کراچی(اسٹاف رپورٹر/ این این آئی) چیف جسٹس سپریم کورٹ گلزار احمد نے کڈنی ہل پارک کی ساڑھے سات ایکڑ زمین فوری طور واگزار کرا کے اصل حالت میں بحال کر کے 31 جون 2021 تک شہریوں کیلئے کھولنے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے کہا کہ آپ لوگ کراچی کو قبر ستان بنا کر چھوڑیں گے، آپ کی کراچی میں موج لگی ہوئی ہے۔کراچی میں گینگ اور مافیاز کام کررہے ہیں۔
چیف جسٹس نے خراب کارکردگی پر ڈی جی ایس بی سی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئےریمارکس دیئے کیا آپ لوگوں کو کراچی میں معمولی زلزلے کا انتظار ہے۔
خدانخواستہ ایک زلزلہ آیا تو آدھا شہر ختم ہوجائے گا۔ ایک کروڑ 40 لاکھ لوگ مر جائیں گے جیسا آپ نے اس شہر کے ساتھ کیا، بس 3،3 ماہ کے عہدے بانٹ رکھے ہیں۔ پھر کوئی لندن، کوئی امریکہ کوئی دبئی بھاگ جاتا ہے۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا عمل درآمد ہوا ہے اب بھی ملبہ پڑا ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ابھی آپ کو یہاں سے جیل بھیجتے ہیں آپ کو اتنا نہیں معلوم کیا کرنا ہے؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے اگر کل تک کڈنی ہل زمین کلیئر نہ ہوئی تو جیل بھیج دیں گے۔
تجاوزات کا مکمل خاتمہ کرکے رپورٹ دیں۔ اگر کل تک عمل درآمد نہ ہوا تو جیل بھیجنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا۔ منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بنچ کے روبرو کڈنی ہل پارک بحالی کیس سے متعلق سماعت ہوئی۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ڈی جی ایس بی سی اے کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے آپ کی تو موج ہی موج ہے، اس شہر کو قبرستان بنادیا ہے۔ سب کو نظر آتا ہے کراچی کے ساتھ کیا کیا ہے آپ لوگوں نے۔ کوئی امریکا کوئی لندن اور کینیڈا میں بیٹھا ہے۔
اس شہر کو تباہ کردیں آپ بھی کل چلے جائیں گے امریکا، تباہ کردیں۔ اس شہر پر فاتحہ پڑھنا شروع کردیں۔ گلیوں میں اونچی اونچی عمارتیں بنا دیں پورا شہر تباہ کردیا۔
ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ ہم عمارتیں گرا رہے ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے آج ہی اخبار میں پڑھا ہے کہ بلدیاتی وزیر نے کہا ہے منظوری دو، پڑھیں اخبار میں۔ کیا قانون کی بات کررہے ہیں آپ کے لوگ اس قابل ہیں کہ قانون کی بات کریں۔
جو کچھ مردم شماری میں اس شہر کے ساتھ کیا ہے سب نے دیکھا۔ حکومت کی منظوری سے شہر میں غیرقانونی تعمیرات ہوئی ہیں۔ لوگوں سے پیسے لے کر ساری بلڈنگز بنوا دیں۔ سب کو ماردیں گے آپ لوگ ابھی سے فاتحہ پڑھ دیں کروڑوں لوگوں پر۔
ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ ہم نے زیرو ٹالیرنس پالیسی بنائی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ تو بہت معصوم لگ رہے ہیں پتا نہیں کیا کیا ہورہا ہوگایہاں سے سرجانی تک پورا آباد کردیا۔ پتا ہے کیا ہورہا ہے وہاں؟ آپ کو پتا ہی نہیں کیا ہورہا ہے آپ کی ناک کے نیچے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایس بی سی اے کی تو موجیں لگی ہیں۔ ایس بی سی اے تو موجوں اور مال بنانے والا ادارہ بن گیا۔
عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ شہر کو عمارتوں کا قبرستان بنا دیا ہے۔ آپ لوگ گلی گلی عمارتیں بنا رہے ہیں۔ ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ ہم نے اصلاحات کی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا خاک اصلاحات کی ہیں۔
3،4 سال سے تو ہم دیکھ رہے ہیں۔ ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے آپ کیا کریں گے بلڈوزر لے کر نکل جائیں جتنے غریب لوگ ہیں سب رُل جائیں گے۔ غریبوں نے ساری زندگی کی جمع پونجی لگا دی آپ لوگوں نے غیر قانونی طریقے سے زمینیں بیچ دیں۔
سندھ بلڈنگ کے ایک ایک آدمی کے ساتھ پورا مافیا چلتا ہے۔ ڈی جی نے بتایا کہ مجھے حکومت کی سپورٹ ہے کام کروں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے اتنی کمزرو بیکنگ کا ذکر کیا جس کا وجود ہی نہیں۔
حکومت ہوتی تو یہ حال ہوتا؟ یہاں سے نکلیں لکی اسٹار تک جائیں ، آئی آئی چندریگر روڈ تک جائیں۔ بندر روڈ چلے جائیں سب تجاوزات سے بھرا ہے غیرقانونی عمارتوں کی بھرمار ہے۔
کراچی میں گینگ اور مافیاز کام کررہے ہیں۔ سرکاری زمینیں ہاتھ سے نکل گئی ہیں ساری ، فارمز بنے ہوئے ہیں۔ ایک کمشنر آفس آپ کا ہے اور باقی 20 کمشنر آفس اور چل رہے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ چیف سیکرٹری صاحب آپ کو اچھے لوگ نہیں ملتے؟ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ ہمیں کچھ وقت دے دیں کام کریں گے۔