ میں بنگلے میں ڈکیتی کرنے والے 3 ڈاکو پولیس کی فائرنگ سے مارے گئے،مارے گئے ایک ڈاکو کی سر کی قیمت ایک کروڑ روپے تھی۔

10نومبر کو بہادر آباد میں واقع نجی اسپتال کے قریب کار سوار خاتون کمسن بچے کی تشدد زدہ لاش چھوڑ کر فرار ہو گئی،بچہ گھریلو ملازم تھا،پولیس نے بعد ازاں ملزمان کو گرفتار کر لیا،21نومبر کو ڈیفنس میں ملزم خرم نثار کی فائرنگ سے شاہین فورس کا اہل کار عبدالرحمٰن جان بحق ہو گیا،ملزم بعد ازاں سوئیڈن فرار ہو گیا، ملزم سابق ڈپٹی کمشنر کا بیٹا ہے،22نومبر کو بلدیہ ٹاؤن میں واقع فارم ہاؤس سے دو دوستوں کی لاشیں ملیں،ایک کو فائرنگ جبکہ دوسرے کو کلہاڑی کے وار کر کے قتل کیا گیا،24نومبر کو کلفٹن بلاک5میں ملزمان برطانیہ سے آئے شہری سے50ہزار ڈالر،ملکی کرنسی ،موبائل فون اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔

29نومبر کو ملیر شمسی سوسائٹی میں شوہر نے بیوی اور 3بیٹیوں کو گلا کات کر قتل کر دیا،5 دسمبر کو محمود آباد تھانے کی حدود میں ڈاکؤں کی فائرنگ سے دودھ فروش جاں بحق ہو گیا،11دسمبر کو نیوکراچی گبول ٹاؤن ندی کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں3 سگے بھائی جاں بحق ہو گئے،15دسمبر کو ایف آئی اے نے مرحوم مذہبی اسکالر ڈاکٹر عامر لیاقت کی نازیبا ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں ان کی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ کو گرفتار کر لیا، 17دسمبر کو کورنگی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے نوجوان اظہر جاں بحق اور اس کے والد مقصود اختر اور ایک راہگیر زخمی ہوا،شہریوں کے تشدد سے ایک ڈاکو بھی مارا گیا۔ ماہ نومبر اور دسمبر میں 4بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا۔

تازہ ترین
تازہ ترین