واشنگٹن : دیمتری سیواستو پولو
ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امریکیوں کو وبائی مرض سے متعلق امدادی ادائیگی کے لئے کوششوں کو ریپبلکن پارٹی نے روک دیا، کانگریس کی جانب سے منظور کیے گئے 900 ارب ڈالر کے محرک پیکج پر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعتراض کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران میں شدت آئی گئی ہے۔
ڈیموکریٹک ہاؤس کی اسپیکر نینسی پیلوسی متفقہ قانون سازی میں وبائی مرض سے متعلق امدادی چیکوں کی مالیت 600 ڈالر فی فرد سے بڑھا کر 2000 ڈالر تک بڑھانے کیلئے ریپبلکن پارٹی کے ساتھ معاہدہ کرنے میں ناکام رہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ جس بل پر ان کی ٹیم نے مذاکرات میں مدد کی،یہ ایک رسوائی تھا اور اس میں زیادہ امداد کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو سال کے اختتام پر افراتفری پھیلادی جب انہوں نے بل کو مسترد کرتے ہوئے حتیٰ کہ اپنی ہی پارٹی اور مشیروں کو بھی دنگ کردیا،جس نے کئی ماہ کے متنازع مذاکرات کے بعد پیر کو بل منظور کیا ۔ڈیموکریٹس نے 2000 ڈالر کے محرک چیک پر زور دیا تھا تاہم ریپبلکن نے اسے مسترد کردیا کیونکہ براہ راست زیادہ ادائیگیوں سے امدادی پیکج کی مالیت میں کافی حد تک اضافہ ہوجاتا۔
ایوان کو کنٹرول کرنے والے ڈیموکریٹس پیر کو زیادہ مالیت کے چیکوں پر ووٹ دالیں گے،جو جمعرات کو ناکام ہوگئے تھے کیونکہ اس کے لئے ضباطہ کار کے تحت متفقہ رضامندی درکار ہے۔ڈیموکریٹس کے چیمبر پر کنٹرول کی وجہ سے یہ اقدام منظور ہونا چاہئے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ کیا ریپبلکن کے زیرکنٹرول سینیٹ محرک ادائیگیوں میں اضافہ کرنے پر راضی ہوجائے گا۔
کیپیٹل ہل پر بحران نے تعطیلات کے دوران حکومت بند ہونے کے خدشات نے جنم دیا ہے۔900 ارب ڈالر کے اس اقدام کو حکومت حکومت کو مالی اعانت فراہم کرنے کے لئے 14 ٹریلین ڈالر کے اومنی بس اخراجات کے بل کے ساتھ بنڈل کیا گیا تھا اور جب تک ڈونلڈ ٹرمپ پیر کی نصب شب تک اس پیکج کیلئے قانون پر دستخط نہیں کرتے ، یہ رقم ختم ہوجائے گی۔
جبکہ صدارتی ویٹو کو بے اثر کرنے کیلئے کانگریس کے دونوں چیمبر ز کوسرکاری امداد اور کووڈ19 امدادی پیکیج منظور کرنے کے لئے انہیں دو تہائی اکثریت سے زائد کی ضرورت ہوگی، یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیرمتوقع طور پر مسترد کیے جانے نے کچھ قانون سازوں کے لئے سیاسی حساب کتاب میں ردوبدل کیا ہے۔
اگرسینیٹ پیر کو بڑے امدای چیکوں کی حمایت کرتے ہوئے ایوان کی متوقع تحریک پر عمل پیرا نہیں ہوتا، تو کانگریس کو حکومت کھلی رکھنے کے لئے ایک قلیل المدتی فنڈ میں توسیع حاصل کرنا ہوگی۔تاہم چھٹیوں کے دورانیے کی وجہ سے سخت ٹائم ٹیبل نے شٹ ڈاؤن کے امکانات کو بڑھادیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی آخری لمحات میں مداخلت نے ریپبلکن سینیٹ کے اکثریتی رہنما مچ میک کوئل کے لئے سیاسی مسائل پیدا کردیے ہیں۔جارجیا میں ڈیموکریٹس نے ریپبلکن سینیٹرز پر حملہ کرنے کے لئے زیادہ ادائیگیوں کے لئے ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے کا استعمال شروع کردیا ہے،جو آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات میں دوسری مدت کے لئے اپنی نشستوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ بدھ کے روز دفاعی اخراجات کی سالانہ قانون سازی کا باضابطہ طور پر ویٹو کرکے مزئد افراتفری پیدا کردی، 740 ارب ڈالر کا بل جو اسلحہ کے فروغ اور حصولی سے لے کر فوج کی تنخواہ تک ہر معاملے میں مالی معاونت کرتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت کے دوران پہلی بار توقع ہے کہ کانگریس ویٹو کو منسوخ کردے گی، جیسا کہ چند قانون ساز ایسی قانون سازی کو روکنا چاہتے ہیں جو امریکی فوجیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی بالخصوص تہوار کے دنوں میں تنخواہوں کی ادائیگی کرتا ہے۔
واشنگٹن میںسال کا اختتام پر اس وقت ہنگامہ ہوا جب ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر کے صدارتی انتخابات کا نتیجہ قبول کرنے سے انکار کردیا، جس میں انہیں جوبائیڈن سے شکست ہوئی۔صدر نے حالیہ دنوں میں ان وکلاء اور اتحادیوں سے ملاقاتیں جاری رکھیں جو ووٹر دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے بارے میں بے بنیاد سازشی تھیوری کے بارے میں پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مسٹر میک کوئل سمیت ری پبلکنز کو نشانہ پر رکھا ہے، جنہوں نے تسلیم کیا ہے کہ جو بائیڈن 20 جنوری کو صدر بنیں گے۔
کرسمس سے پہلے کے دنوں میں ڈونلڈ ٹرمپ نے 40 سے زائد معافی نامے بھی جاری کیے ہیں،جس سے ریپبلکنز سمیت شدید تنقید کو جنم دیا۔گزشتہ بدھ کے روز انہوں نے اپنے سابقہ صدارتی مہم کے مینجر پال منافورٹ اور چارلس کشنر کو معاف کردیا، جن کے بیٹے جیریڈ کی شادی ان کی بیٹی ایوانکا سے ہوئی ہے۔
انہوں نے چار سابق نجی سیکیورٹی کنٹریکٹرز کو بھی معافی جاری کی ہے، جنہوں نے بغداد میں بلیک واٹر کے لئے کام کرنے کے دوران غیر مسلح عراقی شہریوں کو ہلاک کیا تھا،جس کی بنیاد ایرک پرنس نے رکھی تھی،جس کی بہن بیٹسی ڈیووس سیکرٹری تعلیم ہے۔
اور انہوں نے کانگریس کے دو سابق ارکان کو بھی معاف کردیا ہے جنہیں جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا تھا ، اور ساتھ ہی دو افراد کو 2016ء کے انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات کے سلسلے میں سزا سنائی گئی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ کے چند ریپبلکن نقادوں میں سے ایک نابراسکا سینیٹر بین سسی نے معافی مانگنے والوں کو بنیادی طور پر بے ایمان قرار دیا ہے۔